گزشتہ روز ہمیں ایک بڑے صدمہ سے دوچار ہونا پڑا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مدرس مولانا زرنبی خان سالانہ امتحان کے بعد تعطیلات گزارنے کے لیے بچوں کو اپنے وطن چترال چھوڑنے کے لیے جا رہے تھے کہ لواری ٹاپ کے قریب وہ کوسٹر جس میں وہ سوار تھے گہری کھائی میں جا گری جس سے دیگر بہت سے مسافروں سمیت مولانا زرنبی خان بھی اپنے چھوٹے بھائی اور تین بچوں سمیت شہید ہوگئے جبکہ ان کی اہلیہ شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے پانچ سال تک جامعہ نصرۃ العلوم میں تعلیم حاصل کر کے وہیں ۲۰۰۴ء میں دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کی اور اس کے بعد بارہ سال مسلسل جامعہ میں مدرس رہے۔ انتہائی شریف النفس، عبادت گزار، معمولات کے پابند اور عمدہ مدرس تھے۔ ایک قابل فخر شاگرد اور معتمد رفیق کار کی اپنے خاندان کے متعدد افراد سمیت المناک حادثاتی موت پر میں خود ذاتی طور پر گہرے صدمہ کی کیفیت میں ہوں اور ان کے خاندان و رفقاء سے تعزیت کرتے ہوئے دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ جگہ دیں، ان کی اہلیہ کو صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں اور خاندان کو صبر و حوصلہ کے ساتھ اس صدمہ سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق عطا فرمائیں۔
اس سے قبل گوجرانوالہ کے معروف دینی کارکن شیخ عبد الستار قادری کی وفات کا غم ابھی تازہ ہے۔ ملک بھر کے جماعتی احباب قادری صاحب مرحوم کی دینی و مسلکی خدمات اور والہانہ پن سے آگاہ ہیں۔ دینی پروگراموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے اور انتہائی خودداری کے عالم میں جلسوں میں کیسٹیں فروخت کر کے گزارہ کرتے تھے۔ ان کی نماز جنازہ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں مولانا سید عبد الخبیر آزاد کی امامت میں ادا کی گئی جس میں شہر کے علماء کرام اور دینی کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔