جمعیۃ علماء اسلام اور جمعیۃ علماء پاکستان کے راہنماؤں میں اہم مذاکرات

   
جولائی ۱۹۸۸ء

۱۳ جولائی ۱۹۸۸ء کو شام پانچ بجے دفتر جمعیۃ علماء پاکستان، سکندر روڈ، لاہور میں جمعیۃ علماء اسلام پاکستان اور جمعیۃ علماء پاکستان کے مرکزی راہنماؤں کے درمیان اہم مذاکرات ہوئے۔ اس گفتگو میں جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی طرف سے قائد جمعیۃ مولانا سمیع الحق، مولانا زاہد الراشدی (راقم الحروف)، مولانا فداء الرحمان درخواستی اور میاں محمد عارف ایڈووکیٹ، جبکہ جمعیۃ علماء پاکستان کی طرف سے صدر جمعیۃ مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا عبد الستار خان نیازی، شاہ فرید الحق، ریٹائرڈ جنرل کے ایم اظہر اور دیگر راہنما شریک ہوئے۔ ملاقات کم و بیش ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اور مندرجہ ذیل مشترکہ اعلامیہ پر اتفاق ہوا جس کا اعلان مذاکرات کے فورًا بعد مولانا شاہ احمد نورانی نے مذکورہ بالا راہنماؤں کی موجودگی میں اخبار نویسوں کے سامنے کیا۔

’’جمعیۃ علماء پاکستان اور جمعیۃ علماء اسلام کے قائدین کے اجلاس میں طے پایا کہ چونکہ فقہ حنفی اس ملک کی غالب اکثریت کی ترجمان ہے اور اس ملک میں کتاب و سنت کی صحیح تعبیر و تشریح ہے اور اس پر اس ملک میں اجماع امت ہے، اس لیے اسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مسلم مروجہ اصول کے مطابق پاکستان میں پبلک لاء کی حیثیت سے نافذ کی جائے اور دوسرے اقلیتی مذاہب کو ان کے اپنے شخصی قوانین پر عملدرآمد کرنے کی مکمل آزادی ہو۔

دونوں جماعتیں اس بات پر بھی متفق ہیں کہ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا تشخص ’’سنی اسٹیٹ‘‘ کی حیثیت سے ہونا ضروری ہے۔ دونوں جماعتوں کے منشور میں یہ بات موجود ہے اور اس پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اس تشخص اور اجماع امت کی زیادہ سے زیادہ اشاعت کی جائے۔

آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے کہ ملک میں فقہ حنفی کو مؤثر طور پر نافذ کرایا جائے، ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مزید تفصیلات اور لائحہ عمل مرتب کرے گی تاکہ مذکورہ بالا ہر دو مقاصد کے حصول کے لیے طریقۂ کار وضع کیا جا سکے۔‘‘

   
2016ء سے
Flag Counter