بلوچستان کی صوبائی حکومت نے متحدہ جمہوری محاذ کے راہنما اور قومی اسمبلی کے رکن چوہدری ظہور الٰہی کو اس الزام میں گرفتار کر لیا ہے کہ وہ بلوچستان میں شر پسندوں کو اسلحہ سپلائی کر رہے ہیں۔ اور ان کے ایک معتمد چوہدری محمد شریف کو بلوچستان میں اسلحہ لے جاتے ہوئے پکڑ لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ جام غلام قادر کے بیان کے مطابق چوہدری محمد شفیع کو کوہلو سے بالا ڈھکہ (بلوچستان) اسلحہ لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا (امروز ۱۷ نومبر ۱۹۷۳ء)۔ مگر چوہدری صاحب کے فرزند محمد اکرم نے لاہور میں پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کو غلط قرار دیا اور بتایا کہ چوہدری محمد شفیع کو شادمان کالونی لاہور میں گرفتار کیا گیا اور گرفتار کرنے والی پولیس پارٹی کی قیادت لاہور پولیس کے معروف افسر سردار عبد الوکیل کر رہے تھے۔ (نوائے وقت ۱۸ نومبر ۱۹۷۳ء)
غیر قانونی اسلحہ کی سپلائی کے نام پر کھڑا کیا جانے والا یہ اسکینڈل کوئی نیا نہیں، اس سے قبل بھی اپوزیشن قائدین کو بدنام کرنے اور انہیں مقدمات کی زنجیروں میں جکڑنے کے لیے اس قسم کے کھڑاگ رچائے گئے ہیں۔ ابھی زیادہ دیر نہیں گزری کہ اسلام آباد میں عراقی سفارتخانہ سے روسی اسلحہ کی برآمدگی کا اعلان سن کر ساری قوم ششدر رہ گئی اور پھر اس اسلحہ کو ملک بھر میں اسپیشل گاڑیوں کے ذریعہ گھمایا گیا اور اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف پروپیگنڈا کی مہم تیز تر کر کے اس فضا سے بلوچستان و سرحد کی صوبائی جمہوری حکومتوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھرپور فائدہ اٹھایا گیا۔ مگر اس غیر ملکی اسلحہ کے بارے میں ابھی تک عوام بے خبر ہیں اور حکومت اس سے بھرپور سیاسی فوائد حاصل کر چکنے کے بعد مسلسل مہر بلب ہے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ نیا اسلحہ اسکینڈل بھی صرف اس لیے کھڑا کیا گیا ہے تاکہ اپوزیشن قائدین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کا کوئی نیا سلسلہ شروع کر کے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہونے والی اہم سیاسی تبدیلیوں پر اپوزیشن کے اثر انداز ہونے کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔