رسول اللہؐ کی بعثت پر ماحولیاتی تبدیلی کا ایک واقعہ

   
دارالعلوم تعلیم القرآن، باغ، آزاد کشمیر
۸ اکتوبر ۲۰۲۳ء

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ کے ساتھ انسانی سماج میں ماحولیاتی دائرہ میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں جن میں سے ایک کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔ اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اور بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق جناب نبی اکرمؐ نے بھی اس کا تذکرہ فرمایا ہے۔ وہ یہ کہ بعثتِ نبویؐ سے قبل جِنوں کی آمد و رفت آسمانوں تک عام تھی، وہ فرشتوں کے ماحول میں آتے جاتے تھے اور وہاں کی خبریں سن کر دنیا میں اپنے دوست انسانوں کو بتاتے تھے، جن سے نجومیوں اور کاہنوں کا کاروبار چلتا تھا۔ قرآن کریم نے ایسے جنوں کو ’’استرق السمع‘‘ بتایا ہے کہ وہ چوری چھپے باتیں سننے کے عادی تھے۔ جبکہ جناب نبی اکرمؐ نے اس کی وضاحت یہ فرمائی ہے کہ ایسے جنوں کی بعض انسانوں سے دوستی تھی ۔ جن خبریں معلوم کر کے اپنے انسان دوستوں کو بتاتے تھے اور وہ ان کی بنیاد پر مستقبل کے بارے میں پیشگوئیاں کیا کرتے تھے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ ان میں سے ایک خبر بھی اگر سچی نکل آتی تو اس کے پردے میں سو جھوٹی خبریں چھپ جاتی تھیں۔

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی یہ سارا نیٹ ورک بند ہو گیا، جنوں کے ایک حد سے آگے جانے پر پابندی لگ گئی، اور وہ خبروں تک رسائی سے محروم ہو گئے ۔ قرآن کریم میں جنوں کی زبان میں بتایا گیا ہے کہ ’’کان رجال من الانس یعوذون برجال من الجن‘‘ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں کے کچھ لوگوں کی پناہ میں رہتے تھے جو ان کی گمراہی میں اضافہ کرتے تھے۔ نبی کریمؐ کی تشریف آوری کے بعد اس تبدیلی کو جنوں نے اس طرح بیان کیا ہے کہ پہلے تو ’’وانا کنا نقعد منہا مقاعد للسمع‘‘ ہم باتیں سننے کے لیے گھات میں بیٹھ جایا کرتے تھے، مگر اب ہم آسمانوں کے قریب جاتے ہیں تو ’’ملئت حرساً‌ شدیدا وشہبا‘‘ ان کے گرد سخت پہرے ہوتے ہیں اور ان کی گھات میں شہابیے ہوتے ہیں جو آگے بڑھنے والوں کو جلا کر رکھ دیتے ہیں۔ جناب نبی اکرمؐ نے اس کی وضاحت بیان فرمائی ہے کہ یہ شہابیے ناکہ کراس کرنے والوں کو جلا کر راکھ کر دیتے ہیں۔

پورے فضائی بلکہ خلائی ماحول میں اس اچانک تبدیلی پر جنوں میں پریشانی پیدا ہوئی جسے وہ خود اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ہم نہیں سمجھ پائے کہ یہ تبدیلی زمین میں خیر کا باعث بنے گی یا اس سے کوئی شر جنم لے گا۔ اس پر انہوں نے دنیا کے گرد چکر لگا کر پتہ چلانے کی کوشش شروع کر دی کہ یہ تبدیلی کس وجہ سے آئی ہے اور وہ کون سا نیا واقعہ ہوا ہے جس کی وجہ سے پورا سسٹم جام ہو کر رہ گیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہمارے ہاں کسی علاقہ کی ناکہ بندی ہو جائے اور لوگوں کو ایک حد سے آگے جانے سے روک دیا جائے بلکہ فائرنگ کے لیے جوان کھڑے نظر آنے لگیں تو علاقہ کے لوگ یہ پتہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کون سا واقعہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ پابندیاں لگ گئی ہیں۔ جس کے بارے میں قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ ’’واذ صرفنا الیک نفرا من الجن‘‘ ہم نے جنوں کی ایک ٹولی کا رخ جناب نبی اکرمؐ کی طرف پھیر دیا۔ روایات کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ دعوتِ دین کے لیے عکاظ کے میلے کی طرف جا رہے تھے، راستہ میں ’’بطن نخلہ‘‘ کے مقام پر فجر کی نماز یہ حضرات آپؐ کی امامت میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے، جنوں کی وہ ٹولی رسول اللہؐ سے قرآن کریم کی تلاوت سن کر رک گئی اور وہ خود کہتے ہیں کہ ہم نے عجیب قرآن سنا جو ہمارے دلوں میں اترتا چلا گیا اور ہم وہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے۔

اس واقعہ سے یوں لگتا ہے کہ جنوں کے اس گروہ نے پہلے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کی پیشگوئی سن رکھی تھی، اس لیے انہیں مزید تحقیق کی ضرورت نہیں پڑی اور وہ سمجھ گئے کہ ماحولیات میں جو تبدیلی آئی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ آخر الزمان پیغمبر مبعوث ہو گئے ہیں جن کی تشریف آوری پر یہ سب کچھ ہونا تھا۔ چنانچہ نبی اکرمؐ سے قرآن کریم سنتے ہی انہوں نے ایمان قبول کر لیا اور واپس جا کر جنوں کے ماحول میں نہ صرف اس واقعہ کی خبر دی بلکہ انہیں اسلام لانے کی دعوت دینا بھی شروع کر دی حتیٰ کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعد میں وحی کے ذریعے اس کا علم ہوا ’’قل اوحی الی انہ استمع نفر من الجن‘‘ اے پیغمبر! لوگوں کو بتا دیجیے کہ مجھے وحی کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ جنوں کی ایک ٹولی نے مجھ سے قرآن کریم سن کر ایمان لانے کا اعلان کر دیا ہے۔

اس کے بعد متعدد مواقع پر جنوں نے حضور نبی اکرمؐ کی خدمت میں حاضری دی بلکہ ان کے بعض اجتماعات میں آپؐ شریک بھی ہوئے۔ اس سے ایک بات تو یہ واضح ہوئی کہ انسانوں کی طرح جن بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل چلے آ رہے ہیں۔ جو یقیناً‌ آج بھی بہت بڑی تعداد میں ہوں گے، مگر چونکہ فرشتوں کی طرح وہ بھی غیبی مخلوق ہیں جو اپنی اصل شکل میں ہمیں نظر نہیں آتے، البتہ انہیں کوئی شکل اختیار کر کے لوگوں کے سامنے آنے کی صلاحیت حاصل ہے، اس لیے ممکن ہے وہ ہمارے درمیان گھومتے رہتے ہوں مگر ہمیں پتہ نہ چلتا ہو کہ یہ جن ہیں۔ جبکہ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ رسول اکرمؐ کی بعثت سے صرف انسانی سماج میں تبدیلی نہیں آئی بلکہ فضائی اور خلائی ماحول میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں جن میں سے ایک کا تذکرہ ہم نے کیا ہے۔

(ماہنامہ نصرۃ العلوم، گوجرانوالہ ۔ نومبر ۲۰۲۳ء)
2016ء سے
Flag Counter