جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی خدمت میں!

   
۳ مئی ۱۹۷۴ء

جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کے زیر اہتمام ۲۶ و ۲۷ مئی کو باغ ضلع پونچھ میں طلبہ کا ایک عظیم الشان کنونشن منعقد ہو رہا ہے جس میں آزاد کشمیر کے دینی مدارس اور کالجوں کے طلبہ شریک ہوں گے۔ آزادکشمیر کے علماء کرام کے علاوہ قائد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان حضرت مولانا مفتی محمود صاحب بھی اس میں شرکت فرمائیں گے۔ یہ کنونشن آزادکشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے اور جمعیۃ طلباء اسلام کے باہمت نوجوانوں نے یہ ذمہ داری قبول کر کے ایک اہم قدم اٹھایا ہے جس کے اثرات آزاد کشمیر کی تاریخ میں دور رس اور وقیع ہوں گے۔

ریاست جموں و کشمیر کے عوام ایک عرصہ سے ڈوگرہ سامراج اور پھر ہندوستانی حکومت کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں اور آزادی کی جنگ میں مصروف ہیں۔ برصغیر کے علماء حق نے اہل کشمیر کے اس جائز حق اور جدوجہد کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ اب سے نصف صدی قبل تحریک کشمیر کو اجاگر کرنے میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اور ان کے باہمت رفقاء کی بے مثال جدوجہد، احرار کے پلیٹ فارم پر ہزاروں کارکنوں کی گرفتاریاں اور سیاسی سطح پر جمعیۃ علماء ہند کے قائدین حضرت مولانا مفتی کفایت اللہؒ اور حضرت مولانا احمد سعیدؒ کی مساعی جمیلہ اس امر کا واضح ثبوت ہیں۔

قیام پاکستان کے بعد بھی کشمیر کے حریت پسندوں کو پاکستان کے علماء حق کا تعاون اور سرپرستی حاصل رہی۔ پاکستان کے عوام کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ رکھنے میں علماء کرام کے بے مثال کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ پھر بین الاقوامی کانفرنسوں اور دوروں میں قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب کی طرف سے کشمیری عوام کے جائز موقف کی دوٹوک حمایت ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ اور آج جبکہ آزادکشمیر کے دینی مدارس اور کالجوں کے طلباء کی مشترکہ تنظیم جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر نے نئی پود کو صحیح قیادت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو قائد علماء حق حضرت مولانا مفتی محمود صاحب کشمیری نوجوانوں کے اس مبارک فیصلہ کی تائید و حمایت کے لیے خود باغ آزادکشمیر تشریف لے جا رہے ہیں۔

آزادکشمیر میں طلبہ کے اس کنونشن کی اہمیت جس قدر زیادہ ہے اسی قدر جمعیۃ طلباء اسلام سے وابستہ نوجوانوں کی ذمہ داریاں بھی زیادہ ہیں۔ اور یہ مرحلہ ایسا ہے کہ صحیح فکر رکھنے والے تمام کشمیری طلباء کو مل جل کر اپنی تمام تر صلاحیتیں اس کنونشن کو زیادہ سے زیادہ بامقصد اور کامیاب بنانے کے لیے صرف کر دینی چاہئیں۔ یہ گزارش کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ حال ہی میں بعض ایسی خبریں ملی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ جمعیۃ طلباء اسلام آزادکشمیر کے نوجوانوں میں کچھ اختلاف پیدا ہوگیا ہے اور نتیجتاً دو گروپ متوازی طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال نامناسب ہے، دونوں گروپوں کے نوجوان ہمارے ساتھی ہیں، ایک طرف جناب محمد اسماعیل فاروقی، جناب محمد نذیر فاروقی اور جناب ضیاء الرحمان چوہدری جیسے باہمت اور مخلص نوجوان ہیں، اور دوسری طرف جناب اشفاق احمد ہاشمی جیسے صاحب قلم ہیں جو ’’ترجمان اسلام‘‘ کے کافی عرصہ سے قلمی معاون ہیں۔ ان دونوں کے مابین اختلافات کی خلیج کا اس قدر وسیع ہوجانا کہ دوسرے گروپ کے قیام تک نوبت پہنچ جائے، بہت دکھ کی بات ہے۔ خصوصاً ایسے موقع پر جبکہ باغ میں عظیم الشان تاریخی کنونشن کی جوش و خروش کے ساتھ تیاریاں ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود صاحب مدظلہ نے دونوں گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے اختلافات ختم کر کے متحد ہو جائیں اور تمام ساتھی مل جل کر باغ کنونشن کو کامیاب بنائیں۔

ہمیں ان نوجوانوں کے خلوص اور احساس ذمہ داری کے باعث قوی امید ہے کہ یہ حضرات اپنے اختلافات کو فی الفور ختم کر کے عظیم مقاصد کے لیے متحد ہو جائیں گے اور مل جل کر جمعیۃ طلباء اسلام جموں و کشمیر کو پورے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی واحد نمائندہ تنظیم بنانے کے لیے محنت، شوق اور لگن سے محنت کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ان نوجوانوں کے خلوص میں برکت عطا فرمائیں اور ان کو مل جل کر اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق دیں، آمین یا الہ العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter