’’مجدد زماں‘‘ کا فتنہ

   
۲۴ مارچ ۱۹۷۸ء

کچھ دنوں سے اخبارات میں ’’سحر‘‘ نامی ایک پندرہ روزہ کے اشتہارات شائع ہو رہے ہیں جن میں بعض قومی قائدین کی موت اور لاہور سمیت کچھ شہروں کی تباہی کی پیش گوئیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اب تک ہم اسے مزاحیہ قسم کا کوئی جریدہ سمجھتے رہے ہیں جو اس قسم کی حرکات سے مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے مگر آج ہی ایک بزرگ کے پاس ’’سحر‘‘ کا تازہ شمارہ دیکھ کر اس کا کچھ دیر مطالعہ کیا تو احساس ہوا کہ یہ کوئی مزاحیہ یا بلیک میلر قسم کا جریدہ نہیں بلکہ ایک مستقل فتنہ کی آبیاری کوشش ہے جو پاکستانی معاشرہ میں قادیانیت کی ناکامی کے بعد اس کے مقاصد کے ایک نئے انداز سے تکمیل کی مساعی کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔

مذکورہ جریدہ میں دیگر خرافات کے علاوہ سول جج لاہور کی عدالت میں ’’سحر‘‘ کے ایڈیٹر اور اس کے پیش کردہ ’’مجدد زمان و امام دوران‘‘ کے دیے ہوئے تحریری بیانات بھی شائع کیے گئے ہیں جو ان کے بقول (معاذ اللہ تعالیٰ) اللہ تعالیٰ نے انہیں الہام کے ذریعہ تحریر کرائے ہیں۔ نام نہاد مجدد زمان کے سول عدالت میں دیے ہوئے بزعم خویش ’’الہامی بیان‘‘ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خدا تعالیٰ نے اسے ’’مثالی محمد‘‘ بنا کر اسے ذاتی طور پر ’’محمد و احمد‘‘ کا نام دیا ہے اور آئندہ ہدایت، راہنمائی اور قیادت کے تمام امور اس کے سپرد کر دیے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

ہم ان خرافات کی بحث میں پڑے بغیر علماء کرام بالخصوص مجلس تحفظ ختم نبوت اور حکومت پاکستان کو توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ اس فتنہ کا بروقت نوٹس لیا جائے جس کے تحت ایک پندرہ روزہ جریدہ اور قومی اخبارات میں اس کے اشتہارات کے ذریعہ ملک میں ذہنی انتشار پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ یہ فتنہ قادیانیت کی طرح برگ و بار حاصل کر کے امت کے لیے ایک مستقل مسئلہ کی صورت اختیار نہ کر سکے۔ اسلام کو سرکاری مذہب تسلیم کر لینے کے بعد اسلامی معتقدات اور ناموس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ حکومت پاکستان کا فرض ہے اور ہمیں امید ہے کہ حکومت اس سلسلہ میں کوتاہی نہیں کرے گی۔

   
2016ء سے
Flag Counter