پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بیگم بے نظیر بھٹو نے اپنے دورۂ امریکہ کے موقع پر جمہوری ممالک کی ایسوسی ایشن قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے حکومتی حلقوں کی طرف سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور مغربی پریس اس تجویز کو اس انداز سے اچھال رہا ہے جیسے یہ خود اس کے اپنے دل کی آواز ہو۔
اس تجویز کا پس منظر یہ ہے کہ پاکستان میں نفاذ اسلام کی مسلسل جدوجہد اور اس کے اردگرد ایران اور افغانستان میں مغربی حکمرانوں کے بقول بنیاد پرست عناصر کے غلبہ نے مغربی جمہوریت کے پاسداروں کو اس پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے کہ اگر پاکستان میں بھی نفاذِ اسلام کی جدوجہد آگے بڑھتی ہے تو اسلام ایک زندہ اور متحرک نظام کی صورت میں ایک بار پھر عالمی افق پر نمودار ہو سکتا ہے جس کے سامنے مغربی جمہوریت کا طلسم اپنا وجود شاید زیادہ دیر تک برقرار نہ رکھ سکے۔ اس لیے یہ شاطرانہ چال سوچی گئی ہے کہ پاکستان کو ’’بنیاد پرستی‘‘ کی تحریک کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کا عملی رشتہ عالم اسلام سے کاٹ کر اسے مغربی ممالک کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ دولت مشترکہ میں واپسی اور جمہوری ممالک کی ایسوسی ایشن کے قیام کی تجویز اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں جن پر عملدرآمد کے بعد پاکستان نہ صرف مغربی ممالک کے ساتھ نتھی ہو جائے گا بلکہ جمہوریت کے تحفظ کے نام پر پاکستان میں مغربی ممالک کی براہ راست مداخلت کا جواز بھی فراہم ہو جائے گا۔ اس لیے ہم اس تجویز کو عالمی صیہونی لابی کی سازش سمجھتے ہیں اور اسے پاکستان کے نظریاتی تشخص کے منافی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کرتے ہیں۔