مولانا محمد اعظمؒ

   
الشریعہ، اپریل ۲۰۱۱ء

مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے ناظم تعلیمات مولانا محمد اعظمؒ کی اچانک وفات پر بے حد صدمہ ہوا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہمارے شہر کے بزرگ علماءکرام میں سے تھے اور دینی تحریکات میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ معتدل اور متوازن مزاج کے بزرگ تھے اور انہیں شہر کے تمام مکاتب فکر میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ میرا ان سے کم وبیش ربع صدی تک دینی تحریکات کے حوالے سے تعلق رہا، جب بھی انہیں کسی اجتماعی مسئلے کی طرف توجہ کی دعوت دی گئی، انہوں نے بھرپور توجہ سے نوازا، حوصلہ افزائی کی اور تعاون فرمایا۔ وہ بھی ہر اہم موقع پر یاد کرتے تھے اور ہماری حاضری اور شرکت پر خوش ہوتے تھے۔ ضلعی امن کمیٹی میں ان کے ساتھ رفاقت رہی۔ حق کے اظہار کے ساتھ ساتھ متنازعہ معاملات کو خوش اسلوبی کے ساتھ الجھانے کا ذوق رکھتے تھے اور اس سلسلے میں مکمل تعاون کرتے تھے۔

بیسیوں پبلک اجتماعات میں ان کے ہمراہ شرکت کا موقع ملا، شعلہ نوا خطیب تھے اور ان کی گفتگو، جوش وجذبہ کے ساتھ دلائل سے مزین ہوتی تھی۔ ابھی چند روز قبل ۲۶ فروری کو ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام ڈویژنل سیرت کانفرنس میں ہم اکٹھے شریک ہوئے اور کافی دیر ہم ایک ساتھ بیٹھے رہے۔ اہل حدیث علماءکرام میں حضرت مولانا حکیم عبد الرحمن آزادؒ کے بعد دینی تحریکات کے بارے میں ہم زیادہ تر انہی سے رجوع کرتے تھے اور انہوں نے ہمیں کبھی مایوس نہیں کیا۔

میں ذاتی طو رپر ان کی وفات پر ایک بزرگ دوست اور گرم جوش ساتھی کی جدائی کا غم محسوس کرتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور پس ماندگان، متوسلین، تلامذہ اور احباب کو صبر وحوصلہ کے ساتھ ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter