مولانا عبد العزیزؒ ایران میں اہل سنت کے سب سے بڑے عالم دین تھے اور متعدد مرتبہ پارلیمنٹ کے رکن رہے ہیں۔ وہ ایک عرصہ سے صاحبِ فراش تھے اور اسی سال جنوری میں ایران کے دورہ کے موقع پر مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی اور راقم الحروف نے وفد کے دیگر ارکان کے ہمراہ تہران میں مولانا عبد العزیزؒ سے ملاقات اور ان کی بیمار پرسی کی تھی۔ مولانا مرحوم ایرانی انقلاب کے بانیوں میں سے تھے اور انقلاب کے بعد دستور ساز اسمبلی کے ممبر بھی رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ بعد وہ ایرانی اہل سنت کے حقوق کے مسئلہ پر انقلابی راہنماؤں سے ناراص ہوگئے تھے اور وہ سنی آبادی کے حقوق و مفادات کے سلسلہ میں ایرانی انقلاب کے راہنماؤں کے رویہ سے مطمئن نہیں تھے۔
مولانا عبد العزیزؒ کی وفات سے ایران کے اہل سنت ایک مدبر اور جری راہ نما سے محروم ہوگئے ہیں اور ہم اس صدمہ و غم میں ایران کے تمام سنی بھائیوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اللہ رب العزت مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں او رپسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔