گزشتہ دنوں اسلامی کانفرنس کے سربراہ اور سعودی عرب کے فرمانروا جلالۃ الملک شاہ خالد بن عبد العزیز آل سعود انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ شاہ خالد چند سال قبل اپنے مرحوم بھائی شاہ فیصل کی شہادت پر ان کے جانشین بنے تھے اور علالت کے باوجود پوری استقامت کے ساتھ اپنے شہیدؒ بھائی کے نقش قدم پر چلتے رہے اور ان کی پالیسیوں پر گامزن رہے۔ انہوں نے انتہائی نازک دور میں عالم اسلام اور سعودی عرب کی رہنمائی کی اور اب جبکہ وہ بیروت میں فلسطینی عوام کے وحشیانہ قتل عام کو روکنے کے لیے سفارتی جدوجہد میں مصروف تھے کہ اچانک خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی جگہ ان کے بھائی شاہ فہد ان کے جانشین بنے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ عالم اسلام کی رہنمائی اور سعودی حکومت کی پالیسیوں کے ضمن میں اپنے مرحوم بھائیوں کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے۔
شاہ خالد کی وفات سے جہاں عالم اسلام ایک دردمند اور حساس دل رکھنے والے رہنما اور سعودی عرب کے عوام ایک نیک دل اور مشفق حکمران سے محروم ہوگئے ہیں، وہاں ان کا عین اس حالت میں دنیا سے اٹھ جانا ملت اسلامیہ کے لیے مزید صدمہ کا باعث ہوا ہے جب بیروت میں مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ کاروائیوں کا سلسلہ روز افزوں ترقی پذیر ہے اور ان مظالم کی روک تھام کے لیے شاہ خالد مرحوم کا درد مندانہ اور مؤثر کردار ادھورا رہ گیا ہے۔
بہرحال شاہ خالد مرحوم آخر دم تک اسلام، عالم اسلام، سعودی عرب اور فلسطینی عوام کی بہتری اور کامیابی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ رب العزت مرحوم کی خدمات اور نیکیوں کو قبول فرمائیں، لغزشوں اور گناہوں سے درگزر کریں اور انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔