صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہوگئی ہے، جمعیۃ علماء اسلام کے اکرم خان درانی نے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھال لیا ہے، اکرم خان درانی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تحریک آزادی کے نامور عسکری راہنما فقیر ایپیؒ کے دست راست حاجی گل نوازؒ کے پوتے ہیں جن کی جائیداد ضبط کرکے ان کے مکانات کو اس جرم میں فرنگی حکومت نے بموں سے اڑا دیا تھا کہ وہ اپنے وطن کی آزادی کے لیے ہتھیار بکف تھے اور فرنگیوں سے اپنا وطن آزاد کرانے کی جدوجہد میں مصروف تھے۔ اکرم درانی نے صوبائی حکومت کا چارج سنبھالنے کے بعد متعدد اصلاحات کے ساتھ صوبہ میں نفاذ اسلام کے لیے اقدامات کا آغاز کیا ہے جن میں شراب پر پابندی اور بڑھتی ہوئی فحاشی پر کنٹرول کرنا بھی شامل ہے۔ اس صوبے میں اس سے قبل جمعیۃ علماء اسلام کے قائد حضرت مولانا مفتی محمودؒ بھی ۱۹۷۲ء کے دوران وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور انہوں نے دس ماہ کے مختصر دور میں نفاذ اسلام کے حوالہ سے متعدد عملی اقدامات کے علاوہ سادگی اور قناعت کے ساتھ حکومتی نظام چلانے کا نمونہ پیش کیا تھا۔
اخباری بیانات کے مطابق اکرم خان درانی کا عزم یہ ہے کہ وہ صوبہ سرحد میں نفاذ اسلام کے لیے جو اقدامات بھی کر سکے اس سے گریز نہیں کریں گے اور صوبہ سرحد کی حدود میں بیرونی مداخلت بالخصوص امریکی ایف بی آئی کے چھاپوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان کے یہ دونوں اعلانات اسلامی نظام، ملکی سالمیت اور قومی خود مختاری کے ساتھ ان کی واضح کمٹمنٹ کی علامت ہیں اور ان اعلانات و اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہم ان سے گزارش کرنا چاہیں گے کہ ان دونوں مقاصد کے لیے بہت احتیاط، تدبر اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں عملی پیشرفت کا ناگزیر تقاضہ یہ ہے کہ وہ صوبے میں تمام محب وطن دینی و سیاسی حلقوں سے رابطہ و مفاہمت کو فروغ دیتے ہوئے دونوں مسائل پر قومی مفاہمت اور اتفاق رائے کی فضا قائم کریں اور سنجیدہ عملی اقدامات کے ذریعہ نفاذ اسلام اور قومی خود مختاری کی بحالی کی منزل کی طرف بڑھیں۔
اس سلسلہ میں ہماری تجویز یہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو سفارشات کا جائزہ لے کر ان میں سے صوبائی اختیارات سے تعلق رکھنے والی سفارشات اور مسودات قانون کو الگ کیا جائے اور سرحد اسمبلی کے ذریعہ انہیں قانونی شکل دے کر صوبے میں ان کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قومی خود مختاری اور نفاذ اسلام کے لیے سنجیدہ پیش رفت میں کامیاب ہوئی تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑیں گے، قومی سیاست میں نظریاتی قیادت اور دیانتدار لیڈر شپ کا جو خلا ایک عرصہ سے ملک کے محب وطن شہریوں کے لیے اضطراب کا باعث بنا ہوا ہے اس کے پُر ہونے کی صورت نکل آئے گی اور پاکستان صحیح معنوں میں ایک اسلامی اور جمہوری ریاست کی صورت اختیار کر سکے گا ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اکرم خان درانی کی حکومت کو ان مقاصد کی طرف کامیابی کے ساتھ آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائیں،آمین یارب العالمین۔