روزنامہ پاکستان لاہور ۱۷ دسمبر ۲۰۰۵ء کی خبر کے مطابق پولیس نے فیصل آباد میں مسلح آپریشن کے بعد ایک شخص شہباز احمد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ اس کا ایک ساتھی محمد شفیع پولیس کے ساتھ تصادم میں ہلاک ہوگیا ہے۔ شہباز احمد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا تعلق ریاض احمد گوہر شاہی سے تھا جس نے کچھ عرصہ قبل امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی امریکہ کے ایک ہوٹل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات ہوئی ہے جو جلد ظاہر ہونے والے ہیں اور پھر دنیا پر ریاض گوہر شاہی کی حکمرانی ہوگی۔ شہباز احمد نے ریاض گوہر شاہی سے الگ ہو کر نیا گروپ بنا لیا تھا جبکہ گوہر شاہی امام مہدی بننے کی حسرت میں ہی آنجہانی ہوگیا اور اب شہباز احمد امام مہدی ہونے کا دعویدار ہے۔ شہباز احمد نے ایک مسلح گروپ قائم کر رکھا ہے اور وہ ملک میں حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا کہ فیصل آباد میں اپنے امام مہدی ہونے کے پرچار کے دوران اس کا پولیس سے تصادم ہوا اور ایک ساتھی کی ہلاکت کے بعد دوسرے چند ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار ہوگیا۔
قیامت سے قبل سیدنا حضرت عیسٰیؑ کا نزول اور حضرت امام مہدیؑ کا ظہور ہمارے معتقدات میں سے ہے اور قرآن و سنت کی نصوص کے مطابق ہم ان دونوں بزرگوں کی تشریف آوری پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن ان بزرگوں کے نام پر امت میں فتنے کھڑے کرنے کی جو روایت صدیوں سے جاری ہے وہ بھی خاصا پریشان کن مسئلہ بنی ہوئی ہے، سینکڑوں افراد نے مختلف ادوار میں مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور لوگوں کو اس عنوان سے اپنے گرد جمع کرنے کی کوشش کی، بلوچستان میں آباد ہزاروں ذکریوں کی ابتدا اسی سے ہوئی، ایران کے بہائیوں، پاکستان کے قادیانیوں اور امریکہ کے ’’نیشن آف اسلام ‘‘کا پس منظر یہی ہے اور گوہر شاہی اور شہباز احمد جیسے طالع آزماؤں نے بھی اپنے اردگرد لوگوں کو جمع کرنے کے لیے یہی ڈرامہ رچایا۔ حالانکہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور صریح احادیث مبارکہ میں سیدنا حضرت عیسٰیؑ اور حضرت امام مہدیؑ کی علامات اور نشانیاں اتنی وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہیں کہ اس سلسلہ میں کسی ابہام یا اشکال کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا لیکن شیطانی پھندے اس قدر سحر آفرین ہوتے ہیں کہ اچھے خاصے انسانوں کی عقل پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔
امام مہدی کے ظہور کے حوالہ سے ان دنوں خود ہمارے حلقوں میں ایک عجیب طرح کی بات چل رہی ہے کہ امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم اس سال حج کے لیے جا رہے ہیں اس لیے کہ اس سال امام مہدی کا ظہور ہونے والا ہے، وہ انہیں پہچانیں گے اور پھر ان کی بیعت ہوگی۔ خدا جانے یہ بات کہاں سے چلی ہے اور کیسے چلی ہے کیونکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم بستر پر علالت پر ہیں، معذور ہیں، سفر کے قابل نہیں ہیں اور امام مہدی کے ظہور کے بارے میں انہوں نے اس قسم کی کوئی بات نہیں فرمائی جو اس طرح کی کھسر پھسر کا باعث بن سکتی ہو۔حضرت عیسٰیؑ کا نزول اور حضرت امام مہدیؑ کا ظہور اپنے وقت پر ہوگا اور ضرور ہوگا، اس پر ہمارا ایمان ہے لیکن ہم اس حوالہ سے شرعاً اس سے زیادہ مکلف نہیں ہیں کہ قرآن و سنت کی صریح نصوص کی وجہ سے ان کے نزول اور ظہور پر ایمان رکھیں اور یہ نیت رکھیں کہ اگر وہ ہماری زندگی میں تشریف لے آئے تو ہم ان کے ساتھ ہوں گے، اس کے علاوہ باقی سب تکلفات ہیں اور ایسے تکلفات بسا اوقات فتنہ کا باعث بھی بن جایا کرتے ہیں۔