سوال: علمِ حدیث کے حوالہ سے ابن حجرؒ کا نام اکثر سننے اور پڑھنے میں آتا ہے۔ یہ بزرگ کون ہیں اور ان کا تعارف کیا ہے؟ (محمد احمد، گوجرانوالہ)
جواب: امام ابن حجرؒ کا نام احمد بن علی ہے اور آٹھویں، نویں صدی ہجری کے محدث ہیں۔ ۷۷۳ھ میں کنانۃ (عسقلان) کے مقام پر پیدا ہوئے پھر مصر چلے گئے۔ مسلکاً شافعی ہیں، تمام علوم و فنون خصاصاً علمِ حدیث میں مہارتِ تامّہ رکھتے تھے۔
’’برع فی الحدیث و تقدم فی جمیع فنونہ‘‘۔ (لحظ الالحاظ بذیل تذکرۃ الحفاظ ص ۳۸۱)
’’حدیث کے فن میں کامل اور دوسرے تمام فنون میں سب سے بڑھ کر تھے۔‘‘
’’وقد غلق بعدہ الباب و ختم بہ ھذا الشان‘‘۔ (ص ۳۸۲)
’’آپ کے بعد اس پایہ کا کوئی محدث پیدا نہیں ہوا۔‘‘
ابن حجرؒ کی زیادہ تر تصنیفات علمِ حدیث اور اسماء الرجال پر ہیں۔ علمِ حدیث میں صحیح بخاری کی شرح ’’فتح الباری‘‘ ہر دور میں متداول اور متقدمین و متاخرین کا ماخذ رہی ہے۔ جبکہ علمِ رجال میں تہذیب التہذیب، تقریب التہذیب، لسان المیزان، الاصابۃ الدرر الکامنۃ اور دیگر کتب دوسری تمام کتبِ رجال سے بے نیاز کر دیتی ہیں۔ علاوہ ازیں تعلیقات و تخریجات سو (۱۰۰) سے بڑھ کر ہیں (ص ۳۸۱)۔ قریباً ایک ہزار مجالس میں املاء کروایا، متعدد مقامات پر تدریس کی اور بالآخر ذی الحجہ ۸۵۲ھ میں وفات پا گئے۔ ابن حجرؒ کے جنازہ کے موقع پر بارش ہو گئی تو کسی عقیدت مند نے کہا
قد کمبت السحب علی قاضی القضاۃ بالمطر
وانہدم الرکن الذی کان مشیدًا من حجر’’قاضی القضاۃ کی وفات پر بادل بارش کے ساتھ روئے اور پتھر جیسا مضبوط عالم گر گیا۔‘‘