روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ۱۸ اکتوبر ۲۰۰۵ء کو پاکستان میں مسیحی مشنریوں کی تبلیغی سرگرمیوں کے حوالہ سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق گزشتہ دس سال کے دوران پاکستان میں سترہ ہزار مسلمانوں کو عیسائی بنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے مختلف مسیحی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں جو تعلیم، سماجی خدمت، صحت اور دیگر حوالوں سے کام کر رہی ہیں اور اس کے ساتھ سادہ لوح اور نادار مسلمانوں کو مسیحیت کی طرف راغب کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان اپنے دستور کے حوالہ سے ایک اسلامی مملکت ہے اور دستور کے تحت ملک میں اسلامی اقدار کا تحفظ اور مسلمانوں کے دین و ایمان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر ایک عرصہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان ایسی سرگرمیوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے جو مسلمانوں کو ان کے دین سے منحرف کرنے اور مرتد بنانے کے لیے نہ صرف جاری ہیں بلکہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کے کسی محکمہ اور شعبہ کو اس کی کسی درجہ میں کوئی فکر نہیں ہے۔ مذکورہ بالا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک غیر ملکی این جی او نے، جس کا پاکستان میں ہیڈ کوارٹر میانوالی میں ہے، ایک کتابچہ شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے ’’عیسائیت کے لیے اسلام کو فتح کریں‘‘۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بعض غیر ملی این جی اوز اور مسیحی مشنریاں کن عزائم اور مقاصد کے تحت ملک میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان کی نظریاتی اساس اور ریاستی دین کو کس طرح چیلنج کیا جا رہا ہے؟
یہ حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے دینی اداروں اور مراکز کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے اور اس حوالہ سے اس کی سنگینی میں اور زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور ان کے تعاقب کے لیے ملکی سطح پر کوئی منظم ادارہ اور مربوط پروگرام موجود نہیں۔