مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ مزاج گرامی؟
برادر مسلم ملک ترکی کے حوالے سے ایک خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے جو اس عریضہ کے ساتھ منسلک ہے کہ اس کی وزارت مذہبی امور نے احادیث نبویہ علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کے پورے ذخیرے کی ازسرنو چھان بین اور نئی تعبیر و تشریح کے کام کا سرکاری سطح پر آغاز کیا ہے جو اس حوالے سے یقیناً خوش آئند ہے کہ ترکی نے اب سے کم و بیش ایک صدی قبل ریاستی و حکومتی معاملات سے اسلام اور مذہبی تعلیمات کی لاتعلقی کا جو فیصلہ کیا تھا، یہ اس پر نظر ثانی کا نقطۂ آغاز محسوس ہوتا ہے جس کا بہرحال خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔
ترکی نے خلافت عثمانیہ کے عنوان سے صدیوں عالم اسلام کی قیادت کی ہے اور اسلام کی سربلندی کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرہ میں اس کی ترویج و تنفیذ کے لیے شاندار کردار ادا کیا ہے، اس لیے خلافت اور دینی تعلیمات سے ریاستی سطح پر ترکی کی دستبرداری پر دنیائے اسلام میں عمومی طور پر دل گرفتگی اور صدمہ کا اظہار کیا گیا تھا اور اب تک کیا جا رہا ہے۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ نے ترکی کے اس فکری و ثقافتی انقلاب کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے اسباب میں اپنے اس تاثر کا اظہار کیا تھا کہ ترکی قوم اپنے مزاج کے حوالے سے عسکری قوم ہے جو مغربی ثقافت اور اسلام کے درمیان علمی و ثقافتی کشمکش میں علمی و اجتہادی صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لا سکی جس کی وجہ سے وہ مغرب کی ثقافت و فلسفہ کا علمی و فکری میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے پسپائی پر مجبور ہو گئی۔ جبکہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ نے اس ضمن میں لکھا ہے کہ ترکی کے علماء و مشائخ اس ’’غزو فکری‘‘ (Intellectual Onslaught) کی اہمیت کا احساس نہ کر سکے اور اس کی طرف ضروری توجہ دینے کے لیے اپنے اوقات کو فارغ نہ کر سکے جس کی وجہ سے یہ عظیم سانحہ رونما ہوا۔
اس پس منظر میں احادیث نبویہ علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام کے پورے ذخیرے کی ازسرنو چھان بین اور ان کی نئی تعبیر و تشریح کے بارے میں ترکی حکومت کے اس فیصلے کو ماضی کی طرف لوٹنے کا نقطۂ آغاز سمجھنے کے باوجود اس سلسلے میں کچھ تحفظات کو سامنے رکھنا ضروری ہے، اور عالم اسلام کے دینی و علمی حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سارے عمل کے پس منظر اور دیگر متعلقات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترکی کی وزارت مذہبی امور کے اس کارخیر میں اس سے تعاون کریں۔ چنانچہ مختلف علمی اداروں، شخصیات اور مراکز سے ہم الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی طرف سے بطور تجویز یہ گزارش کر رہے ہیں کہ وہ احادیث نبویہ کی درجہ بندی اور تعبیر و تشریح کے لیے محدثین کرام اور فقہائے عظام کی اب تک کی علمی خدمات، احادیث نبویہ کے بارے میں مستشرقین اور ان کے خوشہ چینوں کی طرف سے پھیلائے جانے والے شکوک و شبہات، نیز آج کے حالات و ضروریات اور ملت اسلامیہ کی مسلمہ علمی حدود کے دائرے میں تعبیر نو کے ضروری تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک جامع بریفنگ رپورٹ ترکی کی وزارت مذہبی امور کو بھجوائیں، جو عربی یا انگلش زبان میں ہو اور اس مسئلے میں ترکی کی وزارت مذہبی امور کی ضروری علمی و فکری راہنمائی کی ضرورت پوری کرے۔
امید ہے کہ آنجناب اس تجویز پر سنجیدگی سے غور فرمائیں گے اور اس سلسلے میں اپنی رائے اور پیشرفت سے ہمیں بھی آگاہ فرمائیں گے۔ شکریہ
ابو عمار زاہد الراشدی
۱۲ مارچ ۲۰۰۸ء