حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی گزشتہ دنوں گجرات اور گوجرانوالہ کے دو روزہ دورے پر تشریف لائے اور مختلف محافل میں انہوں نے متعدد موضوعات پر اظہار خیال فرمایا۔ ان کی تشریف آوری جمعیۃ علماء اہل سنت ضلع گوجرانوالہ کی دعوت پر ۲۱ ستمبر کو نور ریسٹورنٹ پنجن کسانہ میں منعقد ہونے والی سالانہ ’’ورثائے نبوت کانفرنس‘‘ میں شرکت کے لیے تھی۔ یہ جمعیۃ ضلع گجرات کے نوجوان علماء کرام اور فضلائے دینی مدارس کی تنظیم ہے جو باہمی رابطہ و تعاون، مختلف دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کرام کی حوصلہ افزائی اور انہیں اجتماعی دینی و مسلکی کام میں شریک کرنے کے لیے قائم ہوئی ہے اور ذوق و شوق کے ساتھ مصروف عمل ہے۔
جمعیۃ علماء اہل سنت کا امتیازی کام یہ ہے کہ ملک کے مختلف دینی مدارس سے فارغ التحصیل ہونے والے علماء کرام کی ضلعی سطح پر سالانہ اجتماعی دستار بندی کا اہتمام کرتی ہے جو سب کو ایک کام میں باہمی رابطہ و مفاہمت کے ساتھ شریک کرنے کے لیے مہمیز ثابت ہوتی ہے اور گزشتہ چار سال سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کے لیے باقاعدہ کانفرنس ہر سال منعقد ہوتی ہے جس میں ضلع بھر کے علماء کرام شریک ہوتے ہیں۔
پہلی ورثائے نبوت کانفرنس ۲۰۱۰ء کے دوران جامعہ انوار القرآن جلال پور جٹاں میں منعقد ہوئی جس میں مولانا عبد القیوم حقانی اور مولانا محمد الیاس گھمن مہمان خصوصی تھے اور اس میں اس سال ملک کے مختلف جامعات سے فارغ ہونے والے ضلع گجرات کے ۲۵ فضلاء کرام کی دستار بندی کی گئی۔ دوسری سالانہ کانفرنس ۲۰۱۱ء میں سکائی ویز ریسٹورنٹ جی ٹی روڈ کھاریاں میں منعقد ہوئی جس میں مولانا قاری محمد حنیف جالندھری اور مولانا محمد الیاس گھمن مہمان خصوصی تھے اور ۲۷ طلبہ کی دستار بندی ہوئی۔تیسری سالانہ کانفرنس ۲۰۱۲ء کے دوران مدرسہ حیات النبیؐ گجرات میں انعقاد پذیر ہوئی جس میں راقم الحروف اور مولانا محمد الیاس گھمن نے خطاب کیا اور ۳۷ طلبہ دستار بندی کے مرحلہ سے گزرے۔ جبکہ چوتھی سالانہ ورثائے ختم نبوت کانفرنس کا اہتمام ۲۱ ستمبر ۲۰۱۳ء کو نور بینکویٹ ہال جی ٹی روڈ پنجن کسانہ میں کیا گیا جس میں مہمان خصوصی مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی تھے اور مجھے ان کی رفاقت کا اعزاز بخشا گیا جبکہ اس موقع پر ۳۵ فضلاء کی دستار بندی کی گئی۔
ضلع گجرات کے ان نوجوان علماء کرام کی محنت میرے لیے خوشی کا باعث ہوتی ہے اور ان کے کام کا تسلسل دیکھ کر نظر بد سے ان کی حفاظت کے لیے بارگاہِ ایزدی میں وقتاً فوقتاً دعا گو رہتا ہوں۔ ضلع گجرات میں ہمارے ایک بزرگ ساتھی مولانا قاری محمد اختر صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ سے ملک کے بہت سے علماء کرام اور جماعتی احباب بخوبی واقف ہیں۔ پنجن کسانہ کو مرکز بنا کر انہوں نے پورے ضلع میں محنت کی اور آج ان کا فیض ضلع بھر میں پھیلا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ ، امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور قائد اہل سنت حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ کے خصوصی معتقدین بلکہ شیدائیوں میں سے تھے اور زندگی بھر تحریکی، تعلیمی اور مسلکی جدوجہد میں مصروف رہے۔ اس وقت ضلع گجرات میں کام کرنے والے نوجوان علماء کرام کی اچھی خاصی تعداد انہی کے تربیت یافتہ حضرات پر مشتمل ہے اور جمعیۃ علماء اہل سنت کا یہ قافلہ انہی کی محنت کا ثمرہ اور فیضان ہے جسے ضلع گجرات کے بزرگ علماء کرام مولانا عبد الحق خان بشیر، مولانا مفتی جمیل الرحمن، مولانا پروفیسر محمد اشفاق، مولانا حافظ عطاء اللہ، مولانا قاری عبد الجبار، مولانا غلام رسول شوق، مولانا محمد یوسف الحسینی اور دیگر بزرگوں کی سرپرستی اور دعائیں حاصل ہیں۔
مولانا محمد عمر عثمانی (فاضل نصرۃ العلوم) جمعیۃ کے صدر اور مولانا جواد احمد فاروقی سیکرٹری جنرل ہیں جبکہ ان کے ساتھ متحرک علماء کرام میں مولانا محمد عبد اللہ اختر، مولانا مفتی محمد صہیب اشفاق، مولانا محمد اقبال عابد، مولانا عمر بن العزیز، مولانا ندیم جعفر، مولانا انیس الرحمن شوق، مولانا یاسر سعید، مولانا عبدا لرحمن اور مولانا مفتی محمد مدثر شاہین بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام کو تلقین کی کہ وہ دین کی بنیادی تعلیمات کو مثبت انداز میں عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کریں۔ مفتی صاحب نے دورِ حاضر میں دینی محنت کے حوالہ سے کام کے مختلف تقاضوں پر روشنی ڈالی اور اس سال فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء کے سروں پر دستارِ فضیلت سجائی جو یقیناًان سب کے لیے اعزاز کا باعث ہے۔
اس سال دل چسپی کی ایک بات یہ سامنے آئی کہ ضلع گجرات سے تعلق رکھنے والے دو فضلاء نے جن کے خاندان امریکہ اور جاپان میں قیام پذیر ہیں، دستار بندی کی اس تقریب میں شرکت کا بطور خاص اہتمام کیا۔ ملکہ تحصیل کھاریاں کے قریب لہڑی گاؤں سے تعلق رکھنے والے مولانا انعام اللہ نے دارالعلوم شکاگو، امریکہ میں اس سال دورۂ حدیث کیا اور وہ انٹرنیٹ پر اس کانفرنس کا اعلان پڑھ کر از خود وہاں سے گجرات پہنچ گئے اور کہا کہ وہ اپنے ضلع کے فضلاء کے اس اجتماع میں شرکت سے محروم نہیں رہنا چاہتے تھے، اور حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کے ہاتھوں دستار بندی کا شرف حاصل کرنے کے لیے بطور خاص آئے ہیں۔ اسی علاقہ سے تعلق رکھنے والے مولانا بلال آصف کا خاندان جاپان میں مقیم ہے، انہوں نے دارالعلوم کراچی سے گزشتہ سال دورۂ حدیث کیا اور اب وہیں تخصص کے شعبہ میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کے والد محترم محمد آصف صاحب نے انٹرنیٹ پر خبر پڑھ کر اس کانفرنس میں شرکت کے لیے جاپان سے سفر کیا، اسی روز پہنچ کر کانفرنس میں شرکت کی اور اپنے بیٹے کی دستار فضیلت حضرت مفتی صاحب سے وصول کی۔
مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی گجرات سے لاہور جاتے ہوئے گوجرانوالہ میں بھی تھوڑی دیر کے لیے رُکے اور معروف دینی مدرسہ جامعہ قاسمیہ میں نماز عصر کے بعد تحفظ عقیدۂ ختم نبوت کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی نشست سے خطاب کیا، راقم الحروف کو یہاں بھی ان کی رفاقت کی سعادت حاصل ہوئی۔ اُن سے شہر کے علماء کرام اور دینی کارکنوں نے ملاقاتیں کیں اور استفادہ کیا جبکہ اس کے بعد وہ کراچی واپس جانے کے لیے عازم لاہور ہوگئے۔