تین چار سال پہلے میں نیویارک میں تھا تو وہاں ایک لوکل پولیس آفیسر مسلمان ہوا، غالباً اس کا نام کیمبل تھا۔ اس کو بروکلین کے لوگوں نے استقبالیہ دیا اور اس سے وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ میں نے قرآن کریم کا مطالعہ کیا ہے، زندگی کے جو عملی مسائل ہیں، جتنا فطری انداز میں قرآن کریم ان کو بیان کرتا ہے میں نے کسی اور کتاب میں نہیں دیکھا، اس سے متاثر ہو کر میں مسلمان ہو گیا ہوں۔
سوال: اچھا راشدی صاحب، اب یہاں میرا سوال آپ سے ہے، آپ ہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے، ایک غیر مسلم خواہ وہ امریکہ کا ہو یا انگلینڈ کا ہو، قرآن کریم کو پڑھتا ہے تو اثرات پیدا ہوتے ہیں، لیکن وہ کتاب جو کتابِ انقلاب ہے، ایک مسلمان پڑھ رہا ہے تو اس کتاب کا اثر اس پر اس انداز سے کیوں نہیں ہو رہا؟
میں عرض کرتا ہوں، اس لیے کہ وہ پڑھتے ہیں سمجھنے اور راہنمائی کے لیے، ہم پڑھتے ہیں برکت کے لیے، برکات ملتی ہیں ہمیں۔ ہم تو ثواب کے لیے، برکت کے لیے، شفا کے لیے پڑھتے ہیں، یہ سارے مقاصد ہمیں حاصل ہوتے ہیں۔ ہم راہنمائی کے لیے نہیں پڑھتے۔ ہم رہنمائی کے لیے اور تبدیلی کے لیے جس دن پڑھیں گے، جس دن ہم اس رخ پر آجائیں گے ہمیں بھی یہ فائدہ ملے گا ان شاء اللہ تعالٰی۔