تعارف و تبصرہ

   
دسمبر ۲۰۰۴ء

’’مسلم نشاۃ ثانیہ: اساس اور لائحہ عمل‘‘

ڈاکٹر محمد امین صاحب ہمارے محترم اور فاضل دوست ہیں، پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اردو دائرہ معارف اسلامیہ کے سینئر ایڈیٹر ہیں اور ان دانشوروں میں سے ہیں جو مسلم امہ کی موجودہ زبوں حالی کا نہ صرف پوری طرح ادراک رکھتے اور اس پر کڑھتے ہیں بلکہ اصلاح احوال کی تدابیر سوچتے ہیں، ان پر دیگر اصحاب دانش سے مشاورت کا اہتمام کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کی صورتیں پیدا کرنے کے لیے بھی کوشاں رہتے ہیں۔

تعلیم و تربیت ان کے خصوصی ذوق کا شعبہ ہے، تعلیم کے دینی اور عصری دونوں قسم کے اداروں کے نصاب تعلیم اور نظام تعلیم و تربیت کی اصلاح کے لیے مسلسل سرگرم عمل رہتے ہیں۔ خاص طور پر دینی مدارس کے تعلیمی نظام و نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ممتاز دینی مدارس کے نامور اساتذہ کی مشاورت اور راہ نمائی میں انہوں نے جو ’’ہوم ورک‘‘ کیا ہے، وہ انتہائی قابل قدر ہے اور اس کا خلاصہ ’’ہمارا دینی نظام تعلیم‘‘ کے نام سے ان کی تصنیف کی صورت میں شائع ہو چکا ہے جو دار الاخلاص ۴۹ ریلوے روڈ لاہور نے شائع کی ہے۔ تین سو سے زائد صفحات پر مشتمل اس کتاب میں انہوں نے دینی مدارس کے تعلیمی نظام و نصاب کے بارے میں مختلف مکاتب فکر کے بڑے تعلیمی اداروں کے اساتذہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات، مشترکہ اجلاسوں کی روداد اور متفقہ تجاویز و آرا کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے جس کی تمام تفصیلات و جزئیات کے ساتھ اتفاق ضروری نہیں، لیکن ان کی محنت بہرحال قابل داد ہے اور ہماری رائے میں دینی تعلیم کا کوئی بھی ادارہ چلانے والے حضرات کے لیے اس کا مطالعہ ضروری ہے۔

اس وقت ہمارے سامنے ڈاکٹر صاحب موصوف کی ایک اور تصنیف ہے جس میں انہوں نے مسلم امہ کی موجودہ زبوں حالی اور بے بسی و لاچاری کا جائزہ لیا ہے، اس کے اسباب و عوامل پر بحث کی ہے، عالم اسلام کے حریف، مغرب کے عروج کے اسباب کا تجزیہ کیا ہے، اس کے متوقع زوال کی وجوہ بیان کی ہیں اور ان راستوں کی نشان دہی کی ہے جن پر چل کر ان کے خیال میں امت مسلمہ نہ صرف زبوں حالی کی موجودہ دلدل سے نکل سکتی ہے بلکہ انسانی سوسائٹی میں اپنا کھویا ہوا مقام بھی دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔ انہوں نے امت مسلمہ میں اس حوالہ سے کام کرنے والے اداروں، جماعتوں، مراکز اور حلقوں کی جدوجہد کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کی خوبیوں اور کمزوریوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور اصلاح احوال کے لیے تجاویز دی ہیں۔

دین کے کسی بھی شعبہ میں کام کرنے والوں کے لیے اس کتاب میں دی گئی معلومات اور استدلال و تجزیہ کا مطالعہ بہت مفید ہوگا، بالخصوص باب سوم میں ’’مغرب کے موجودہ عروج اور متوقع زوال‘‘ کے بارے میں جو بحث کی گئی ہے، ہمارے خیال میں اسے دینی مدارس کے منتہی طلبہ کو سبقاً سبقاً پڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں اس قسم کی بحث و تمحیص اور معلومات کی فراہمی کا سرے سے کوئی ماحول نہیں ہے اور ہمارے طلبہ اور اساتذہ کا اس سے واقف ہونا انتہائی ضروری ہے۔

چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب انسٹیٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز لاہور نے شائع کی ہے، اس کی قیمت دو سو روپے ہے اور اسے کتاب سرائے، فرسٹ فلور، الحمد مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اردو بازار لاہور سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’ندوہ کا ایک دن‘‘

ہمارے فاضل دوست ڈاکٹر محمد اکرم ندوی نے، جو آکسفرڈ میں اسلامک سنٹر کے ریسرچ فیلو ہیں ،ندوۃ العلماء لکھنو میں طالب علمی کے دور میں اپنے قیام کے ایک دن کی تفصیلی روداد قلم بند کی ہے جو اپنے عنوان کے حوالے سے ایک طالب علم کی ڈائری ہے، لیکن اس سے ندوہ کا پورا تعلیمی ماحول اور دینی ذوق سامنے آ جاتا ہے اور وہاں کی روز مرہ کی سرگرمیوں سے قاری کو آگاہی ہوتی ہے۔ ایک سو بارہ صفحات کے اس کتابچہ کی قیمت پچاس بھارتی روپے ہے اور اسے ندوی بک ڈپو، ندوۃ العلماء لکھنو نے شائع کیا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter