فروری ۲۰۲۴ء کی رپورٹس

   
رپورٹس
۲۹ فروری ۲۰۲۴ء

مولانا زاہد الراشدی کی قوم سے اپیل

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کل ۸ فروری ۲۰۲۴ء کو ملک بھر میں قومی اور صوبائی انتخابات ہو رہے ہیں، قوم آئندہ پانچ سال کے لیے قومی اور صوبائی حکومتوں کا، پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کا انتخاب کرے گی۔ یہ بہت نازک مرحلہ ہے۔ اس موقع پر میں گزارش کرنا چاہوں گا کہ تمام حلقوں، تمام دینی جماعتوں اور محب وطن سیاسی پارٹیوں کو اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اس وقت ملک جس بحران سے دوچار ہے، سیاسی اعتبار سے بھی، معاشی اعتبار سے بھی، اخلاقی اعتبار سے بھی، تہذیبی اعتبار سے بھی، ہر لحاظ سے ہم بحرانوں میں جکڑے ہوئے ہیں، غیر ملکی مداخلت انتہا کو پہنچی ہوئی ہے، اور ہماری قومی خودمختاری اور قومی فیصلے خود کرنے کی صلاحیت سوالیہ نشان بن چکی ہے۔

اس ماحول میں ہمیں کسی بھی امیدوار کو ووٹ دیتے ہوئے ان باتوں کا خیال کرنا چاہیے کہ جو امیدوار قومی خودمختاری کے لیے، معاشی دلدل سے نجات کے لیے، دینی اقدار کی سربلندی کے لیے، عقیدہ ختم نبوت اور ناموسِ رسالت کے تحفظ اور نفاذِ شریعت کے قوانین کی پاسداری اور عملداری کے لیے، اور ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے مضبوطی کے ساتھ کردار ادا کرتا نظر آ رہا ہو، ایسے امیدوار ووٹ دیں۔

آنے والے پانچ سال بہت نازک ہیں اور قومی سطح پر ہم جن بحرانوں سے دوچار ہیں ان بحرانوں میں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے لوگوں کو منتخب کریں جو ملک و قوم کو ان بحرانوں سے نجات دلا سکیں۔ قومی خودمختاری کی بحالی، نفاذِ شریعت، تحفظِ ختمِ نبوت، تحفظِ ناموسِ رسالت، پاکستان کی جغرافیائی سالمیت اور قومی کی تہذیبی اور اخلاقی شناخت، اس کے تحفظ کے لیے کام کر سکیں۔ اس وقت بیرونی مداخلت سے نجات، دستور کا تحفظ اور پاسداری اور قانون کی عملداری، یہ ہمارے سب سے بڑے محاذ ہیں۔ میں گزارش کروں گا تمام علماء سے اور تمام دینی کارکنوں سے کہ وہ ایسے امیدواروں کا انتخاب کریں۔

اس کے ساتھ یہ گزارش ہے ملک بھر کے تمام دوستوں سے کہ جہاں جمعیت علماء اسلام کا کوئی امیدوار کھڑا ہے وہاں اس کو سپورٹ کیا جائے، جہاں جمعیت علماء اسلام پاکستان کا کوئی امیدوار نہیں ہے وہاں جو بھی قومی اور ملی اعتبار سے بہتر امیدوار نظر آتا ہو اس کو سپورٹ کیا جائے۔ اور جہاں ایک سے زیادہ دینی رہنما کسی بھی جماعت کے علماء کرام آپس میں مدمقابل ہیں ان کے درمیان اتفاق رائے کی کوشش کی جائے۔ اللہ پاک کل کے انتخابات کو ہمارے لیے قومی حوالے سے، دینی حوالے سے، ملی حوالے سے مفید بنائیں، اور ہمیں پانچ سال کے لیے بہتر قیادت منتخب کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

(حافظ نصر الدین خان عمر، امیر پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ ۔ ۷ فروری ۲۰۲۴ء)

اہلِ چنیوٹ کو مبارکباد اور ان کا شکریہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ چنیوٹ سے مولانا محمد الیاس چنیوٹی کے چوتھی بار صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے پر مولانا موصوف اور ان کے خاندان و رفقاء کو مبارکباد دیتے ہوئے چنیوٹ کے عوام، علماء کرام اور دینی کارکنوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مولانا محمد الیاس چنیوٹی کو ووٹ دے کر اور ان کے لیے بھرپور محنت کر کے تحریکِ ختمِ نبوت اور حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی رحمہ اللہ تعالیٰ کی جدوجہد کے ساتھ وابستگی کا ایک بار پھر اظہار کیا۔ اللہ پاک سب دوستوں کو دارین میں جزائے خیر سے نوازیں اور مولانا موصوف کو حسبِ سابق نفاذِ اسلام، تحفظِ ختمِ نبوت اور علاقہ کے عوام کی خدمت کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

(الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ ۔ ۹ فروری ۲۰۲۴ء)

افتتاحی تقریب بسلسلہ دورہ تفسیر القرآن و محاضراتِ علومِ قرآنی

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام ستائیس ایام پر مشتمل دورہ تفسیر و محاضرات علومِ قرآنی کی افتتاحی نشست آج بروز ہفتہ صبح دس بجے الشریعہ اکادمی میں ہوئی ، نشست سے استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی صاحب نے جو گفتگو کی وہ پیش خدمت ہے :

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ شعبان المعظم اور رمضان المبارک دینی مدارس میں درجہ کتب کے طلبہ کے لیے تعطیلات کے ہوتے ہیں اور شوال المکرم کے وسط میں عام طور پر نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ اس دوران حفاظ اور قراء کا زیادہ وقت قرآن کریم کی منزل یاد کرنے اور رمضان المبارک کے دوران تراویح میں سننے سنانے میں گزرتا ہے۔ جبکہ عام طلبہ کو تعلیمی مصروفیات میں مشغول رکھنے اور ان کے وقت کو مفید بنانے کے لیے مختلف کورسز کے اہتمام کی روایت کافی عرصہ سے چلی آرہی ہے۔ زیادہ تر قرآن کریم کے ترجمہ و تفسیر کے دورے ہوتے ہیں جو شعبان کے آغاز سے شروع ہو کر رمضان المبارک کے وسط تک جاری رہتے ہیں۔ ان میں اساتذہ کرام اپنے اپنے ذوق کے مطابق طلبہ کو قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر مختصر دورانیہ میں پڑھاتے ہیں۔ اس طرح عربی بول چال اور تحریر و تقریر کے کورسز کا اہتمام بھی ہونے لگا ہے، یہ سب کورسز ہماری اجتماعی ضرورت کا درجہ رکھتے ہیں اور ان سے تعلیمی ذوق بڑھنے کے ساتھ ساتھ چھٹیوں کے اوقات کا صحیح مصرف بھی مل جاتا ہے اور تعلیمی ترقی بھی ہوتی رہتی ہے۔ ہمارا دورہ تفسیر ان شاء اللہ رمضان المبارک سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔

ہمیں قرآن پاک کی تفسیر کی مختلف اقسام ملتی ہیں، بعض تفاسیر فقہی ہیں اور بعض کلامی، بعض نحوی ہیں اور بعض معقولات پر مبنی ہیں، لیکن ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہم قرآن پاک کو آج کی ضروریات کے دائرے میں پڑھائیں ، قرآن پاک کا سماجی مطالعہ ہمارا اہم مقصد ہے۔

آج کی ضروریات کیا ہیں اور قرآن پاک ہماری اس حوالے سے کیا راہنمائی کرتا ہے اور آج کے سماج کو قرآن پاک کی کتنی ضرورت ہے ؟ مثال کے طور معاشی عدِم توازن سے دوچار ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ عیسائی دنیا کے بڑے رہنما پاپائے روم ہیں، آج سے بیس سال پہلے معاشی حل چل مچی تو ویٹی کن سٹی کے ادارے نے اس مسئلے کے اسباب تلاش کرنے کے حوالے سے کمیٹی بنائی ، معاشی عدمِ توازن سے نکالنے کے لیے انہوں جو موقف اختیار کیا وہ یہی تھا کہ قرآنی اصولوں پر چل کر انسانی معیشت کو بیلنس کے ٹریک پر لایا جائے۔

ہمارا مقصد آج کی انسانی سوسائٹی ہے ، نسلِ انسانی کی ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صفاء پہاڑ پر ’’یا ایھا الناس‘‘ سے اپنی دعوت کا آغاز کیا ۔ ہم بھی ان شاء اللہ اس کورس میں سماج کی ضروریات کے بارے میں بتائیں گے کہ قرآن و حدیث سے کس قدر سماج کی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔

(مولانا محمد اسامہ قاسم، مدرس الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۔ ۱۱ فروری ۲۰۲۴ء)

عام انتخابات کے بعد کی صورتحال کا جائزہ

چیچہ وطنی (میاں احسان الحق) پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی نے عام انتخابات کے بعد کی صورتحال میں دینی جماعتوں اور حلقوں کی ذمہ داریوں کا جائزہ لینے کے لیے مختلف دینی اداروں سے رابطے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ملتان میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید محمد کفیل شاہ بخاری سے دینی و قومی معاملات میں تبادلۂ خیال کے بعد چیچہ وطنی میں احرار کے مرکزی سینئر نائب صدر مفکر احرار حاجی عبد اللطیف خالد چیمہ اور دیگر رہنماؤں سے مشاورت کی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتائج اور اس کے بعد کی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ سنجیدہ توجہ کی مستحق ہے اور اس پر دینی جماعتوں اور حلقوں کو باہمی مشاورت کے ساتھ مشترکہ موقف اور لائحہ عمل طے کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی حکمت عملی پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور ملک کے سیاسی مستقبل کے ساتھ ساتھ دینی و قومی جدوجہد کے تسلسل اور مستقبل کے حوالے سے بھی نئی صف بندی ناگزیر ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ قومی سیاست میں مجلسِ وحدت المسلمین کی بالواسطہ شمولیت ہم سے حالات کا ازسرنو جائزہ لینے کا تقاضہ کر رہی ہے۔ پاکستان شریعت کونسل نے اس سلسلہ میں مختلف دینی رہنماؤں سے مشاورت کا آغاز کیا ہے، جس کی عملی شکل رمضان المبارک سے قبل سامنے آ جائے گی، انہوں نے کہا کہ وہ اگلے چند روز میں دیگر رہنماؤں سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔

(روزنامہ وکٹری نیوز لاہور ۔ ۱۶ فروری ۲۰۲۴ء)

قومی سیاسی حلیم

مولانا زاہد الراشدی صاحب سے ایک مجلس میں سوال کیا گیا کہ قومی سیاست میں کس قسم کی کھچڑی پک رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ کھچڑیاں پہلے پکا کرتی تھیں اب قومی سیاسی حلیم بن رہی ہے جس کا ذائقہ ایسا ہو گا کہ

جو نہ کھائے وہ تو پچھتائے، جو کھائے وہ بھی پچھتائے۔
(حافظ نصر الدین خان عمر ۔ امیر پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ ۔ ۲۰ فروری ۲۰۲۴ء)

جمعیت اہلِ سنت والجماعت حنفی دیوبندی گوجرانوالہ کا مشاورتی اجلاس

جمعیت اہلِ سنت والجماعت حنفی دیوبندی گوجرانوالہ کا ایک اہم مشاورتی اجلاس آج الشریعہ اکادمی میں مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر غور و خوض کے بعد مندرجہ ذیل امور طے کیے گئے:

  • ۲۶ فروری کو آزادئ مسجد اقصٰی اور استحکامِ پاکستان سیمینار کے عنوان سے مرکزی جامع مسجد میں منعقد ہونے والا اجتماع ملکی حالات کے باعث سرِ دست ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اجتماع کی اگلی تاریخ کا اعلان رمضان المبارک کے بعد کیا جائے گا۔
  • پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ زاہد الراشدی نے شرکاء اجلاس سے اپنی گفتگو کے دوران موجودہ سیاسی خلفشار کے حوالے سے تمام سیاسی و دینی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ قومی خود مختاری اور دستور کی بالادستی کو سامنے رکھتے ہوئے باہمی مشاورت کے ساتھ ملک کو موجودہ بحران سے نجات دلانے کے لیے مشترکہ محنت کریں۔
  • قادیانیوں کو ملک میں مذہبی تبلیغ کی اجازت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے مبینہ فیصلے پر ملک بھر میں جاری بحث پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی گئی کہ وہ قادیانی مسئلہ کی مجموعی صورتحال اور تقاضوں کے پیش نظر مبینہ فیصلے کے ابہام کو دور کرنے کے لیے خود کوئی قدم اٹھائیں۔
  • گجرانوالہ پی ٹی سی ایل کالونی کی فروخت کے بعد ۳۰ سال سے چلنے والی باقاعدہ مسجد کی بندش اور نمازیوں کو نماز پڑھنے سے روک دینے کے اقدام کو شرعی تقاضوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد کے تحفظ کے لیے اپنا مکمل کردار ادا کریں۔

اجلاس میں حاجی بابر رضوان باجوہ، مولانا جواد محمود قاسمی، مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، مولانا قاضی مراد اللہ، قاری سفیان چیمہ، قاری محمد قاسم قاسمی، اور حافظ عبد الجبار نے شرکت کی۔

(مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل پنجاب ۔ ۱۸ فروری ۲۰۲۴ء)

اقتدار کی بھینس

استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی دام ظلہ سے ایک شخص نے موجودہ حالات بارے پوچھا کہ ہم ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کا محاورہ سنتے آ رہے تھے، مگر اب لاٹھیاں بہت سے حضرات کے ہاتھ میں دکھائی دے رہی ہیں مگر ’’بھینس‘‘ نظر نہیں آ رہی۔ استاد گرامی مولانا راشدی نے دلچسپ جواب دیا کہ ’’بھینس‘‘ گہرے جوہڑ میں جا کر بیٹھ گئی ہے اور کناروں پر کھڑے لوگ اس انتظار میں لاٹھیاں لہرا رہے ہیں کہ دیکھیں کدھر سے نکلتی ہے۔

(رشید عباس ۔ ۱۸ فروری ۲۰۲۴ء)

قادیانی مسئلہ، اجتماعی مشاورت کی ضرورت

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج ساہیوال میں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر حاجی عبد اللطیف خالد چیمہ سے قادیانیت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر بحث کیس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلہ میں آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لیے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں سے رابطوں کا فیصلہ کیا ۔ دونوں رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں دوبارہ زیر بحث لانے کے اقدام کو سراہا اور مختلف دینی جماعتوں کے اس میں فریق بننے اور عدالت کی طرف سے مختلف علماء حلقوں کو مشاورت کے لیے طلب کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سب متعلقہ حلقوں کو مشورہ دیا کہ وہ کیس کی پیروی کے حوالے سے باہمی مشاورت کا اہتمام کریں تاکہ متفقہ طور پر امتِ مسلمہ کا اجتماعی موقف پیش کیا جا سکے۔ مولانا زاہد الراشدی نے اس موقع پر بتایا کہ وہ ۳ مارچ کو اسلام آباد جا رہے ہیں جہاں وہ اس سلسلہ میں علماء اسلام آباد سے مل کر کوئی ترتیب بنائیں گے انشاء اللہ۔

(منجانب: حافظ معاویہ سعید ۔ ۲۹ فروری ۲۰۲۴ء)
2016ء سے
Flag Counter