’’نیشن آف اسلام‘‘ اور لوئیس فرخان

   
دسمبر ۱۹۹۵ء

ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ نے ۲۳ اکتوبر ۱۹۹۵ء کی اشاعت میں ایک امریکی جنرل کولین پاول کا بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے سیاہ فام امریکی راہنما لوئیس فرخان کے بارے میں کہا ہے کہ سیاہ فام آبادی کے لیے اس کی خدمات بہتر ہیں لیکن یہودیوں کے بارے میں اس کے خیالات اچھے نہیں ہیں۔

لوئیس فرخان امریکہ کے آنجہانی سیاہ فام لیڈر آلیج محمد کا جانشین اور اس کی قائم کردہ ’’نیشن آف اسلام‘‘ کا قائد ہے۔ آلیج محمد نے اب سے کوئی نصف صدی قبل اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس پر وحی آتی ہے اور وہ خدا کا آخری پیغمبر ہے۔ اسی مناسبت سے اس کی تحریک ’’نیشن آف اسلام‘‘ کا سرکاری آرگن The Final Call (آخری پیغام) کے نام سے شائع ہوتا ہے۔ آلیج محمد پر ایمان لانے والے لاکھوں سیاہ فام امریکیوں میں عالمی مکہ باز محمد علی کلے، امام سراج وہاج، مالکم شہباز شہیدؒ اور لوئیس فرخان جیسے معروف حضرات بھی شامل ہیں۔ لیکن بعد میں یہ چاروں حضرات ’’نیشن آف اسلام‘‘ سے الگ ہو گئے اور گمراہ کن عقائد سے توبہ کر کے ملتِ اسلامیہ کے اجتماعی دھارے میں شامل ہو گئے۔

  • پہلے دو حضرات یعنی محمد علی کلے اور امام سراج وہاج پوری دلجمعی کے ساتھ اسلام کے صحیح عقائد پر قائم ہیں اور ان کی دعوت و تبلیغ میں مصروف ہیں۔
  • جبکہ تیسرے صاحب مالکم شہبازؒ کو، جو آلیج محمد کے دست راست کہلاتے تھے، علیحدگی اختیار کرنے پر مبینہ طور پر آلیج محمد نے شہید کرا دیا تھا۔
  • البتہ لوئیس فرخان کا معاملہ عجیب ہے۔ یہ آلیج محمد سے الگ ہونے کے بعد اس کی زندگی میں اس کا مخالف رہا، مگر اس کی وفات کے بعد واپس اسی کے گروہ میں چلا گیا اور اس کی قیادت سنبھال لی۔
  • جبکہ آلیج محمد کے حقیقی فرزند جناب وارث دین محمد نے باپ کی وفات کے بعد اس کے عقائد سے توبہ کر کے اسلام کے مسلّمہ صحیح عقائد اختیار کر لیے۔

وارث دین محمد اور لوئیس فرخان کے درمیان امریکی عدالتوں میں آلیج محمد کی وراثت کا جھگڑا بھی چلتا رہا جو لوئیس فرخان نے جیت لیا اور آلیج محمد کے حقیقی فرزند جناب وارث دین محمد کو باپ کی وراثت سے محروم ہونا پڑا۔ لیکن اس کی پروا نہ کرتے ہوئے جناب وارث دین محمد صحیح اسلامی عقائد پر قائم ہیں اور صحیح العقیدہ مسلمانوں کے ایک بڑے گروہ کی قیادت کر رہے ہیں۔

جبکہ لوئیس فرخان ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے نام سے آلیج محمد کے نظریات کے پرچار میں مصروف ہے اور اس کے اثر و رسوخ کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ ماہ منشیات کے خلاف اس کی منعقد کردہ ریلی میں دس لاکھ افراد نے شرکت کی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اس ریلی کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس موقع پر باقاعدہ اذان بھی دی گئی۔

   
2016ء سے
Flag Counter