سوال: آج کل عام طور پر بعض راہنماؤں کے بیانات میں بنیاد پرست مسلمانوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے، اس سے ان کی مراد کون لوگ ہیں؟ (مسعود احمد، لاہور)
جواب: ایک عرصہ سے عالمی اسلام دشمن لابیاں اس منظم کوشش میں مصروف ہیں کہ مسلمانوں کو ان کے بنیادی عقائد و احکام سے ہٹا کر جدید افکار و نظریات کے ساتھ مفاہمت کے لیے تیار کیا جائے اور مسلمانوں کے اندر ایک ایسی لابی منظم کی جائے جو جدید تعبیر و تشریح اور اجتہاد مطلق کے نام پر قرآن و سنت کے احکام کو نئے اور خودساختہ معنی پہنا سکے۔ مگر راسخ الاعتقاد مسلمانوں اور علماء کے سامنے ان کا بس نہیں چل رہا کیونکہ علماء کرام اس موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہیں کہ قرآن و سنت کی تعبیر و تشریح وہی قابل قبول ہے جو حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امتِ مسلمہ کے چودہ سو سالہ اجماعی تعامل کے ذریعے ہم تک پہنچی ہے، اس سے ہٹ کر کی جانے والی کوئی بھی تعبیر سراسر الحاد اور گمراہی ہو گی۔
ان علماء اور راسخ العقیدہ مسلمانوں کو جو قرآن و سنت کی چودہ سو سالہ اجماعی تعبیر و تشریح پر سختی کے ساتھ قائم ہیں، اسلام دشمن لابیوں کی طرف سے مختلف خطابات و القابات سے نوازا جاتا ہے۔ اس سے قبل انہیں دقیانوسی اور رجعت پسند کہا جاتا تھا اور اب ان کے لیے ’’بنیاد پرست‘‘ کی نئی اصطلاح ایجاد کی گئی ہے۔