فلپائنی مسلمانوں کی تحریکِ آزادی کا فیصلہ کن مرحلہ

   
جولائی ۲۰۰۱ء

روزنامہ جنگ لاہور ۲۳ جون ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق مشرقِ بعید کے عیسائی ملک فلپائن میں مسلم اکثریت کے علاقوں مورو وغیرہ میں مجاہدینِ آزادی کی تحریکِ آزادی بالآخر رنگ لا رہی ہے، اور گزشتہ روز طرابلس میں فلپائنی حکومت اور آزادی پسند مسلمانوں کے نمائندوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد ایک سمجھوتے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ جس کے تحت جنوبی فلپائن کے مسلم اکثریت رکھنے والے چار صوبوں کو داخلی خودمختاری دے دی جائے گی، اس علاقہ سے سرکاری فوج واپس بلا لی جائے گی، اور ہجرت کر کے دوسرے علاقوں میں جانے والے مسلمان بھی اپنے گھروں میں واپس آجائیں گے۔ خبر کے مطابق اس سمجھوتے پر فریقین کے نمائندوں نے دستخط کر دیے ہیں۔

جنوبی فلپائن کے مسلمان ایک عرصہ سے آزادی کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں اور مجاہدین کے مختلف گروپ فلپائنی فوج کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ مسلم اکثریت کے اس خطہ کے عوام نے اپنے اسلامی تشخص کے تحفظ اور آزادی کے حصول کے لیے مسلسل اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اور ہزاروں نوجوان اب تک جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ اس پس منظر میں یہ خبر انتہائی حوصلہ افزا ہے، اور اگرچہ بظاہر مجاہدین کے تمام گروپ اس سمجھوتے سے متفق نظر نہیں آ رہے اور ان کا مطالبہ داخلی خودمختاری کی بجائے کامل آزادی کا ہے، مگر اس کے باوجود فلپائنی حکومت کا مسلمانوں کے حقوق اور جداگانہ حیثیت کو اصولی طور پر تسلیم کرنا بھی بہت بڑی پیشرفت ہے۔ اور اس سے یہ توقع نظر آ رہی ہے کہ مورو کے مسلمان آخرکار اپنی جدوجہد کے منطقی ثمرات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، اور انہیں زیادہ دیر تک فوجی طاقت کے ذریعے دبانا فلپائنی حکومت کے لیے ممکن نہیں رہے گا۔

اس لیے اس خبر پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ہم اپنے مظلوم فلپائنی مسلمان بھائیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، اور دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت انہیں جہادِ آزادی کے حقیقی نتائج سے بہرہ ور فرمائیں، اور آزادئ کامل کی منزل سے جلد از جلد ہمکنار کریں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter