قادیانیوں کے حوالے سے امریکی کانگریس کا مطالبہ

   
تاریخ : 
مارچ ۲۰۰۲ء

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۹ فروری ۲۰۰۲ء کی ایک خبر کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دورۂ امریکہ کے موقع پر ۱۴ فروری ۲۰۰۲ء کو ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے دستور میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والی شق ختم کی جائے اور توہینِ رسالتؐ پر موت کی سزا کے قانون میں ترمیم کی جائے۔ خبر کے مطابق قرارداد کی منظوری کے بعد اسے عملدرآمد کے اہتمام کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

یہ مطالبہ نیا نہیں بلکہ سب سے پہلے اس وقت سامنے آیا تھا جب ۱۹۸۷ء میں امریکی سینٹ پاکستان کی امداد کی بحالی کے لیے شرائط طے کر رہی تھی، اور ان شرائط میں ایک یہ شق بھی شامل تھی کہ حکومتِ پاکستان قادیانیوں کے خلاف نافذ کیے گئے قوانین ختم کرے اور انہیں مغربی فلسفہ و نظام کے مطابق مذہبی آزادیاں فراہم کرے۔ اس کے بعد امریکہ، دیگر مغربی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی مہم مسلسل جاری رہی، جس میں بعد ازاں توہینِ رسالتؐ پر موت کی سزا کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ بھی شامل ہو گیا، جسے مغربی حلقے آزادئ رائے اور انسانی حقوق کے منافی تصور کرتے ہیں۔

چنانچہ امریکی کانگریس کی یہ قرارداد بھی اسی مہم کا حصہ ہے اور جنرل پرویز مشرف کے دورۂ امریکہ موقع پر اس قرارداد کی منظوری سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک اس مطالبہ کی کتنی اہمیت ہے۔ اگرچہ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان جناب عزیز احمد خان نے گزشتہ روز ایک بریفنگ میں اس بات کی دوٹوک وضاحت کر دی ہے کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے اور توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کے قوانین منتخب پارلیمنٹ کے منظور کردہ ہیں، اور حکومتِ پاکستان ان میں کسی ترمیم پر غور نہیں کر رہی۔

لیکن اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے تمام دینی حلقوں بالخصوص عالمی مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوتؐ اور اس محاذ پر کام کرنے والی دیگر جماعتوں کو چوکنا اور بیدار رہنا چاہیے۔ اور خاص طور پر اس صورتحال کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ صدر جنرل پرویز مشرف مستقبل قریب میں آئینی ترامیم کا اعلان کرنے والے ہیں۔ جس کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے انہیں کسی حد تک کلیئرنس بھی حاصل ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی جماعتیں ایک بار پھر مجتمع ہو کر ان قوانین کے بارے میں اپنے متفقہ موقف اور عوامی جذبات کا بھرپور اظہار کریں، تاکہ دباؤ ڈالنے والوں پر یہ بات پھر سے واضح ہو جائے کہ عقیدۂ ختم نبوتؐ اور ناموسِ رسالتؐ کے خلاف کسی بھی قسم کے اقدامات کو پاکستان کے غیور عوام کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter