برصغیر کی تاریخ میں علم و فضل اور دینی تحریکات کا ہر کردار قابل تحسین ہے
گوجرانوالہ (شیخ محمد نعیم سے) برصغیر کی تاریخ میں علم و فضل اور دینی تحریکات کا ہر کردار قابلِ تحسین ہے۔ ادارہ الحسنات انٹرنیشنل کے زیر اہتمام مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں علماء کرام کی عظیم خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ضلعی سطح پر منعقدہ سیمینار سے مقررین نے خطاب کیا۔ مولانا زاہد الراشدی نے عصرِ حاضر میں علماء کی ذمہ داریوں، مولانا عبد القدوس قارن نے ہمارے اسلاف اور خدماتِ علمِ حدیث، مولانا شاہ نواز فاروقی نے علمائے کرام کی دینی خدمات، مولانا نصیر احرار نے علمائے ہند کی تحریکی و سیاسی خدمات کے عنوانات پر گفتگو کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اسلام نے الحمد للہ ہر میدان میں نمایاں کردار ادا کیا۔ جنوبی ایشیا میں دارالعلوم دیوبند اور اس سے متعلق علماء کرام نے گزشتہ سوا صدی کے دوران جو عظیم کردار ادا کیا ہے اس کا اعتراف عالمی سطح پر ہو رہا ہے۔ اور مؤرخ کا قلم اس حقیقت کو لکھنے پر مجبور ہے کہ جنوبی ایشیا پر برطانوی استعمار کے تسلط کے دوران مسلمانوں کے عقائد، ثقافت اور دینی تشخص کے تحفظ کے لیے علماء دیوبند کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اور نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں مغرب کی ثقافتی یلغار اور استعماری غلبہ کی راہ میں اگر کوئی رکاوٹ ابھی تک سر نہیں ہو رہی تو وہ یہی سرفروشوں کا گروہ ہے جو اسلام کی حقانیت اور ملتِ اسلامیہ کی آزادی و خودمختاری کے ساتھ بے لچک کمٹمنٹ رکھتے ہوئے ہر محاذ پر استعماری قوتوں کے مقابلہ میں نبرد آزما ہے۔ اس موقع پر جبکہ جنوبی ایشیا نئی سیاسی تبدیلیوں، اور ملتِ اسلامیہ عالمی استعمار کی نئی تہذیبی یلغار کی زد میں ہے، اور مسلمانوں کو اپنے عقیدہ و ثقافت کے تحفظ کے لیے ایک نیا معرکہ درپیش ہے، اس امر کی ضرورت ہے کہ علماء دیوبند کی جدوجہد اور قربانیوں کے تذکرہ کو نئی نسل تک پہنچایا جائے، اور آج کے مسلمانوں کو بتایا جائے کہ ان کے اکابرین نے کن مشکل مراحل سے گزر کر آزادی حاصل کی تھی اور دینی تعلیمات و اقدار کا تحفظ کیا تھا۔ آج کل علمی، فکری اور تہذیبی محاذ کو ایک نئے عالمی چیلنج کا سامنا ہے، اس کے خلاف نئی صف بندی ہو چکی ہے، اور گلوبل ورلڈ کا نیا استعمار اس نظام کو اپنے عالمی غلبہ اور تسلط کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہوئے طاقت، دولت اور سازش کے ذریعے اسے سبوتاژ کر دینا چاہتا ہے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی روایات کا پرچم بلند رکھا جائے، ان کی یاد کو تازہ رکھا جائے، اور ان کے خلوص و ایثار اور عزیمت و حوصلہ کو مشعلِ راہ بنایا جائے کہ قوموں اور ملتوں کو یہی جذبے اور روایات فکری اور ثقافتی شکست سے بچایا کرتی ہیں۔ علماء دیوبند کی ان عظیم ملی و دینی خدمات کا تذکرہ نئی نسل کے لیے یقیناً مشعلِ راہ کا کام دے گا۔ اور ہمیں امید ہے کہ ادارہ الحسنات انٹرنیشنل کا یہ خدماتِ علماء کرام سیمینار اس سلسلہ میں اہم سنگِ میل ثابت ہو گا اور امت ِمسلمہ کو اس طرح اپنے اسلاف کے بارے میں مستند معلومات ملتی رہیں گی اور آگاہی کا دیا تو روشن رہے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
سیمینار میں مقررین کے علاوہ شہر بھر سے دینی ذوق رکھنے والے احباب، طلباء کرام اور علماء حضرات جن میں بالخصوص قاری حمد انور نفیسی، سید عزیز الرحمٰن شاہ، مولانا عبید اللہ عامر، مولانا جواد قاسمی، حاجی بابر رضوان باجوہ، قاری عبد الغفار اعوان، مولانا امجد محمود، مولانا خالد صفدر، مفتی لقمان شمس، مولانا حبیب اللہ فاروقی، قاری عبد القیوم اعوان، مفتی اسلم طارق، مولانا عمر حیات، مولانا عمر فاروق بلالپوری، قاری سفیان چیمہ، حافظ نصر الدین خان عمر، پیر احسان اللہ قاسمی، پیر سمیع الحق، حاجی شاہ زمان، الحاج ادریس عابد، مولانا محمد اسامہ قاسم، حافظ خرم شہزاد، مولانا خبیب عامر، مولانا واجد معاویہ، مولانا شہزاد نوید، حافظ عبد الجبار، قاری عثمان نفیسی، محمد بن جمیل اور حافظ شعیب ندیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
کونسل کے راہنماؤں کا دورۂ جنوبی پنجاب
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی صاحب نے دو روزہ (۶ و ۷ جنوری ۲۰۲۴ء) دورۂ جنوبی پنجاب کے دوران مختلف مدارس میں بخاری شریف کا آخری درس دیا، علماء کرام سے ملاقاتیں کیں اور مسئلہ فلسطین پر گفتگو فرمائی۔ انہوں نے ختم بخاری کے مواقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بخاری شریف علمِ حدیث کی سب سے مستند کتاب ہے جسے ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کہا جاتا ہے، حدیث نبویؐ کا علم بہت مہتم بالشان علم ہے، جسے حضرت امام ولی اللہ دہلویؒ نے تمام علومِ دینیہ کی اصل اور اساس کہا ہے، اس لیے کہ تمام علوم دینیہ کے چشمے اسی سے پھوٹتے ہیں حتیٰ کہ قرآن کریم بھی ہمیں حدیث نبویؐ کے ذریعے ملا ہے۔ قرآن کریم کا معنیٰ و مفہوم تو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں مگر قرآن کریم کے الفاظ بھی آنحضرتؐ کے ارشادات کے ذریعے حاصل ہوئے ہیں، اور جناب رسول اللہ کے ارشادات و فرمودات پر ایمان لائے بغیر ہمارا قرآن کریم کے الفاظ تک پہنچنا ہی ممکن نہیں ہے۔ اس لیے حدیث نبویؐ تمام علوم دینیہ کی اساس اور سرچشمہ ہے اور اسے پورے اہتمام توجہ اور دلجمعی کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔
شاہ ولی اللّٰہ دہلوی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں کہ امام بخاریؒ نے بخاری شریف میں تمام شعبوں کی روایات کو یکجا کر دیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ’’الجامع‘‘ کہا جاتا ہے کہ اس میں تفسیر، سیرت، عقائد، مغازی، احکام، تاریخ، اخلاق، معاملات اور دیگر تمام شعبوں کے بارے میں روایات انہوں نے مرتب کر دی ہیں جس سے زندگی کے کم و بیش ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والی روایات بخاری شریف میں مل جاتی ہیں۔
مولانا زاہد الراشدی ۶ جنوری ہفتہ کو سفر پر روانہ ہوئے، سفر میں پاکستان شریعت کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل قاری محمد عثمان رمضان، حافظ شاہد الرحمٰن میر، ور حافظ عرفان قادری ہمراہ تھے۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اسباق سے فارغ ہو کر صبح دس بجے لاہور جامعہ عثمانیہ آسٹریلیا مسجد میں حدیث کا سبق پڑھایا۔ عشاء کے وقت لودھراں جامعہ سراج العلوم میں مولانا محمد میاں، صاحبزادہ مولانا محمد عثمان میاں و دیگر اساتذہ و طلباء سے ملاقات کی، دورہ حدیث کے طلباء کو اجازت حدیث دی۔ ۷ جنوری صبح بعد نماز فجر جامعہ سراج العلوم میں مسئلہ فلسطین پر گفتگو فرمائی۔ 12 بجے جامعہ انوار القرآن چوک قریشی کرمداد مظفر گڑھ میں بخاری شریف کا آخری درس دیا۔ ظہر کے بعد مناظر اسلام حضرت مولانا دوست محمد قریشی رحمہ اللّٰہ کے جانشین پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا محمد عمر قریشی کی دعوت پر جامعہ رحیمیہ دار المبلغین کوٹ ادو میں تقریب ختم بخاری شریف کے موقع پر بخاری شریف کا آخری درس ارشاد فرمایا۔
بعد نماز مغرب جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو میں مسئلہ فلسطین پر علماء و طلباء، تاجر برادری میں گفتگو فرمائی۔ عشاء کے وقت واپسی ہوئی، واپسی پر رجانہ کے قریب موٹروے پر گاڑی خراب ہو گئی۔ موٹر وے پولیس سے مدد طلب کی، انہوں نے ایمرجنسی پر کال کر کے ورکشاپ وین منگوائی، انہوں نے عارضی طور پر گاڑی سٹارٹ کی، دو کلو میٹر کے فاصلے پر ریسٹ ایریا پر ورکشاپ میں گاڑی چیک کروائی، گاڑی کا جنریٹر خراب ہو چکا تھا، اس کا کام کروانے میں کافی وقت لگا، اس کے بعد دھند کی وجہ سے سمندری موٹر وے سے اترنا پڑا، پھر گوجرانوالہ کا سفر براستہ فیصل آباد، شیخوپورہ ہوا اور صبح چار بجے کے قریب الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ پہنچے، اور مولانا راشدی صاحب نے جامعۃ نصرۃ العلوم میں حسبِ معمول اسباق پڑھائے۔
مرکز مفتی محمودؒ جوہر آباد کا دورہ
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج چودھری بابر رضوان باجوہ، مولانا پیر سمیع الحق، حافظ سید فضل الرحمان شاہ اور حافظ فضل اللہ گورمانی کے ہمراہ جوہر آباد میں ’’مرکز مفتی محمودؒ‘‘ کا دورہ کیا اور مرکز کے قیام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کار خیر کے اہتمام پر جمعیۃ علماء اسلام کے راہنما حاجی ساجد منظور اور ان کے رفقاء کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مرکز حضرت مفتی صاحبؒ کے افکار و تعلیمات کے فروغ کا ذریعہ بنے گا اور اہلِ حق کی جدوجہد کا اہم مرکز ثابت ہو گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
مفتی محمد رویس خان ایوبی سے وفد کی ملاقات
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی نے رجب المرجب کی مناسبت سے حرمت مسجد اقصٰی اور فلسطین کے حوالے سے کونسل کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید منظم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور قبلہ اول کو آزادی نصیب ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا عبد الرؤف محمدی، گلگت بلتستان کے امیر مولانا ثناء اللہ غالب، اسلام آباد کے جنرل سیکرٹری مولانا حافظ علی محی الدین، حلقہ این اے ۴۸ سے جمعیت علماء اسلام کے امیدوار سعید احمد اعوان، مولانا سید عبد اللطیف شاہ، مولانا محمد نوید اور دیگر شامل تھے۔
مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی نے کراچی میں حرمت مسجد اقصٰی کے حوالے سے ہونے والے علماء کنونشن کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد پر زور دیا اور کہا کہ اس وقت امت مسلمہ میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آمدہ الیکشن میں امیدواروں سے ختمِ نبوت، آئین کی اسلامی شقوں، ملک کی اسلامی شناخت کے تحفظ، اور نظریۂ پاکستان کی پاسداری کا حلف لیں۔ اس موقع پر امیر پاکستان شریعت کونسل مفتی رویس خان ایوبی کی اہلیہ، اسلام آباد کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مولانا عبد الباسط منیر کے والد، جامعہ فریدیہ سی بی آر ٹاون کے مہتمم مولانا یعقوب طارق کی ساس محترمہ سمیت دیگر مسافرانِ آخرت کی بخشش و مغفرت کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
الیکشن میں دینی و مذہبی سیاسی جماعتیں مفاہمت کی پالیسی اختیار کریں
الیکشن میں دینی و مذہبی سیاسی جماعتیں ٹکراؤ سے بچتے ہوئے مفاہمت کی پالیسی اختیار کریں، جہاں تک ممکن ہو سکے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے ضابطۂ اخلاق طے کرنا چاہیے۔ عوام امیدواروں سے ختمِ نبوت، آئین کی اسلامی دفعات، اور پاکستان کے اسلامی تشخص کے تحفظ کا حلف لیں۔ فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ رجب کے مہینے میں واقعہ معراج کے ساتھ ساتھ مسجدِ اقصیٰ کے تحفظ اور بیت المقدس کی حرمت کے حوالے سے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی، مولانا ثناء اللہ غالب، مولانا عبد الرؤف محمدی، مولانا حافظ سید علی محی الدین، سعید احمد اعوان، مولانا سید عبد اللطیف شاہ، مفتی محمد سعد سعدی اور دیگر نے جامع مسجد رحمانیہ ماڈل ٹاؤن ہمک میں علمائے کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علمائے کرام نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، بہت ساری عالمی طاقتیں اپنے اپنے ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں، ہم سب کو مل کر ملکی وحدت، خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران باہمی تنازعات، الزام تراشی، کسی کی کردار کشی جیسے جرائم سے بچتے ہوئے باہمی اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان شریعت کونسل کے راہنماؤں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت ہماری ملی اور دینی ذمہ داری ہے جسے بھرپور انداز میں نبھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی کی ہدایت پر کونسل کے اراکین رجب کے مہینے میں معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ بیت المقدس، مسجد اقصیٰ کی حرمت اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھی بیداری پیدا کی جائے گی۔ اجلاس میں مولانا محمد عمر، مولانا ممتاز ربانی، مولانا سید راشد شاہ، حکیم سید اعجاز شاہ کاظمی، حافظ سید علی شاہ کاظمی، مولانا حبیب الرحمٰن بالاکوٹی، مولانا نور خان، مولانا عبد الرحمٰن سواتی، مولانا سید سیف الرحمٰن شاہ، مفتی خان محمد، مولانا نوید احمد، مولانا نوید باسم، مولانا انعام الحق آفاقی، مفتی محمد یاسر، مولانا نواز احمد اور دیگر شریک ہوئے۔
مسئلہ فلسطین اور زمینی حقائق
استاد گرامی حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب مدظلہ سے ایک سوال میں پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل فلسطین چھوڑ کر چلا جائے اور یورپین ممالک اسے سیپریٹ زمین دے دیں اور الگ مملکت کا درجہ دے دیں، تو کیا پھر اسلامی ممالک اور پاکستان اسے تسلیم کرے گا؟ کیونکہ اس صورت میں تو وہ قابض نہیں کہلائے گا۔
استاد جی نے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ میرے بھائی! بات مفروضات پر نہیں، زمینی حقائق پر ہوتی ہے۔ اِس وقت فلسطین پر اسرائیل ہی کا تسلط ہے، اس لیے کہ اسرائیل نہ تو فلسطینی اتھارٹی کو ایک ریاست کے طور پر قبول کر رہا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ کے دو ریاستی فارمولے کو قبول کر کے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کوئی سرحد متعین کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس ابہام بلکہ تضاد کے ماحول میں اسرائیل کو کسی بھی شکل میں تسلیم کرنے کی بات زمینی حقائق کی نفی کے مترادف ہے جسے خود فریبی کے سوا کوئی عنوان نہیں دیا جا سکتا۔
موسمیاتی تبدیلی اور شاہ چارلس
گزشتہ دنوں استاد گرامی حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب سخت سردی میں جب وضو کرنے لگے تو میں نے عرض کیا کہ استاد جی سخت سردی چل رہی ہے۔ تو فرمانے لگے کہ مجھے اس موقع پر شاہ چارلس یاد آ رہا ہے، وہ کہا کرتا تھا کہ خدائی نظام میں مداخلت نہ کرو ورنہ تمہارا زمین پر جینا مشکل ہو جائے گا۔ آج ہمیں جس ماحولیاتی تبدیلی کا سامنا ہے یہ اسی کا شاخسانہ ہے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ اکثر اپنے بیانات میں شاہ چارلس کا حوالہ دیتے ہیں، تو فرمایا کہ وہ باتیں سچی کرتا ہے اس لیے۔
استاد گرامی کی ویب سائیٹ پر شاہ چارلس سے متعلق کافی مضامین موجود ہیں جنہیں جلد ہی یکجا کر دیا جائے گا، ان شاء اللہ۔
مسئلہ فلسطین، قومی انتخابات، وطن عزیز کا اسلامی تشخص
پاکستان شریعت کونسل پنجاب کی مجلسِ عاملہ اور مختلف اضلاع کے ذمہ داران کا اہم اجلاس مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں صوبائی امیر مفتی محمد نعمان پسروری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں مسئلہ فلسطین، قومی انتخابات، اور وطن عزیز کے نظریاتی اسلامی تشخص، اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ شرکائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے سب سے پہلے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عالمِ اسلام کی بے حسی پہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرب اسلامی ممالک سمیت ہم اسرائیلی جارحیت اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر صرف اظہار مذمت کر کے زبانی جمع خرچ پہ مصروف ہیں۔ عملی اقدامات عالمِ اسلام کی طرف سے اسرائیل کے خلاف نظر نہیں آرہے۔ ہمیں قومی سطح پہ اپنی طرف سے فلسطین کے ساتھ یکجہتی جاری رکھتے ہوئے امت میں اسرائیلی جارحیت و بربریت کو بے نقاب کرتے رہنا چاہیے۔
اجلاس میں فلسطین کے حوالے سے امیر مرکزیہ مفتی محمد رویس خان ایوبی کی طرف سے ماہِ رجب کے حوالے سے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزۂ معراج اور بیت المقدس کی آزادی بارے عنوانات کو فروغ دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پروگرامات کو ترتیب دینے کی مہم کا خیر مقدم کیا گیا۔
علامہ زاہد الراشدی نے شرکائے اجلاس سے خطاب میں قومی انتخابات میں مذہبی جماعتوں اور دینی حلقوں کے آپس میں بیٹھ کر مشترکہ ضابطۂ اخلاق اور لائحۂ عمل طے کرنے کی ضرورت پہ زور دیا، اور قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں سے پاکستان کے نظریاتی اور اسلامی تشخص کو ہر سطح پر اجاگر رکھنے کے حوالے سے حلف نامے پہ دستخط لینے کی مہم کو فروغ دینے کے لیے تجویز دی کہ علاقہ کے مشترکہ دینی حلقوں کی ہم آہنگی سے امیدواروں سے وطنِ عزیز میں نفاذِ اسلام، اور آئینِ پاکستان کو شریعت کی روشنی میں قائم رکھتے ہوئے مکمل نافذ کرنے کی جدوجہد کی یقین دہانی بطور حلف لینی چاہیے۔ اسی طرح ناموسِ رسالت اور ختم نبوت کے قوانین کے تحفظ اور قومی خود مختاری اور وطنِ عزیز کی آزاد پالیسی کے لیے عملی اقدامات کو ہر سطح پر یقینی بنانے کی حلفاً یقین دہانی لی جائے۔ امیدواروں سے اس بات پر دو ٹوک حلف لیا جائے کہ وہ دستور کی پابندی کرتے ہوئے خلافِ شریعت کسی بل اور پالیسی کی حمایت نہیں کرے گا، بلکہ اس کے مقابلے میں شریعت اور اسلامی دفعات اور دستور اور آئین پاکستان کی حمایت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گا۔
علامہ راشدی صاحب نے مزید کہا کہ ہمیں دینی حلقوں کی سیاست کو عوامی سطح پر متحد ہو کر عملی جامہ پہنانے کے لیے بھی کوشش کرنا ہو گی کہ ہمارا مذہبی ووٹ تقسیم ہو کر ضائع نہ ہو۔ ہم ایک دوسرے کی صلاحیت اور اکثریتی ووٹ کی حقیقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے کسی ایک مذہبی امیدوار پہ متفق ہونے کی طرف بھی توجہ دیں۔
اجلاس میں تمام نمائندگان نے مولانا زاہد الراشدی کی بیان کردہ ہدایات کو قابلِ عمل قرار دیتے ہوئے اسی اعلامیہ اور بیانیہ کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ شرکائے اجلاس نے حالیہ دنوں میں ایران کی طرف سے پاکستان کے علاقے میں کی جانے والی جارحیت پہ بھرپور مذمت کا اظہار کیا اور اس کے فوری جواب میں پاکستان کی مسلح افواج اور سلامتی کے اداروں کی بروقت جوابی کارروائی کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے وطنِ عزیز پاکستان کی سالمیت کے حوالے سے علماء کرام کی طرف سے مسلح افواج اور تمام اداروں کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا، اور ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا متحد ہو کر اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اجلاس میں مولانا قاری محمد عثمان رمضان، مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، مفتی نعمان احمد، مفتی زین العابدین، مولانا عبید الرحمن معاویہ، پروفیسر منیر احمد، پروفیسر محمد زاہد، ڈاکٹر عبد الواحد قریشی، مولانا طلحہ عثمان، مولانا احسن ماجدی، مولانا نصر الدين خان عمر، مولانا فضل الہادی، مولانا خبیب عامر، مولانا زبیر جمیل، مقصود احمد باجوہ، مولانا خبیب عامر، مولانا شیراز نوید، عبد القادر عثمان، حافظ شاہد میر، حافظ فضل اللہ راشدی، محمد بن جميل و دیگر نے شرکت کی۔
شرکائے اجلاس نے پاکستان شریعت کونسل میں نامور علماء کرام مفتی محمد جمیل اور مفتی محمود الحسن کی شمولیت کا بھی خیر مقدم کیا، پاکستان شریعت کونسل لاہور کے بزرگ راہنما مولانا ڈاکٹر عبد الواحد قریشی صاحب کی دعا سے اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
جامعہ اسلامیہ امدادیہ اور جامعہ عربیہ چنیوٹ کا دورہ
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب نے آج چنیوٹ میں جامعہ اسلامیہ امدادیہ کی سالانہ دستار بندی تقریب میں شریک ہونے سے پہلے جامعہ عربیہ چنیوٹ میں شہر کے معزز علماء کرام سے ملاقات کرنے کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار مولانا محمد الیاس چنیوٹی صاحب سے انتخابی مہم کے حوالے سے بات چیت کی۔ مولانا راشدی صاحب نے کہا کہ وہ اس حلقہ کے انتخابات میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں اس لیے کہ مولانا محمد الیاس چنیوٹی صاحب نے ہمیشہ پنجاب اسمبلی میں تحریک ختم نبوت کی نمائندگی کی ہے، اس کا تسلسل جاری رہنا چاہیے، اس لیے چنیوٹ کے تمام مکاتب کے علماء کرام اور جماعتوں سے گزارش ہے کہ وہ مولانا محمد الیاس کی بھرپور کامیابی کے لیے جدوجہد میں شریک ہوں۔
بعد میں جامعہ اسلامیہ امدادیہ میں سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب نے کہا کہ دینی مدارس نے ہمیشہ دینی تعلیم کے فروغ اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے جدوجہد کی ہے جس پر انہیں ہر دور میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر اس کے باوجود یہ محنت جاری رہے گی۔ انہوں نے تمام شعبوں کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ دینی مدارس کی جدوجہد میں بھرپور تعاون کریں
ملک و ملت اور دین سے وفاداری کا عہد کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دیں
۳۱ جنوری ۲۰۲۴ء بروز بدھ بعد نماز ظہر جامع مسجد مکی کوکاکولا سٹاپ ملتان روڈ لاہور میں پاکستان شریعت کونسل لاہور کے زیرِ اہتمام ایک اہم نشست کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان ’’مسئلہ فلسطین / قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات/ ملکی و بین الاقوامی صورتحال تھا‘‘ جس میں پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل شیخ الحدیث مفکر اسلام حضرت مولانا زاہد الراشدی نے فکر انگیز گفتگو فرمائی اور دینی کارکنان کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو مسلسل اجاگر کرتے رہنا ہو گا، الیکشن کے بعد لاہور میں ایک بھرپور پروگرام ترتیب دیا جائے گا۔ انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ووٹ گلی نالی کی سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے پورے ملک کے محب وطن پاکستانیوں سے اپیل کی کہ دستور کی پاسداری، اسلامی دفعات کے تحفظ اور ان پر عملدرآمد، تحفظ ختم نبوت و ناموس صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قوانین کی پاسداری کرنے والے، سودی نظام کے خاتمے، فحاشی و عریانی کے سدباب کے لیے حلف دینے والے، دینی قومی اجتماعی مقاصد میں مخلصانہ کوشش کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دیں۔
اہم علمی فکری نشست استاذ العلماء حضرت مولانا قاری محمد رمضان صاحب کی زیرِ سرپرستی اور ڈاکٹر حافظ عبد الواحد قریشی صاحب کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔ جس میں مولانا قاری محمد ادریس، مولانا محمد لقمان، مولانا قاری محمد عثمان رمضان، مولانا محمد نعمان، حافظ عبد الودود، حافظ رانا محمد سلمان صدیق، قاری عبد القیوم، مولانا عطاء الرحمان چدھڑ، مولانا عبد العزیز بلوچ، حافظ محمد زبیر، بھائی عدیل، بھائی عبداللہ، بھائی عبد العزیز، رانا رفیق و دیگر نے شرکت کی۔
نشست میں مدرسہ تحفیظ الفرقان مکی مسجد کے طالب علم حافظ محمد سلیم نے اپنا آخری سبق سنا کر حفظ قرآن کی تکمیل بھی کی۔