روزنامہ اسلام لاہور سے ۱۷ ستمبر ۲۰۰۳ء کی خبر کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کوالالمپور میں نوجوان مسلمان راہنماؤں کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کو جدید ترین ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مہارت اور ٹیکنالوجی حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مغربی ترقی تک پہنچنا ہوگا تاکہ انہیں اسلام کی تضحیک اور تمسخر اڑانے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو مذہب کے علاوہ سائنس کی تعلیم بھی حاصل کرنی چاہیے، ہمیں جدید ہتھیاروں، ٹینکوں، جنگی بحری جہازوں، جنگی طیاروں اور راکٹوں کی ضرورت ہے، ان ہتھیاروں سے دشمن کے دلوں میں خوف پیدا ہوسکتا ہے اور ہمارا دفاع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے دلوں میں دھاک بٹھانا قرآن کریم کا حکم ہے اگر وہ مضبوط بن جائیں تو دشمن ان پر حملہ نہیں کریں گے لیکن اس وقت مسلمان مضبوط نہیں ہیں اسی وجہ سے ان میں مایوسی اور غصہ ہے اور وہ دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے ہیں۔
جہاں تک مہاتیر محمد کے مذکورہ خیالات کا تعلق ہے وہ ہر باشعور مسلمان کے دل کی آواز ہیں اور ہمارے خیال میں موصوف اس وقت دنیا کے واحد مسلم حکمران ہیں جو انتہائی جرأت اور حوصلہ کے ساتھ مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کر رہے ہیں بلکہ مختلف مواقع پر انہوں نے سنگین خطرات مول لے کر ہی ملت اسلامیہ کے مفادات کی جرأتمندانہ نمائندگی کی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے دنیا کے باقی مسلم حکمران ان کی فکر انگیز باتوں کی طرف توجہ نہیں دے رہے اور ملت اسلامیہ کے مفادات و جذبات کی ترجمانی کرنے کی بجائے عالم اسلام میں مغربی مفادات کے ترجمان و محافظ بنے ہوئے ہیں۔
مہاتیر محمد ملائیشیا میں طویل عرصہ حکمران رہنے کے بعد چند ہفتوں تک ریٹائر ہو رہے ہیں اور اقتدار کے آخری ایام میں مسلمانوں کے مختلف طبقات کے اجتماعات منعقد کرکے انہیں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بات ان کے درد دل اور خلوص کی ترجمانی کرتی ہے اس لیے عالم اسلام کے تمام طبقات بالخصوص مسلم حکمرانوں کو ان کی باتوں کی طرف سنجیدگی کے ساتھ توجہ کرنی چاہیے۔