گوجرانوالہ میں ’’بین المسالک ہم آہنگی کھیل میلہ‘‘ کا اہتمام

   
۲۵ مئی ۲۰۲۴ء

۲۳ مئی کو نیشنل اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان ’’بین المسالک ہم آہنگی کھیل میلہ‘‘ کی افتتاحی تقریب میں شرکت میرے لیے بے حد خوشی کا باعث ہوئی۔ اس دو روزہ پروگرام کا اہتمام ضلعی انتظامیہ نے کیا ہے اور کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن، آر پی او، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ، اور سی پی او سمیت ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔ اس ’’کھیل میلہ‘‘ کے انتظامات میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ جناب شبیر احمد بٹ دینی وفاقوں کے مدارس کے ضلعی مسئولین کی مشاورت اور تعاون کے ساتھ سب سے زیادہ سرگرم تھے۔ اور مولانا حافظ جواد محمود قاسمی، مولانا مفتی محمد شعبان اور مولانا حافظ عمران عریف کے ساتھ مل کر انتظامات کی نگرانی کر رہے تھے، میں بھی ان کے درمیان اسٹیج پر موجود رہا اور کافی دیر تک اس خوشگوار منظر سے محظوظ ہوتا رہا۔

دو تین دن سے شہر میں اس پروگرام کے بینر لگے ہوئے تھے اور مختلف محافل میں اس کا تذکرہ چل رہا تھا۔ تبصروں میں حسبِ عادت میں نے بھی حصہ ڈالا۔ ایک محفل میں سوال ہوا تو میں نے عرض کیا کہ یار ہمیں اکٹھا کھیلنے تو دو!۔ ایک محفل میں کھیل میلہ میں ہونے والے کھیلوں میں کرکٹ، بیڈمنٹن اور دوسرے کھیلوں کے علاوہ رسہ کشی کا تذکرہ ہوا تو میں نے عرض کیا کہ بھائی! ’’باہمی رسہ کشی‘‘ تو ہمارا اپنا کھیل ہے، اس میں ہم سے کون آگے بڑھ سکتا ہے؟

مختلف ٹی وی چینلز کے نمائندے موجود تھے، ان میں سے دو تین کے سوالات پر میں نے گزارش کی کہ مجھے تین حوالوں سے اس پروگرام سے خوشی ہوئی رہی ہے۔ ایک یہ کہ دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان صحتمندانہ کھیل مقابلوں کا اہتمام کیا گیا ہے، دوسرا یہ کہ یہ اہتمام ضلعی انتظامیہ نے کیا ہے، اور تیسرا یہ کہ مختلف مسالک کے طلبہ آپس میں کھیل رہے ہیں اور مسالک کی قیادتیں اسٹیج پر یکجا دکھائی دے رہی ہیں۔ جو ہماری قومی اور دینی ضروریات میں شامل ہے، اور میں خود اس کے لیے گزشتہ نصف صدی سے ملکی سطح پر اور شہر میں کوشاں چلا آ رہا ہوں۔

ایک دوست نے کھیلوں کے بارے میں سوال کیا تو میں نے عرض کیا کہ صحت، جسمانی تربیت اور ذہنی ترقی کے لیے مفید کھیل ہماری دینی ضروریات کا بھی حصہ ہیں اور ان کھیلوں بلکہ ان میں مقابلوں کا اہتمام خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عید کا دن تھا اور مسجد کے صحن میں حبشی نوجوان آپس میں نیزہ بازی کا مقابلہ کر رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ مقابلہ دیکھو گی؟ میں نے ہاں کہا تو خود کھڑکی میں کھڑے ہو گئے اور مجھے پیچھے کھڑا کر لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی کافی دیر ان کے کندھے کے اوپر سے کھیل دیکھتی رہی۔ ام المومنین فرماتی ہیں کہ ایک نوجوان لڑکی کا کھیل دیکھنے کا شوق تم خود سمجھتے ہو، اس سے اندازہ کر لو کہ میں کتنی دیر یہ مقابلہ دیکھتی رہی، حتیٰ کہ جب میں نے خود بس کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھیک ہے، اور ہم کھڑکی سے ہٹ گئے۔

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑدوڑ کے دو مقابلے کرائے، تربیت یافتہ گھوڑوں کے مقابلہ کی مسافت زیادہ تھی جبکہ دوسرے گھوڑوں میں تھوڑی مسافت کا مقابلہ کرایا، عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ انہوں نے بھی مقابلہ میں حصہ لیا۔

ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ سے گزرے تو نوجوانوں کے دو گروہ آپس میں تیر اندازی کا مقابلہ کر رہے تھے، انہیں دیکھ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ خوب مقابلہ کرو! میں تم میں سے اس ٹیم کے ساتھ ہوں۔ یہ سن کر دوسری ٹیم نے تیر اندازی روک لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ رک کیوں گئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! اس ٹیم میں آپ خود کھڑے ہیں، ہم اس کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ حضورؐ مسکرا کر پیچھے ہٹ گئے اور فرمایا کہ دونوں آپس میں کھیلو میں دونوں کے ساتھ ہوں۔

ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ چاندنی رات میں ہم دونوں میاں بیوی کھلے میدان میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، عائشہ! دوڑ لگاؤ گی؟ میں نے ہاں کہا اور ہم دونوں نے دوڑ لگائی، میرا وجود ہلکا پھلکا تھا اس لیے میں آگے نکل گئی۔ کچھ عرصہ بعد پھر ایسا ہی موقع آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوڑ لگانے کا فرمایا، ہم نے آپس میں دوڑ لگائی مگر اب میرا وجود کچھ بھاری ہو گیا تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوڑ میں مجھ سے آگے نکل گئے۔ جس پر آپؐ نے فرمایا ’’تلک بتلک‘‘ عائشہ! وہ پہلی باری اتر گئی ہے۔

صحتمندانہ کھیل اور ان کے باہمی مقابلے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کا حصہ ہوتے ہیں اور ہر قوم کی زندگی میں شامل ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر ان کا اہتمام ہو تو اچھی بات ہے، میں خود طالب علمی کے زمانے میں گکھڑ میں کرکٹ کھیلتا رہا ہوں۔ جبکہ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ کی گراؤنڈ میں جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے طلبہ اور اساتذہ ایک عرصہ تک ان کھیلوں میں شریک رہے ہیں، اس لیے انتظامیہ کی طرف سے ان کا اہتمام اور مختلف مسالک کے طلبہ کے درمیان کھیلوں کے مقابلہ میں باہمی شرکت خوشی کا باعث بنی ہے جس پر ضلعی انتظامیہ اور حصہ لینے والے مدارس اور طلبہ ہدیۂ تبریک کے مستحق ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter