’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور

   
۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

قابلِ صد احترام شرکاءِ ’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘

منعقدہ ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء بمقام جامعۃ العروۃ الوثقٰی لاہور

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟

جامعۃ العروۃ الوثقٰی کے سربراہ محترم جناب آغا سید جواد نقوی نے گزشتہ دنوں آج کی کانفرنس میں شرکت کی دعوت کے لیے خود گوجرانوالہ تشریف لا کر مجھے ممنون کیا جس پر ان کا شکرگزار ہوں، لیکن اپنی پہلے سے طے شدہ مصروفیت کے باعث حاضر نہ ہو سکا جس پر معذرت خواہ ہوں۔ البتہ اس موقع پر معزز شرکاء محفل کی خدمت میں چند معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں، امید ہے کہ تمام شرکاء و احباب ان پر غور کی زحمت فرمائیں گے:

  1. ہم اس وقت پوری دنیا میں مغربی ثقافت کی یلغار اور اس کے لیے مسلسل بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کی زد میں ہیں۔ مغرب کا تقاضہ ہے کہ جس طرح اس نے آسمانی تعلیمات سے دستبرداری اختیار کر کے محض سوسائٹی کی خواہشات اور سمجھ پر مبنی تہذیب و نظام کا ماحول بنا لیا ہے اسی طرح مسلم دنیا بھی قرآن و سنت کی تعلیمات اور اپنے ماضی کی روایات و اقدار سے نعوذ باللہ کنارہ کش ہو کر مغربی فلسفہ و ثقافت کے دائرے میں شامل ہو جائے۔ یہ مسلم امہ کے لیے کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے اور مغربی فلسفہ و نظام اور ثقافت و تمدن کی اس طوفانی یلغار کا راستہ روکنے کے لیے امت مسلمہ کے تمام طبقات، مکاتب فکر اور حلقوں میں وحدتِ و اشتراکِ عمل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اس غرض سے اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم لائق تحسین ہے۔
  2. اس سلسلہ میں تحریک آزادی، تحریک پاکستان، تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفٰیؐ اور تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ کا تسلسل ہماری ملی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ میری رائے میں اس ماحول کے تسلسل کو قائم رکھنا اور اسے خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کی حوصلہ شکنی کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
  3. باہمی فرقہ وارانہ اختلافات اور تنازعات کے حوالہ سے ہم کئی بار مشترکہ موقف اور دائرہ عمل طے کر چکے ہیں جن میں سے میرے خیال میں حضرت مولانا شاہ احمد نورانیؒ کی قیادت میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا طے کردہ متفقہ ضابطۂ اخلاق سب سے زیادہ جامع اور موزوں ہے۔ اصل ضرورت اس کے مطابق ماحول بنانے اور اس پر عملدرآمد کی ہے جس کے لیے ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے۔
  4. صحابہ کرامؓ، ازواجِ مطہراتؓ اور اہلِ بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں کسی بزرگ کی توہین و تنقیص ہمیشہ باعثِ نزاع رہی ہے، اس سے ہر قیمت پر گریز کرنا، اپنے اپنے پیروکاروں کو اس سے آگاہ کرنا اور ایسے کسی بھی عمل کی حوصلہ شکنی کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے جو ہمیں ادا کرتے رہنا چاہیے۔
  5. جو طبقات اور مکاتبِ فکر اپنے تمام تر باہمی اختلافات و تنازعات کے باوجود حرمین شریفین میں نماز و حج کے مناسک کے لیے ہمیشہ جمع ہوتے رہتے ہیں انہیں دین کی سربلندی، نفاذ اور دینی اقدار و روایات کے تحفظ کی جدوجہد میں بھی باہمی تعاون و اشتراک عمل کی فضا قائم رکھنی چاہیے جو ہماری ناگزیر ملی اور قومی ضرورت ہے۔

ان گزارشات کے ساتھ ’’وحدتِ امت کانفرنس‘‘ کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں اور سب شرکاء کی خدمت میں سلام و معذرت پیش کر رہا ہوں۔

شکریہ، والسلام
ابوعمار زاہد الراشدی
صدر ملی مجلس شرعی پاکستان
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ


   
2016ء سے
Flag Counter