روزنامہ ایکسپریس گوجرانوالہ ۲۲ جنوری ۲۰۰۷ء کی ایک خبر کے مطابق دینی مدارس کے وفاقوں کے اتحاد نے وفاقی وزیر مذہبی امور جناب اعجاز الحق کے ساتھ مذاکرات سے معذرت کر لی ہے اور اس امر پر احتجاج کیا ہے کہ حکومت ایک طرف تو دینی مدارس کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہی ہے اور دوسری طرف دینی مدارس پر دباؤ اور ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے سختی کے ساتھ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مرکزی جامع مسجد کے ساتھ طالبات کے ایک بڑے تعلیمی مدرسہ جامعہ حفصہؓ للبنات کو گرانے کا نوٹس دے دیا گیا ہے اور دیگر بعض مدارس کو مسمار کرنے کی کاروائی بھی کی جا رہی ہے، ان مدارس کے بارے میں مبینہ طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے راستے میں واقع ہیں اور بیرونی مہمانوں کی آمدورفت کے دوران ان میں سے کسی وقت بھی دہشت گردی کی کوئی واردات ہونے کا خدشہ ہے اس لیے ان مدارس کو مسمار کرنا اور راستے سے ہٹانا ضروری ہے۔ اس عذرلنگ کے ساتھ اسلام آباد کے دینی مدارس کو دیے جانے والے نوٹس اور کاروائی کے خلاف اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا اجتماع بروقت ہے، دینی مدارس کے وفاقوں کی مشترکہ قیادت نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ ملک بھر کے دینی حلقوں کے دلوں کی آواز ہے اور ہم اس موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں۔
دینی مدارس کے خلاف مذکورہ حکومتی اقدام دراصل عالمی استعمار کے دباؤ کے تحت کی جانے والی کاروائیوں کا حصہ ہے جس کے لیے ہر موقع پر کوئی نہ کوئی بہانہ تراش لیا جاتا ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ماضی کی طرح اب بھی دینی مدارس کے وفاقوں نے باہمی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا تو دینی مدارس کے خلاف یہ حکومتی حربہ بھی انشاء اللہ العزیز ناکامی سے دو چار ہوگا۔