عورتوں کی تعلیم کا دائرہ
یکم مارچ ۲۰۲۵ء کو فرید ٹاؤن گوجرانوالہ میں صراطِ مستقیم اکیڈمی للبنات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے استاذ محترم حضرت مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ مَردوں کی طرح خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا بھی دین کا تقاضہ ہے، ام المومنین حضرت عائشہؓ کے بھانجے اور تابعین کے امام حضرت عروہ بن زبیرؓ کا ارشاد ہے کہ میں نے (۱) علمِ تفسیر (۲) حدیث و سنت (۳) عربی ادب و کلام (۴) خطابت و شعر (۵) طب (۶) انسابِ عرب اور (۷) تفقہ فی الدین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑا کوئی عالم نہیں دیکھا۔ جبکہ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کا ارشاد ہے کہ ہم اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی علمی مشکل پیش آئی ہے، ہمیں ام المومنین حضرت عائشہؓ سے اس کا علم اور حل ملا ہے۔
مولانا زاہد الراشدی مدظلہ العالی نے کہا کہ خیر القرون میں سینکڑوں خواتین نے قرآن کریم کی تفسیر، حدیث و سنت کی روایت، دینی مسائل کی تشریح اور دیگر علوم میں نمایاں مقام حاصل کیا اور امت کی راہنمائی کی، ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آج بھی خواتین کو ضروری علوم سے بہرہ ور کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور دین و ملت کی بہت بڑی خدمت ہے۔
مولانا اشتیاق احمد ایازؒ کی وفات
مدرسہ نصرۃ العلوم کے سابقہ مدرس مولانا اشتیاق احمد ایاز صاحب قضائے الٰہی سے وفات پا گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ شبان ختم نبوت کے تمام ذمہ داران و کارکنان اس دکھ کی گھڑی میں لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ کریم مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔
جامعہ کے صدر مدرس حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کا پیغام:
’’انا للہ وانا الیہ راجعون، ہمارے بہت اچھے ساتھی تھے، مختصر زندگی دین کی تعلیم و اشاعت اور اساتذہ کی خدمت گزاری میں بسر کی اور شب و روز دینی کاموں میں مصروف رہے، اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائیں اور تمام لواحقین و متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔‘‘
علماء کی ٹارگٹ کلنگ ’’گریٹ گیم‘‘ کا حصہ
اسلام آباد (12 مارچ 2025ء) پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی نے کہا ہے کہ علماء کی ٹارگٹ کلنگ خطرے کی گھنٹی اور ’’گریٹ گیم‘‘ کا حصہ لگ رہی ہے، سدباب کے لیے سنجیدہ اور ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، مولانا حامد الحق حقانی کو شہید کر کے پورے خطے کے علماء کو صدمے سے دوچار کیا گیا ہے، دارالعلوم حقانیہ سے ہماری وابستگی کو کسی طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم حقانیہ میں علماء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق مولانا زاہد الراشدی کی قیادت میں پاکستان شریعت کونسل کے ایک بھرپور وفد نے دارالعلوم جامعہ حقانیہ آمد کے موقع پر بم دھماکے میں مولانا حامد الحق حقانی سمیت دیگر شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ جامعہ حقانیہ کے مہتمم مولانا انوار الحق، نائب مہتمم مولانا راشد الحق سمیع، مولانا حامد الحق شہید کے سیاسی جانشین مولانا عبد الحق ثانی اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے تعزیت کا بھی اظہار کیا۔
وفد میں کونسل کے سرپرست اعلیٰ مفتی رویس خان ایوبی، سرپرست مولانا عبد القیوم حقانی، سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف محمدی، سیکرٹری اطلاعات پروفیسر حافظ منیر احمد، گلگت بلتستان کے امیر مولانا ثناء اللہ غالب، اسلام آباد کے جنرل سیکرٹری حافظ علی محی الدین، مری کے امیر مولانا قاسم عباسی، قانونی مشیر ذوالفقار گل عباسی ایڈووکیٹ، سیکرٹری مالیات سعید احمد اعوان، ادارة النعمان گوجرانوالہ کے مدیر مفتی نعمان احمد، مفتی محمد اسامہ اور دیگر شامل تھے۔
وفد کے اراکین نے مولانا عبد الحق، مولانا سمیع الحق اور مولانا حامد الحق کی قبور پر حاضری بھی دی، اس موقع پر وفد کے اراکین نے مولانا حقانی کے پسماندگان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ دارالعلوم حقانیہ کی وجہ سے ہم سب کے دل زخمی اور سینے چھلنی ہیں، جامعہ کے ذمہ داران، اساتذہ و طلباء اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، ہمیں وہ ہر موقع پر اپنے ساتھ پائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام کا خون بہانے والے خفیہ ہاتھوں کی سازشوں کو بے نقاب کیا جائے اور علماء و مدارس کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے حکومتیں اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
مذہبی شخصیات کی توہین کو بین الاقوامی سطح پر جرم تسلیم کرانے کے لیے او آئی سی کی سطح پر آواز اٹھائی جائے
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہدالراشدی نے تمام مسلم حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مذہب اور مذہبی شخصیات کی توہین کو بین الاقوامی سطح پر جرم تسلیم کرانے کے لیے او-آئی-سی (اسلامی تعاون تنظیم) کے فورم سے آواز اٹھائی جائے اور اسے اپنے عالمی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔
مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں ۱۴ مارچ کو جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پاکستان کی طرف سے 15 مارچ کو ملک بھر میں یوم تحفظ ناموس رسالت منانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ بین الاقوامی ادارے مذہب اور مذہبی شخصیات کی توہین کو جرائم کی فہرست سے خارج کرنے اور پاکستان میں ناموس رسالت کے تحفظ کا قانون ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں جو نا انصافی کی انتہا ہے، دنیا کے ہر ملک میں کسی بھی شہری کی توہین کو جرم تسلیم کیا جاتا ہے اور اس کی کوئی نہ کوئی سزا مقرر ہے مگر حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور دیگر مذہبی شخصیات کی توہین کو آزادئ رائے اور آزادئ مذہب کے نام پر حقوق میں شامل کیا جا رہا ہے حالانکہ مذہب اور مذہبی شخصیات کی گستاخی قرآن کریم اور دیگر الہامی کتابوں حتیٰ کہ بائیبل کی تعلیمات میں بھی سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جن گستاخوں کو عدالتی طریقہ کار کے مطابق سزا سنائی جا چکی ہے۔ ان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور جو مقدمات درج ہیں ان کے فیصلوں میں تاخیر نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گستاخوں کو جلد از جلد سزا دینے کے ساتھ ساتھ باہمی گروہی رقابتوں کے باعث درج کرائے جانے والے غلط مقدمات کا بھی قومی سطح پر جائزہ لیا جائے کیونکہ جس طرح توہین مذہب کے مجرم کو فوری سزا دنیا ضروری ہے اسی طرح کسی بے گناہ کو ملوث کرنا خود جرم ہے اور بے گناہوں کو سزا سے بچانا بھی قانون و معاشرہ کی ذمہ داری ہے۔
مولانا راشدی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت، ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کرامؓ کا تحفظ ہمارے دین و ایمان کا تقاضہ ہے اور اس کے لیے دستوری و قانونی ذمہ داریوں کو ادا کرنا حکومت اور دیگر اداروں کا قومی فرض ہے جس کی طرف سب کو توجہ دینی چاہیے۔
صوبائی امیر جے یو آئی خیبر پختونخوا سینیٹر مولانا عطاء الرحمان کی گوجرانوالہ آمد
جمعیۃ علماء اسلام صوبہ خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ سہ روزہ تربیتی کنونشن (2 تا 4 مئی 2025ء) کی دعوتی مہم کے سلسلہ میں صوبائی امیر جے یو آئی صوبہ خیبرپختونخوا سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن صاحب مورخہ 28 مارچ 2025ء کے روز الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ تشریف لائے، جہاں انہوں نے مفکر اسلام حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب سے خصوصی ملاقات کی اور انہیں جمعیۃ علماء اسلام خبیرپختونخوا کے زیرِ اہتمام پشاور میں منعقدہ تربیتی کنونشن میں شرکت کی دعوت دی۔
سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن صاحب نے بتایا کہ دو روزہ تربیتی کنونشن میں قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب، حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، حضرت مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی صاحب، سابق سینیٹر مولانا فیض محمد صاحب، حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب، مفتی عبدالواحد قریشی، پروفیسر سلیم الرحمٰن، ڈاکٹر قبلہ ایاز، ڈاکٹر عبد الحکیم اکبری اور مہمانانِ گرامی مختلف تربیتی موضوعات پر خطابات فرمائیں گے۔ انہوں نے حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب سے ’’اسلامی ریاست کا تصور اور اس کی عملی تطبیق‘‘ کے موضوع پر گفتگو کی درخواست کی۔
حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب نے سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن صاحب کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ جمعیۃ علماء اسلام ہماری اپنی جماعت ہے، اس کے پروگرامات اور تربیتی کنونشن میں شرکت کو اپنے لیے سعادت سمجھتا ہوں۔ جمعیۃ علماء اسلام اس وقت دین و ملت کی درست ترجمانی کر رہی ہے اور حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب دینی طبقے کی جس طرح قیادت فرما رہے ہیں اس سے مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود رحمۃ اللہ علیہ کے دور کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء اسلام ضلع گوجرانوالہ کے رہنما پیر قاری سمیع الحق، مولانا قاضی مراد اللہ خان، سید حفیظ الرحمٰن شاہ، مولانا سجاول علی، صاحبزادہ ڈاکٹر عمار خان ناصر اور حافظ طلحہ نذیر بھی موجود تھے۔
مولانا قاری محمد سعید عباسیؒ کی وفات پر تعزیت
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی آج (۶ اپریل ۲۰۲۵ء) مظفرآباد جاتے ہوئے کچھ دیر سنی بینک مری میں رکے اور علاقے کی بزرگ شخصیت مولانا قاری محمد سعید عباسی کی وفات پر ان کے فرزند مولانا مفتی محمد عبداللہ اور ان کے برادران و رفقاء سے تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور بلندئ درجات کی دعاء کی۔ مولانا محمد قاسم عباسی، مفتی محمد عثمان جتوئی اور مولانا صلاح الدین ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے مولانا قاری محمد سعید عباسی کی دینی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مری کے علاقے میں دینی تعلیمات اور ماحول کے فروغ میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
غزہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں ہر سطح پر یکجہتی کی آواز کو بلند رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں
مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں جمعیت اہلسنۃ والجماعۃ حنفی دیوبندی حلقہ جات اور تمام ہم مسلک جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان کا قضیہ فلسطین کے حوالے سے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کی آگاہی مہم کو مزید عوامی سطح پر فعال کرنے کے لیے اہم اجلاس جمعیت کے صدر مولانا قاری محمد ریاض کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں جمعیت کے سرپرست اعلیٰ مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا زاہد الراشدی نے اپنے بیان میں کہا کہ قومی سطح پہ تمام مکاتب فکر کے اکابرین علماء کرام کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے جو بھی فیصلے اسلام آباد کی قومی کانفرنس میں کیئے گئے ان کی بھر پور تائید کرتے ہیں اور تمام اعلانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے آج کے کراچی کے مجلس اتحاد امت کے ملین مارچ کے حوالے سے بھی ہم گوجرانوالہ سے پیشگی اپنے اکابرین اور قائدین کے فیصلوں پہ اتفاق کا اعلان کرتے ہوئے غزہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں ہر سطح پر یکجہتی کی آواز کو بلند رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں، مسلم امہ فوری طور پہ عالمی سطح پر ایک پیج پہ جمع ہو کر اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے عملی اقدامات کا اعلان کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ واضح طور پہ اسرائیلی سفاکیت کی پشتیبان ہے اور فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالیوں اسرائیلی مظالم پہ خاموش ہی نہیں بلکہ کھل کر ظالم کے حمایتی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ایسے سنگین نوعیت کے حالات میں غزہ میں امتِ مسلمہ کی نسل کشی دیکھ کر بھی اسلامی ممالک کے سربراہان کا متفقہ لائحہ عمل اور واضح عملی اقدامات نہ اٹھانا پوری امتِ مسلمہ کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ الحمد للہ پاکستان کے علماء کرام نے تمام مکاتبِ فکر کو جمع کر متفقہ طور پر جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا وہ اہلیانِ پاکستان کی طرف سے قومی آواز ہے۔ اب ہمارے حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان کو بیدار کرنے میں اور مشترکہ عالمی جدوجہد میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں اپنا کردار ادا کریں۔
اجلاس میں عوامی سطح پر آگاہی مہم کے لیے جمعیت کے حلقہ جات میں مساجد کی سطح پر دروس کے ذریعے رابطہ مہم کو فعال کرنے کی ضرورت پہ زور دیا گیا۔ قومی سطح پہ ہونے والے فیصلہ جات کو عوامی سطح پر فروغ دینے کے سلسلہ میں 17 اپریل بروز جمعرات کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور نمائندگان کی مشترکہ میٹنگ 2 بجے مشاورت کے لیے طلب کر لی گئی، جس میں یکجہتی فلسطین کے حوالے سے کنونشن اور ریلی کے انعقاد کا فیصلہ کیا جائے گا۔ شرکاء اجلاس نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے کارکنان کی طرف سے کے ایف سی میں جا کر پرامن انداز میں مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے لیے بائیکاٹ کی ترغیب، جو کہ مکمل پر امن اور منت سماجت کے انداز میں تھی، اس پہ ردعمل کے طور پر ان کی گرفتاری پہ مذمت کا اظہار کرتے ہوئے ان کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انتظامیہ حالات کو پرامن رہنے دے، اس طرح کی گرفتاریاں شہریوں میں تشویش کا باعث ہیں۔
اجلاس میں مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، حاجی بابر رضوان باجوہ، قاضی ضیاء المحسن، مولانا جواد محمود قاسمی، مولانا امجد محمود معاویہ، مولانا ظہور احمد فاروقی، مولانا فضل الہادی، مفتی نعمان، مولانا عارف شامی، مولانا قاری نعمان بابر، مولانا عبد الماجد، مولانا معظم نقشبندی، مولانا عمر شکیل، قاری اکمل، حافظ عبد الجبار، مولانا محمد شعیب، عبد القادر عثمان، فضل اللہ راشدی، حافظ دانیال عمر اور دیگر علماء کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔