۱۸ دسمبر ۲۰۰۷ء کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق لاہور چرچ کونسل کے سیکرٹری جناب مشتاق سجیل بھٹی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گارڈن ٹاؤن لاہور کے ابوبکر بلاک میں ۱۹۶۳ء سے قائم ایک چرچ کو، جو ’’چرچ آف کرائسٹ‘‘ کے نام سے مسیحیت کی مذہبی سرگرمیوں کا مرکز تھا، ایک بااثر قبضہ گروپ نے ۱۱ دسمبر کو اس پر زبردستی قبضہ کرنے کے بعد ۱۶ دسمبر کو مسمار کر دیا ہے اور اسے ایک کمرشل پلاٹ کی شکل دے دی ہے۔ مشتاق سجیل بھٹی کے بقول قبضہ کرنے والے بااثر افراد کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے فرزند چودھری مونس الٰہی اور ایک سابق صوبائی وزیر علیم خان کی پشت پناہی حاصل ہے۔ چرچ کونسل کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ اس کی ایف آئی آر تھانہ گارڈن ٹاؤن میں درج کرائی گئی ہے مگر پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ بعض اخباری اطلاعات کے مطابق مسیحی کمیونٹی کے کچھ حضرات نے اس سلسلے میں گورنر ہاؤس کے سامنے مظاہرہ بھی کیا ہے۔ دوسری طرف ایس پی ماڈل ٹاؤن پولیس عمران احمر نے ایک اخباری انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ اس جگہ کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس میں پانچ چھ پارٹیاں فریق ہیں جبکہ اس پر یک طرفہ قبضہ کے بارے میں ایف آئی آر پر انکوائری کی جا رہی ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر واقعات کی ترتیب یہی ہے جو مشتاق سجیل بھٹی اور ایس پی عمران احمر کے اخباری بیانات سے ظاہر ہے تو اس عمارت پر قبضہ اور اس کو گرائے جانے کا یہ عمل سراسر زیادتی اور ظلم ہے جس کی سنگینی میں اس بات سے اضافہ ہو جاتا ہے کہ یہ عمارت چرچ کی ہے اور اس میں مسیحی حضرات ۱۹۶۳ء سے مسلسل عبادت کرتے آ رہے ہیں۔
ایک مسلمان ریاست میں غیر مسلم اقلیتوں کو اس بات کا پورا تحفظ حاصل ہوتا ہے کہ ان کی عبادت، مذہبی سرگرمیوں اور عبادت گاہوں سے کوئی تعرض نہیں کیا جائے گا۔ امام ابو یوسف نے ’’کتاب الخراج‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق کے دور خلافت میں جب حضرت خالد بن ولید نے ’’حیرہ‘‘ فتح کیا تو وہاں کے باشندوں کو اس بات کی ضمانت دی جس کی حضرت صدیق اکبر نے توثیق فرمائی کہ ’لا یہدم بیعۃ ولا کنیسۃ ولا یمنعون من ضرب النواقیس ولا من اخراج الصلبان فی یوم عیدہم‘ (ان کی عبادت گاہوں اور خانقاہوں کو منہدم نہیں کیا جائے گا اور انھیں ناقوس بجانے اور اپنی عید کے دن صلیب لے کر باہر نکلنے سے منع نہیں کیا جائے گا)۔ مگر گارڈن ٹاؤن لاہور میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نام سے موسوم بلاک میں مسیحیوں کے چرچ کو زبردستی قبضہ کے بعد مسمار کر دیا گیا ہے اور اسے کمرشل پلاٹ بنا کر غالباً بیچنے یا کوئی پلازا کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو انتہائی افسوس ناک امر ہے۔ ہم حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیا جائے اور مسیحی کمیونٹی کے ساتھ مبینہ طور پر ہونے والی اس زیادتی اور ظلم کا بلا تاخیر ازالہ کیا جائے۔