روزنامہ جنگ لاہور ۱۷ مارچ ۲۰۰۰ء کے مطابق ممتاز سماجی کارکن جناب عبد الستار ایدھی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان میں این جی اوز اس وقت کمائی کا سب سے بڑا دھندا ہے، جسے کوئی کام نہیں ملتا وہ این جی او بنا لیتا ہے، تاہم صرف دس فیصد این جی اوز حقیقت میں سماجی خدمات سرانجام دے رہی ہیں باقی نوے فیصد فراڈ ہیں اور ’’مال پانی‘‘ بنا رہی ہیں۔
این جی اوز مخفف ہے ’’نان گورنمنٹل آرگنازیشنز‘‘ کا جن سے مراد وہ غیر سرکاری تنظیمیں ہیں جو تعلیم، صحت اور رفاہِ عامہ کے میدان میں عوام کی خدمت کے عنوان سے وجود میں آتی ہیں۔ اور سماجی خدمت کے نام پر اپنے ملک کے عوام اور اداروں سے چندہ جمع کرنے کے علاوہ بین الاقوامی اداروں سے بھی بڑی بڑی امدادی رقمیں حاصل کرتی ہیں۔ اور ان پرائیویٹ تنظیموں کے فنڈز کا ایک بڑا حصہ عوام کی فلاح و بہبود پر صرف ہونے کی بجائے عہدہ داروں کی تنخواہوں اور دیگر مصارف پر خرچ ہو جاتا ہے۔ اور جناب عبد الستار ایدھی کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ سماجی خدمت کی یہ تنظیمیں اس وقت سب سے بڑے دھندے کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ این جی اوز کے حوالے سے اس سے قبل اس قسم کی رپورٹیں بھی منظرِ عام پر آ چکی ہیں کہ ان کے ذریعے بین الاقوامی سیکولر لابیاں اور ادارے پاکستان کے عوام میں فکری انتشار اور مذہب بیزاری کے رجحانات پیدا کرنے کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ اور اس کے علاوہ این جی اوز کی آڑ میں جاسوسی کا ایک وسیع نیٹ ورک بھی درپردہ کام کر رہا ہے۔
گزشتہ حکومت نے اس سلسلہ میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا اور این جی اوز کے فنڈز اور سرگرمیوں کی چھان بین کا پروگرام بنایا تھا، لیکن وہ آگے نہ بڑھ سکا اور این جی اوز نے شور مچا کر اپنے خلاف انکوائری اور تحقیقات کا سلسلہ رکوا لیا۔ ہم موجودہ حکومت سے یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ یہ این جی اوز بھی پاکستان کے لیے ایک مستقل روگ کی شکل اختیار کر چکی ہیں، اور چند تنظیموں کو مستثنیٰ کر کے باقی این جی اوز کا کام ملک میں فکری انتشار پیدا کرنے، ملکی سالمیت و وحدت کے بارے میں شکوک و شبہات کی فضا قائم کرنے، اسلامی عقائد و احکام کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے، اور بین الاقوامی طاقتوں اور اداروں کو جاسوسی کے محفوظ اڈے فراہم کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس لیے قومی سطح پر این جی اوز کی سرگرمیوں اور فنڈز کی تحقیقات کا اہتمام کیا جائے، اور اپنے بیان کردہ مقاصد کے مطابق صحیح کام نہ کرنے والی این جی اوز سے ملک و قوم کو نجات دلائی جائے۔