متحدہ جمہوری محاذ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق ماتحت شاخوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ۲۰ اگست تک ضلع اور شہر کی سطح پر تنظیم نو مکمل کر لیں تاکہ محاذ نئے سرے سے اپنی جدوجہد کو منظم کر سکے۔
متحدہ جمہوری محاذ موجودہ حکومت کے واضح غیر آئینی، آمرانہ اور جمہوریت کش اقدامات کے پیش نظر جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے قائم ہوا تھا اور اب تک اپنی بساط کے مطابق اس میدان میں مصروف جہد و عمل ہے۔
محاذ کے قیام سے جہاں اپوزیشن کی مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان کسی حد تک فکری و عملی یک جہتی کے فروغ میں مدد ملی ہے وہاں یہ محاذ حکمران پارٹی کے بعض ایسے عزائم کی تکمیل میں بھی رکاوٹ بنا ہے جو سارے نقطۂ نظر سے ملک و قوم کے لیے ضرر رساں ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ حکومت کی طرف سے اظہار رائے کے تمام راستوں کی ناکہ بندی اور اپوزیشن کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا اور وحشیانہ تشدد کے باعث محاذ رابطہ عوام کی مہم میں تسلسل قائم نہیں رکھ سکا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ جبر و تشدد کے اس اعصاب شکن دور میں محاذ کا قائم رہنا ہی اس کی بہت بڑی فتح ہے۔ اور موجودہ حکومت کی آمرانہ کاروائیوں اور غیر آئینی اقدامات کو بے نقاب کرنے میں متحدہ محاذ کے عظیم راہنماؤں کو جرأت مندانہ کردار یقیناً مؤثر اور دور رس نتائج کا حامل ہے۔
اس کے ساتھ ہی محاذ کے ان پرعزم کارکنوں کا ذکر بھی نامناسب نہ ہوگا جنہوں نے گزشتہ سال شرمناک تشدد اور غنڈہ گردی کے باوجود سول نافرمانی کی تحریک کو حکومت کے ہتھیار ڈالنے تک جاری رکھا۔ محاذ کو سیاسی استحکام بخشنے میں ان جیالوں کا بہت بڑا حصہ ہے۔
متحدہ جمہوری محاذ کی تنظیم نو کے اس مرحلہ میں ہم اس رائے کا اظہار ضروری خیال کرتے ہیں کہ ملک کو آمریت و فسطائیت کے پنجہ سے چھڑانے کے لیے محاذ کو زیادہ سے زیادہ مستحکم اور فعال بنانا ضروری ہے، اس لیے محاذ کی تنظیم نو اس انداز سے کی جائے کہ یہ پلیٹ فارم پوری سرگرمی کے ساتھ بے یقینی کی دلدل میں پھنسی ہوئی قوم کو خوشگوار مستقبل کی راہ پر گامزن کر سکے۔