روزنامہ پاکستان لاہور ۱۹ دسمبر ۲۰۰۸ء کی ایک خبر کے مطابق امریکی سینیٹر جان کیری نے کہا ہے کہ مزید فوج بھیجنے سے افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ سیکیورٹی کے لیے افغان قوم کے دل و دماغ کو جیتنا لازمی ہے۔ بوسٹن میں ایک خبر رساں ادارے سے بات چیت کے دوران سینیٹر جان کیری نے کہا کہ وہ نو منتخب صدر بارک اوباما کی انتظامیہ کو یہ تجویز دیں گے کہ افغان پولیس کو جدید اسلحہ سے لیس کرکے تربیت دی جائے کیونکہ یہی مسئلہ کا حل ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر بارک اوباما کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ یہ خبریں آرہی ہیں کہ وہ مسند صدارت سنبھالنے کے بعد افغانستان کو اپنی توجہات کا مرکز بنائیں گے اور افغانستان میں مزید فوجیں بھیج کر بزعم خویش اس جنگ کو جیتنے کے لیے زور لگائیں گے۔ جبکہ اس جنگ میں بین الاقوامی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق امریکی اتحاد کو نہ صرف یہ کہ ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی بلکہ افغانستان میں طالبان کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے اور خود امریکی ماہرین کے خیال میں افغانستان کے ۷۲ فیصد حصے پر طالبان کو بالا دستی حاصل ہے، جس کا حل امریکی حکمرانوں کے نزدیک یہ ہے کہ افغانستان میں مزید امریکی فوجیں بھیجی جائیں اور طاقت کے استعمال میں اضافہ کر کے افغان عوام کو زیر کرنے کی کوشش کی جائے۔
امریکی سینٹ کے رکن مسٹر جان کیری نے اس پس منظر میں یہ بیان دے کر امریکی انتظامیہ کو بروقت انتباہ کیا ہے اور حقیقت پسندانہ مشورہ دیا ہے کہ اندھا دھند طاقت کے استعمال میں اضافہ کرنے کی بجائے افغان عوام کے دل و دماغ کو جیتنے کی کوشش کی جائے، اس لیے امریکی حکومت کو اپنے ایک معزز سینیٹر کے اس حقیقت پسندانہ مشورہ پر ضرور توجہ دینی چاہیے۔
باقی رہی افغان عوام کے دل و دماغ کو جیتنے کی بات تو ظاہر ہے یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب ان کے عقیدہ و ثقافت اور آزادی و خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے انہیں عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہنے اور اپنے فیصلے خود کرنے کا موقع دیا جائے، اس کے بغیر غیور افغانوں کے دلوں تک رسائی آخر کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔