سودی نظام کے خلاف جدوجہد اور تنظیمِ اسلامی

   
تنظیمِ اسلامی پاکستان
۲ ستمبر ۲۰۲۲ء

تنظیمِ اسلامی پاکستان کے ’’انسدادِ سود سیمینار‘‘ میں شرکت میرے لیے سعادت کی بات ہوتی مگر جمعے والے دن شہر سے باہر سفر میرے لیے اپنی مصروفیات کے حوالے سے مشکل ہوتا ہے اس لیے معذرت کے ساتھ چند گزارشات آن لائن سسٹم کے ذریعے کر رہا ہوں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے سود کو ہر شریعت میں حرام ٹھہرایا تھا اور قرآنِ مجید میں بنی اسرائیل پر لعنت کے جو اسباب ذکر ہوئے ہیں ان میں یہ بھی ذکر ہے ’’واخذھم الربٰوا وقد نھوا عنہ‘‘۔ ان کے ملعون ہونے کے اسباب میں ایک یہ بھی تھا کہ ان کو سود سے منع کیا گیا تھا لیکن وہ سود کا کاروبار کرتے تھے۔

سود جہاں بھی گیا ہے اس نے لعنت پھیلائی ہے اور نحوست کے اسباب پیدا کیے ہیں۔ ہمارے لیے بھی سود کا نظام ہمیشہ نحوست اور بے برکتی کے اسباب میں رہا ہے جس کا آج بھی اعتراف کیا جاتا ہے اور یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ سود ہمارے معاشی نظام میں غیر متوازن رویوں کا باعث بنا ہے اور اس نے معاشی نظام میں خرابیاں پیدا کی ہیں۔ اس نے توازن کو خراب کیا ہے کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا گیا ہے اور پورا معاشی نظام اس کی نحوستوں کی زد میں ہے۔ اس لیے پاکستان بننے کے بعد سے ہی اس کے خاتمے کی مہم شروع ہو گئی تھی۔

قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم خود یہ بات کہہ چکے تھے کہ ہمارا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلام کے اصولوں پر ہوگا۔ لیکن جن لوگوں کے ہاتھوں میں زمام کار ہے، وہ شروع سے ہی اس کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں۔ ۱۹۵۶ء، ۱۹۶۲ء اور ۱۹۷۳ء کے دساتیر، بہت سی سرکاری دستاویزات اور قومی فیصلوں میں سود کے خاتمے کا ذکر ہے لیکن ابھی تک یہ عمل میں نہیں آرہا۔

وفاقی شرعی عدالت نے گزشتہ دنوں جو فیصلہ دیا تھا وہ مکمل اور حتمی نوعیت کا فیصلہ تھا جس پر اگر عمل ہو جائے تو ملک سودی نظام اور اس کی نحوستوں سے پاک ہو سکتا ہے، ہماری معیشت بہتر ہو سکتی ہے، اور ہم بین الاقوامی سود کے شکنجے سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ اس کے لیے اخلاص اور محنت کے ساتھ پیشرفت کی جائے۔

مگر ہماری صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف وزیراعظم پاکستان نے سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم کی ہے اور دوسری طرف بہت سے مالیاتی ادارے، جن میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں، سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر کے اسٹے کے ذریعے عملدرآمد میں رکاوٹ کا سبب بنے ہیں، یہی متضاد رویہ ہمارے ہاں خرابیوں کا باعث چلا رہا ہے۔

اس پر تنظیمِ اسلامی پاکستان کی محنت قابل داد ہے، الحمد للہ ہم نے ہمیشہ اس کی تحسین کی ہے اور حتی الوسع اس میں تعاون بھی کیا ہے۔ تنظیمِ اسلامی پاکستان اور جماعتِ اسلامی پاکستان مسلسل یہ کیس لڑ رہی ہیں اور آج بھی وہ اس میں صفِ اول میں ہیں۔ تنظیمِ اسلامی پاکستان حضرت ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کی قیادت میں اور ان کے بعد محترم حافظ عاکف سعید، اللہ پاک ان کو صحت نصیب فرمائیں، اور شجاع الدین شیخ کی قیادت میں جو مہم جاری رکھے ہوئے ہے، اور نفاذِ شریعت، خلافتِ اسلامیہ کی بحالی، پاکستان کے نظریاتی اور تہذیبی اہداف کے حصول، ملکی استحکام اور ترقی اور قرآن کریم کی تعلیمات کے فروغ اور ترویج کے لیے جو سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے، ہم ان کے ساتھ حمایت اور تعاون کرتے ہیں۔ اور اس مہم میں بھی جو اس وقت تنظیمِ اسلامی پاکستان ملک میں انسدادِ سود کے حوالے سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ’’تحریک انسداد سود پاکستان‘‘ جو کہ مختلف مکاتبِ فکر کا مشترکہ فورم ہے اور ’’پاکستان شریعت کونسل‘‘، ہم ان دونوں فورموں پر تنظیمِ اسلامی پاکستان کی مہم کی حمایت کرتے ہیں اور یہ حمایت ان شاء اللہ جاری رہے گی۔

میرا نقطہ نظر ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اس طرح کے مسائل مل جل کر حل کرنے چاہئیں اور اس کے لیے مشترکہ فورم سے باہمی اعتماد اور رابطے کے ساتھ مہم منظم کرنی چاہیے۔ میں تنظیمِ اسلامی پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور تحریکِ انسداد سود پاکستان اور پاکستان شریعت کونسل کی طرف سے مکمل حمایت کا اظہار کرتا ہوں۔ ملک بھر میں جو گروہ، طبقے، جماعتیں، افراد اور ادارے ملک میں نفاذِ اسلام ، پاکستان کی خودمختاری اور استحکام، خلافتِ اسلامیہ کی بحالی اور ملک سے غیر اسلامی اور نوآبادیاتی نظام ختم کرنے کے لیے مصروف کار ہیں ہماری تمام تر حمایت، ہمدردیاں اور تعاون ان کے ساتھ ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو مل جل کر پاکستان کو صحیح معنوں میں ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ بنانے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔  

2016ء سے
Flag Counter