روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ مئی ۲۰۰۱ء کی خبر کے مطابق وسطی ایشیا کی مسلم ریاست ترکمانستان کے صدر سیارت نیازوف نبوت کے دعویٰ اور نئے مذہب کے اجرا کی تیاری کر رہے ہیں۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ صدر نیازوف نے اپنی کتاب ’’رخ نامہ‘‘ میں روحانی ضابطۂ اخلاق درج کر دیا ہے اور ان کے حواری اس پراپیگنڈا میں مصروف ہیں کہ ان کی کتاب اور تعلیمات وسطی ایشیا کے لوگوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ثابت ہوں گی۔
صدر نیازوف کمیونسٹ دور سے ترکمانستان کے سربراہ چلے آ رہے ہیں۔ سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد وسطی ایشیا کی طرح ترکمانستان میں بھی ماضی کے کمیونسٹ حکمرانوں کے اقتدار کا تسلسل جاری ہے۔ اس لیے زندگی کا ایک بڑا حصہ کمیونزم کے تحت گزارنے کی وجہ سے صدر نیازوف کو اس بات کا صحیح طور پر اندازہ یقیناً نہیں ہو سکتا کہ سچے مذہب اور دین انسانوں کے بنائے ہوئے نہیں ہوتے، بلکہ ان کے اصول اور تعلیمات وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتی ہیں۔ ان کے خیال میں شاید یہ بھی کوئی سیاسی پارٹی ہے جو چند خود ساختہ اصولوں کی بنیاد پر کچھ عرصہ تک انسانوں کے ایک گروہ کو اپنے دامِ فریب کا شکار بنائے رکھتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ صدر نیازوف کے درباریوں اور سرکاری اہل کاروں نے اس قسم کا کوئی تاثر ان کے ذہن میں بٹھا کر انہیں اس بات کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا ہو گا، اور وہ نبوت اور نئے مذہب پر سیاسی قیادت کی نئی دکان سجانے کے لیے تیار ہو رہے ہوں گے۔
یہ کوئی نئی بات نہیں، اس سے قبل مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے دور میں بھی ایسا ہوا تھا اور اکبر بادشاہ کے درباریوں نے، جن میں علمائے سو بھی شامل تھے، اسی قسم کی فریب کاری کے ساتھ اسے ’’دینِ الٰہی‘‘ کے نام سے نئے مذہب کے اجرا پر تیار کر لیا تھا، اور اس کے ہاتھوں اس کا نفاذ بھی کرایا تھا۔ مگر حضرت مجدد الف ثانیؒ اور ان جیسے دیگر علماء حق کی مخلصانہ جدوجہد کی بدولت یہ نیا اور خودساختہ دین زیادہ دیر تک نہیں چل سکا تھا، اور خود اکبر بادشاہ کے بیٹوں اور پوتوں کے ہاتھوں اس خودساختہ دین کے خاتمہ اور دینِ حق اسلام کے تسلسل کی بحالی کا اہتمام قدرتِ خداوندی نے کر دیا تھا۔
اس لیے ہمیں یقین ہے کہ یہ نیا مجوزہ خود ساختہ مذہب بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا، اور خدانخواستہ وجود میں آنے کے بعد چند لوگوں کی عاقبت برباد کرنے کے سوا کوئی کردار ادا نہیں کر سکے گا۔ البتہ ہم حکومتِ پاکستان اور رابطہ عالمِ اسلامی کے ذمہ دار حضرات سے گزارش کریں گے کہ وہ مسلمانوں کو گمراہی سے بچانے اور صدر نیازوف کی خیرخواہی کے لیے انہیں سمجھانے کا اہتمام کریں، اور سرکاری درباریوں کے اس جال سے انہیں بچانے کے لیے بروقت رابطہ کریں، ہو سکتا ہے اس سلسلہ میں کوئی سنجیدہ کوشش ترکمانستان کے مسلمانوں کو کسی نئی آزمائش سے بچا لے۔