مجلس احرار اسلام کے سالانہ ختم نبوت کورس کے لیے پیغام

   
مجلس احرار اسلام پاکستان
الشریعہ اکادمی، ہاشمی کالونی، گوجرانوالہ
۲۹ جنوری ۲۰۲۵ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید الرسل و خاتم النبیین وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین۔ اما بعد۔

ہمارے دینی مدارس کے نظام میں شعبان اور رمضان تقریباً‌ نصف شوال تک سالانہ تعطیلات ہوتی ہیں۔ اور ایک اچھی بات یہ ہے کہ ان تعطیلات کے دوران ہمارے اساتذہ اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد خالی چھٹیاں گزارنے کی بجائے کسی نہ کسی شعبہ میں تخصصات کے اور معلومات کے کورس کرتے ہیں۔ کہیں قرآن پاک کی تفسیر کا دورہ ہوتا ہے، کہیں حدیث و سنت کے حوالے سے مباحث ہوتے ہیں، کہیں فقہ و شریعت کے حوالے سے مباحث ہوتے ہیں، کہیں ختمِ نبوت کے حوالے سے، دفاعِ صحابہؓ کے حوالے سے۔ یہ ہمارے موضوعات ہیں۔ اور ان میں تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہنا اور دوسرے گروہوں کی تکنیک سے اور ان کی سرگرمیوں سے آگاہ رہنا اور اس کے مطابق اپنی تیاری کرنا، یہ ہماری دینی ذمہ داری ہے۔ تو الحمد للہ یہ اچھا پہلو ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد ان تعطیلات میں، جہاں رمضان میں قرآن پاک سنانے کا سننے کا معمول ہوتا ہے، وہاں شعبان میں اس قسم کے کورسز ہوتے ہیں جو ہماری دینی، فکری، ملی ضروریات ہیں۔

ان میں سے بڑا محاذ ہے قادیانیت، ردِ قادیانیت اور تحفظِ ختمِ نبوت۔ اس میں بھی مختلف کورسز ہوتے ہیں۔ اور ایک کورس مجلسِ احرارِ اسلام پاکستان، جو ختمِ نبوت کے محاذ کا سب سے قدیمی مورچہ ہے، یہ مجلسِ احرار اسلام کے زیر اہتمام بھی کورس ہوتا ہے۔ جو اس سال ملتان، دارِ بنی ہاشم، معمورہ، احرار کے مرکز میں ۸ فروری سے لے کر ۱۷ فروری تک دس دن کا کورس ہو رہا ہے۔ پہلے بھی ہوتا ہے، اس سال بھی ہو گا۔ مختلف ماہرین، فن کے ماہرین، موضوعات کے ماہرین اپنی اپنی بات کریں گے اور طلبہ شریک ہوں گے، یہ بہت اچھی بات ہے۔

قادیانیت آج کے دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ اس میں فتنہ بھی ہے، دجل بھی ہے، فریب بھی ہے۔ قادیانیت کو سمجھنا اور قادیانیت کے حمایتیوں کی چالوں سمجھنا ایک مستقل مسئلہ ہے۔ ہمارے ان کورسز میں تیاری کروائی جاتی ہے ، آگاہ کیا جاتا ہے، تاکہ جہاں بھی ضرورت پڑے ہمارے نوجوان ختمِ نبوت کے عقیدہ کا دفاع کر سکیں اور سوالات کا جواب دے سکیں۔ یہ بہت بڑا محاذ ہے اور اس میں ایک تو یہ ہمارے روایتی موضوعات ہیں، ٹھیک ہے۔ تحفظِ ختمِ نبوت، اجرائے ختمِ نبوت، سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع، ان کا نزول، اور دیگر۔ لیکن اس میں میرے نزدیک سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ قادیانی آج جس تکنیک سے جس دائرہ کار میں جس سطح پر اور جن پشت پناہوں کے ساتھ آج کام کر رہے ہیں، ان کے اہداف اور ٹارگٹس کیا ہیں، اس سے آگاہ ہونا اور نئی نسل کو آگاہ کرنا، یہ بہت زیادہ ضروری ہے، یہ بھی اس کا حصہ ہے۔

اور مجھے خوشی ہے کہ مجلسِ احرارِ اسلام پاکستان کے اس پروگرام میں ہر سال یہ موضوعات بھی شامل ہوتے ہیں، اور نئی نسل کی تیاری کا کام بھی ہوتا ہے، مجھے بھی حاضری کا موقع ملتا ہے، اس سال بھی ان شاء اللہ ایک دن کے لیے جاؤں گا۔

میری تمام علماء سے، اساتذہ سے اور طلبہ سے گزارش ہے، بالخصوص ان سے جو اس موضوع سے دلچسپی رکھتے ہیں، وہ اس کورس سے فائدہ اٹھائیں، اور یہ دس دن کا وقت عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے حوالے سے گزار کر اکابر علماء کرام کے ارشادات سے اور ان کے تجربات سے فائدہ بھی اٹھائیں اور اپنے بہتر مستقبل کی تیاری بھی کریں۔ اللہ رب العزت ہم سب کو توفیق عطا فرمائے، اس کورس کو، اس حوالے سے اور دیگر حوالوں سے ہونے والے تمام کورسز کو اللہ پاک بابرکت بنائیں، کامیاب بنائیں، ثمرات عطا فرمائیں، برکات نصیب فرمائیں۔ اللہم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامیّ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم۔

2016ء سے
Flag Counter