عراق پر امریکی حملہ!
امریکہ نے عراق کو غیر مسلح کرنے میں دس سال صرف کیے اور گزشتہ بیس سال کے دوران صرف اس کام کے لیے ساری صلاحیتیں استعمال کی گئیں کہ عراق کوئی مؤثر ہتھیار نہ بنا سکے اور کوئی ایسا ہتھیار حاصل نہ کرسکے جو اس پر حملہ کی صورت میں امریکی فوجیوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہو۔ عراق کے خلاف ممنوعہ ہتھیاروں کی تیاری اور ذخیرہ کرنے کا مسلسل پروپیگنڈہ کیا گیا۔ اسے اسلحہ کی تیاری سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ میں گھسیٹا گیا۔ اس کی اقتصادی ناکہ بندی کر کے اس کی معیشت کو تباہ کرنے کی سازش کی گئی تاکہ وہ کسی جنگ کا سامنا کرنے کے قابل نہ رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافت عثمانیہ کے خاتمہ میں یہودی کردار
روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ایک اسرائیلی اخبار کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ اسرائیل کے وزیر دفاع جنرل موفاذ نے کہا ہے کہ چند روز تک عراق پر ہمارا قبضہ ہوگا اور ہمارے راستے میں جو بھی رکاوٹ بنے گا اس کا حشر عراق جیسا ہی ہوگا۔ جنرل موفاذ نے خلافت عثمانیہ کا حوالہ بھی دیا ہے کہ عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید نے ہمیں فلسطین میں جگہ دینے سے انکار کیا تھا جس کی وجہ سے ہم نے نہ صرف ان کی حکومت ختم کر دی بلکہ عثمانی خلافت کا بستر ہی گول کر دیا۔ اب جو اسرائیل کی راہ میں مزاحم ہوگا اسے اسی انجام سے دو چار ہونا پڑے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت درخواستیؒ کا سبق آموز پیغام
حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ نے حرم پاک کا قصہ سنا کر بہت سے سامعین کو آبدیدہ کر دیا کہ حضرت درخواستیؒ وہاں ایک محفل میں مسلسل احادیث نبویؐ پڑھتے جا رہے تھے اور بڑے بڑے عرب علماء دانتوں میں انگلیاں دبائے ان کا چہرہ دیکھ رہے تھے کہ دنیائے عجم میں بھی حدیث رسولؐ کا اتنا بڑا شیدائی اور اتنا بڑا حافظ ہو سکتا ہے؟ راقم الحروف کو بھی اس اجتماع میں اظہار خیال کی دعوت دی گئی اور میں نے عرض کیا کہ اس موقع پر اپنی طرف سے کچھ عرض کرنے کی بجائے حضرت درخواستیؒ کا ہی ایک پیغام پیش کرنا چاہتا ہوں جو انہوں نے جمعیۃ علماء اسلام کا امیر منتخب ہوتے وقت قوم کو دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ہمیں ترجیحات کا تعین کر لینا چاہیے
ہماری شکایت ان سے نہیں ہے بلکہ ہم اپنی اس نا اہل، نا عاقبت اندیش اور مصلحت کوش سیاسی قیادت کا نوحہ پڑھ رہے ہیں جو اسلام کا نام لیتی ہے، اسلام کے نام پر ووٹ حاصل کرتی ہے، اسلام کے نعرہ پر اقتدار کے ایوانوں تک بھی پہنچ جاتی ہے، اسلام کے حوالے سے سیاسی عزت و وقار کے مقامات طے کرتی ہے، مجاہدین کی خدمات اور قربانیوں کے تذکرے کرتی ہے، اور مسلم امہ کی رائے عامہ کی قیادت و رہنمائی کی بلا شرکت غیرے دعوے دار ہے، لیکن اقتدار یا اقتدار کے چانس کے لولی پاپ نے اسے اپنی اصل ذمہ داریوں سے بے پروا کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
انجمن خدام الدین کی سرگرمیاں، حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ کے قلم سے
اجتماع میں مسلسل پانچ روز تک روحانی تربیتی محافل ہوتی رہیں، ذکر الٰہی، درود شریف اور مراقبہ کے روحانی اعمال کا سلسلہ جاری رہا۔ اس موقع پر انجمن خدام الدین کے مقاصد اور سرگرمیوں کے حوالہ سے حضرت مولانا عبید اللہ انور قدس اللہ سرہ العزیز کا تحریر فرمودہ ایک مضمون تقسیم کیا گیا۔ حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ میرے شیخ و مرشد تھے اور میں انہی کے حوالہ سے راشدی کہلاتا ہوں۔ اس لیے برکت کی خاطر ان کی تحریر کو من و عن اپنے کالم کا حصہ بنا رہا ہوں۔ حضرت شیخ ؒ فرماتے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جرمن وزیرخارجہ کے اعلان کا خیرمقدم
سب سے پہلے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس وقت اسلام اور مغرب کے درمیان کشمکش کی جو فضا موجود ہے اور جس کی سنگینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس کے اسباب کیا ہیں، اور کیا صرف مذہبی تعلیمات کی وجہ سے یہ تصادم رونما ہوا ہے؟ ہمارے خیال میں اصل صورتحال یہ نہیں ہے اور بنیادی طور پر اس نکتہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اصل قصہ یہ ہے کہ مغرب نے مذہب کو ’’آؤٹ آف ڈیٹ‘‘ قرار دے کر کباڑ خانے میں پھینک دیا ہے اور مغرب کے پورے نظام، فکر و فلسفہ اور معاشرت کی بنیاد لا مذہبیت پر بلکہ مذہب کے معاشرتی کردار کی نفی پر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب کی مجوزہ سیاسی اصلاحات
جب بھی اسلامی نظام حکومت کی بات ہوتی ہے ایک شخص،گروہ، یا خاندانی آمریت کا تصور ہی ذہنوں میں ابھرتا ہے اور اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے کہ اسلام کا آئیڈیل نظام مذکورہ حکومتیں نہیں بلکہ خلافت راشدہ کا نظام ہے۔ خاندانی خلافتوں اور طاقت کے بل پر قائم ہونے والی حکومتوں کو مختلف ادوار میں برداشت ضرور کیا گیا ہے جس طرح ہمارے ہاں نظریۂ ضرورت بلکہ نظریۂ مجبوری کے تحت آئین سے ماورا حکومتوں کو برداشت کر لیا جاتا ہے۔ لیکن ایسی حکومتوں کو نہ تو آئیڈیل تسلیم کیا جا سکتا ہے اور نہ اسلامی دستور کی تشکیل میں انہیں بنیاد بنایا جا سکتاہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جنوبی ایشیا میں دینی مدارس کے معاشرتی کردار پر ایک سرسری نظر
دینی مدارس کی ان خدمات کی وجہ سے مغربی استعمار انہیں اپنی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے اور ان مدارس کو ختم کرنے یا سرکاری کنٹرول میں لا کر بے اثر بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً منصوبے بنتے رہتے ہیں۔ جبکہ یہ دینی مدارس سمجھتے ہیں کہ ان کی مذکورہ بالاخدمات اور کارکردگی کا تسلسل و اثرات صرف اسی صورت میں باقی رہ سکتے ہیں جب وہ سرکاری مداخلت سے آزاد ہوں، مالی طور پر خود مختار ہوں، اور نصاب و نظام کے معاملات خود ان کے اپنے کنٹرول میں ہوں۔ ورنہ ورلڈ اسٹیبلشمنٹ کے زیر اثر ریاستی مشینری کو مداخلت کا موقع دینے سے دینی مدارس کا یہ سارا نظام مجروح ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ترکی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ایک اجلاس
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایران اور سعودی عرب دونوں سے اس مسئلہ پر بات کی جائے، دونوں کی باہمی شکایات کا جائزہ لیا جائے اور اس تنازعہ کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے دونوں کو ایک میز پر لایا جائے۔ ظاہر بات ہے کہ عالمی قوتوں سے اس بات کی توقع نہیں کی جا سکتی اس لیے کہ وہ خود اس آگ کو بھڑکانے میں خاص دلچسپی رکھتی ہیں اور اسی میں وہ اپنا مفاد سمجھتی ہیں۔ اس لیے عالم اسلام کو ہی اس سلسلہ میں کوئی کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کے لیے سب سے اہم کردار او آئی سی کا بنتا ہے کہ وہ خاموش تماشائی بنے رہنے کی بجائے اس معاملہ میں متحرک ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دنیا نیوز کا انٹرویو
خواتین کے معاملے میں مذہبی ردعمل کی بات تو کی جاتی ہے لیکن مثبت باتوں کو عوام تک نہیں آنے دیا جاتا۔ اسلامی معاشرے میں خواتین کا کردار کم از کم وہ نہیں ہو سکتا جو مغرب چاہتا ہے۔ کیونکہ اسلام عورت کو ایک فطری دائرے میں رکھتا ہے جسے نظر انداز کرنے کی وجہ سے مغرب کا اپنا خاندانی نظام تباہ ہو چکا ہے اور اب وہ خواتین کے حقوق کے نام پر ہمارے خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ مغرب کے دانشور خود خاندانی نظام کی طرف واپس جانا چاہتے ہیں مگر ہمیں اس نظام سے محروم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر