۱۹۸۴ء کی تحریک ختم نبوت ۔ چند یادیں

1984ء کی تحریک ختم نبوت کا بنیادی محرک سیالکوٹ میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلغ محمد اسلم قریشی کی اچانک گمشدگی تھا۔ اسلم قریشی اس سے قبل اسلام آباد میں مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد پر قاتلانہ حملہ کے حوالے سے گرفتار رہے تھے۔ جبکہ ایم ایم احمد منصوبہ بندی کمیشن کے چیئرمین تھے اور اس وقت کے سربراہ حکومت جنرل محمد یحیٰی خان کے کسی بیرون ملک دورہ کے موقع پر مبینہ طور پر چند روز کے لیے ملک کے قائم مقام صدر بننے والے تھے۔ اسلم قریشی نے چھری سے ان پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا اور وہ قائم مقام صدر بننے کی بجائے ہسپتال چلے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ دسمبر ۲۰۰۲ء

افغان طالبان کے خلاف پابندیاں ۔ عالمی استعمار کی نئی صف بندی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امارت اسلامی افغانستان کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے اور ان پابندیوں سے براہ راست متاثر ہونے والے پاکستان کے سوا کسی مسلمان ملک کو اس پر رسمی احتجاج کی توفیق بھی نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ سلامتی کونسل میں موجود ملائیشیا نے بھی ایک برادر مسلم ملک کے حق میں کلمہ خیر کہنے کی بجائے اس اجلاس سے غیر حاضری کو ترجیح دی ہے جس میں اقتصادی پابندیوں کی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس سے افغانستان کی عالمی نقشہ پر نمودار ہونے والی واحد اسلامی نظریاتی ریاست کے خلاف عالمی صف بندی کی کیفیت دیکھی جا سکتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جنوری ۲۰۰۰ء

’’نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے‘‘

قانونی طور پر تو امریکہ اور یورپ میں مرد و عورت کی باہمی رضا سے ہونے والے زنا اور اسی طرح ہم جنس پرستی کو ایک عرصہ سے جواز کی سند حاصل ہے اور اکثر ممالک میں اس سلسلہ میں باقاعدہ قانون سازی کر کے اس کی اجازت دی گئی ہے۔ حتیٰ کہ گزشتہ سال ایک برطانوی عدالت نے باہمی جنسی تعلق رکھنے والے دو مردوں کو آپس میں میاں بیوی تسلیم کرتے ہوئے ایک کی موت کی صورت میں دوسرے کو اس کا وارث بھی ٹھہرا دیا ہے۔ لیکن اب اس بے حیائی اور بدکاری کو مذہبی جواز کا درجہ دینے کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اپریل ۲۰۰۰ء

شریعت بل ۔ سرحد حکومت نے کونسا جرم کیا ہے؟

سوال یہ ہے کہ سرحد حکومت نے کون سا جرم کیا ہے کہ اس کے خلاف یہ سارے عناصر صف آراہ ہو گئے ہیں۔ صوبائی اسمبلی نے شریعت بل کے نام سے جو مسودہ قانون منظور کیا ہے وہ ملک کے دستور اور صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار کے اندر رہتے ہوئے کیا ہے۔ اس میں کسی غیر متعلقہ بات کو نہیں چھیڑا گیا اور صرف یہ کہا گیا ہے کہ جو معاملات صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ان سے متعلقہ قوانین کو قرآن سنت کے مطابق ڈھالا جائے گا اور ان کی تعبیر و تشریح کے لیے صوبہ کی تمام عدالتیں قرآن و سنت کی پابند ہوں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جون ۲۰۰۳ء

صحابہ کرامؓ اور اُسوۂ نبویؐ

جناب نبی اکرمؐ کا تذکرہ کسی حوالہ سے بھی ہو اور ان کی حیات مبارکہ کے کسی بھی پہلو کا تذکرہ کیا جائے یہ اجروثواب، خیروبرکت اور بے پایاں رحمتوں کے نزول کا باعث ہوتا ہے۔ لیکن سیرت نبویؐ کے ساتھ صحابہ کرامؓ کا تعلق کس انداز کا تھا اور حضرات صحابہ کرامؓ کس طرح حضورؐ کی باتوں کو یاد کیا کرتے تھے؟ اس کی چند جھلکیاں آج کی محفل میں پیش کرنے کو جی چاہتا ہے کیونکہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ اور سیرت و سنت کے ساتھ مسلمان کا اصل تعلق یہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مئی ۲۰۰۳ء

یومِ شہدائے بالاکوٹ

ہنٹر نے لکھا ہے کہ ہم نے کس طرح ان مجاہدین کو ’’وہابی‘‘ کہہ کر بدنام کرنے کی سازش کی اور مقامی آبادی کو ان سے متنفر کیا۔ چنانچہ انگریزوں کی حکمت عملی کامیاب رہی اور وہ صرف چھ ماہ کے عرصہ میں پشاور کے علاقہ میں مجاہدین اسلامی حکومت کے خلاف سادہ لوح عام مسلمانوں میں بغاوت کے جراثیم پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس پر مجاہدین نے پشاور کے متبادل کے طور پر مظفر آباد کا انتخاب کیا اور وہاں کے علماء کرام اور دیندار مسلمانوں سے رابطہ کر کے مظفر آباد میں منتقل ہونے کا پروگرام بنا لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۲۰۰۳ء

دینی مدارس اور ہمارے معاشرے کی دینی ضروریات

یہ چند ضروریات بالکل عام سطح کی ہیں جن کا ماحول عملاً موجود ہے اور جن کا تقاضہ ملک بھر میں عام طور پر مسلسل جاری رہتا ہے۔ اگر ملک کے دستوری تقاضوں کے مطابق اسلامی نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کے مطابق انتظامی و عدالتی نظام کو بھی قومی اور معاشرتی ضرورت سمجھ لیا جائے تو ان ضروریات کا دائرہ بہت پھیل جاتا ہے۔ چنانچہ ایک طرف ان معاشرتی دینی ضروریات کو دیکھ لیں اور دوسری طرف ریاستی تعلیمی نظام پر نظر ڈال لیں کہ وہ ان میں سے کوئی ایک ضرورت پوری کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۶ء

’’برصغیرمیں مطالعۂ حدیث‘‘ پر ایک علمی سیمینار

’’برصغیر میں مطالعۂ حدیث‘‘ کے عنوان پر ادارہ تحقیقات اسلامی نے دو روزہ علمی سیمینار کا اہتمام کیا جس کی پانچ نشستیں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں ہوئیں اور ان میں حدیث نبوی علیٰ صاحبھا التحیہ والسلام سے تعلق رکھنے والے بیسیوں عنوانات پر ممتاز اصحاب علم و دانش نے مقالات پیش کیے۔ برصغیر کے دینی مدارس میں حدیث نبویؐ کی تدریس و تعلیم، نامور محدثین کی علی و دینی خدمات کا جائزہ، اور حدیث نبویؐ کے مطالعہ کے حوالہ سے حال و مستقبل کی ضروریات کی نشاندہی بطور خاص ان موضوعات کا حصہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ اپریل ۲۰۰۳ء

اسلامی نظریات اور مغرب کے عزائم

برطانیہ اور دوسرے استعماری ممالک نے یہ بات محسوس کر لی تھی کہ امریکہ، آسٹریلیا اور افریقا کے بہت سے حصوں میں انہوں نے نو آبادیاتی نظام کے ذریعہ جو مقاصد حاصل کر لیے ہیں، مسلم ممالک میں ان مقاصد کا حصول ممکن نظر نہیں آرہا۔ اس لیے کہ قرآن کریم مسلمانوں کو حریت فکر کا سبق دیتا ہے، آزادی اور خود مختاری کے تحفظ کی تلقین کرتا ہے، اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ دنیا کے ہر مسلمان کو اپنے دینی تشخص اور آزادی کے لیے ہر وقت سربکف رہنے کی ہدایت کرتی ہے۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اپریل ۲۰۰۳ء

عراق پر امریکی حملہ ۔ جنگ کا تیسرا ہفتہ

اب ایک اور ہلاکو خان دجلہ کے پانیوں کو عراقی مسلمانوں کے خون سے سرخ کر رہا ہے تو ہمیں اس کا منظر ایک بار پھر تاریخ کے مطالعہ کے ذریعہ ذہنوں میں تازہ کر لینا چاہیے۔ تاریخی عمل کے اس ادراک کے ساتھ کہ قوموں کی زندگی میں یہ مراحل آیا ہی کرتے ہیں اور قوموں کو اپنے تاریخی سفر میں ایسی گھاٹیوں سے بھی گزرنا پڑتا ہے، اور اس یقین کے ساتھ کہ جہاں تک ایمان و عقیدہ اور اسلام کا تعلق ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ صلاحیت رکھی ہے کہ وہ بغداد، غرناطہ اور ڈھاکہ کے سقوط جیسے سانحوں اور زلزلوں میں بھی اپنا وجود قائم رکھتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اپریل ۲۰۰۳ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter