مغربی روٹ پر ایک روحانی سفر

ہمارے سفر کی اصل منزل چودھواں ہی تھی کہ برادرم مولانا عبد القیوم حقانی کے ارشاد پر دارالعلوم عربیہ حنفیہ کے سالانہ جلسہ میں حاضری کا وعدہ کر رکھا تھا جو ہمارے بزرگوں مولانا مفتی عطاء محمدؒ ، مولانا عبد المنانؒ ، مولانا عبد الحقؒ ، اور قاری محمد رفیقؒ کی یادگار ہے۔ اور یہ ادارہ مولانا مفتی محمد یونس کی محنت و کاوش سے بنین و بنات دونوں شعبوں میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ دستار بندی کے ساتھ ساتھ بخاری شریف کے افتتاحی سبق کا پروگرام بھی تھا۔ فیصل آباد کے مولانا اصغر علی نے یہ فریضہ سر انجام دیا اور اس سے دارالعلوم مذکور میں پہلی بار دورۂ حدیث کا آغاز ہوگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۲۰۱۶ء

عبد الستار ایدھی مرحوم

عبد الستار ایدھی مرحوم کی زندگی سماجی خدمت سے عبارت تھی۔ خدمت، خدمت اور خدمت ان کا واحد مقصد تھا۔ وہ اسی کے لیے جیے اور اسی راہ میں چلتے چلتے سفر آخرت پر روانہ ہوگئے۔ وہ نہ تو پڑھے لکھوں میں شمار ہوتے تھے اور نہ ہی مال و دولت میں ایک عام شخص سے زیادہ کوئی مقام رکھتے تھے۔ انہیں ان کی داڑھی اور سادگی کے باعث مولانا ایدھی کہہ دیا جاتا تھا لیکن وہ نماز روزے کی واجبی تعلیم سے زیادہ دین کا علم نہیں رکھتے تھے اور نہ ہی انہیں اس کا دعویٰ تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جولائی ۲۰۱۶ء

نام کے بھی اثرات ہوتے ہیں!

جہاز کی کپتان محترمہ کیپٹن عائشہ رابعہ کی طرف سے اعلان ہوا کہ جہاز اتارنے کے لیے لاہور کا موسم سازگار نہیں ہے اس لیے اگر مناسب موقع نہ ملا تو ہم کراچی واپس چلے جائیں گے۔ میں پہلے ہی اپنے طے شدہ شیڈول سے لیٹ ہوگیا تھا، جبکہ میرے لیے طے شدہ پروگرام میں گڑبڑ سب سے مشکل مسئلہ ہوتی ہے، اس لیے پریشانی ہوئی کہ ایک دن اور لیٹ ہو جاؤں گا۔ دل میں کئی بار خیال آیا کہ کیپٹن عورت ذات ہے شاید رسک نہ لے۔ پھر خیال آیا کہ نام عائشہ ہے ممکن ہے ہمت کر ہی لے۔ اسی شش و پنج میں کم و بیش نصف گھنٹہ تک جہاز فضا میں بادلوں کے اوپر چکر کاٹتا رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جولائی ۲۰۱۶ء

شعر و شاعری کی اہمیت و ضرورت

شعر فی نفسہٖ حضورؐ نے استعمال بھی کیاہے اور اس کی تعریف بھی کی ہے، آپؐ نے شعر سنے بھی ہیں اور سنائے بھی ہیں۔ نفی کا مطلب مطلقاً نفی نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شاعر ہونا حضورؐ کے شایان شان نہیں۔ مطلقاً شعر کا وجود ایک ذریعہ ہے جو اظہار کے طور پر پہلے بھی موجود رہا ہے، آج بھی ہے اور قیامت تک رہے گا۔ آنحضرتؐ نے شعر وشاعری کو اسلام کی دعوت و دفاع کے لیے استعمال کیا ہے، حضورؐ خود شعر نہیں کہتے تھے لیکن شعر کو حُدی، رجز اور غزل کے طور پر آپؐ کے سامنے پڑھا گیا ہے جس پر آپؐ داد بھی دیتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۱۴ء

اچھے اور برے لوگوں کی علامات رسول اللہ ﷺ کی نظر میں

امام بخاریؒ نے ’’الادب المفرد‘‘ میں حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے ایک روایت بیان کی ہے جس میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے اور برے مسلمانوں کی علامات بیان فرمائی ہیں۔ اسماء بنت یزیدؓ انصاریہ خاتون ہیں، صحابیہ ہیں اور ان کا لقب خطیبۃ الانصار بیان کیا جاتاہے۔ بڑی خطیبہ تھیں اور عوتوں میں وعظ کیا کرتی تھیں۔ حضرت اسماءؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن جناب رسول اللہؐ نے فرمایا ’’اَلا اُخبرکم بخیارکم‘‘ کہ کیا میں تمہیں تمہارے اچھے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۱۲ء

علم کی ضروریات اور ذمہ داریاں

امام غزالیؒ نے جتنے درجات بیان کیے ہیں مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ان میں سے دوسرے درجے میں زیادہ فٹ بیٹھتے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو دین کے کسی نہ کسی شعبہ میں اور کسی نہ کسی درجے میں کچھ نہ کچھ علم تو رکھتے ہیں لیکن ہمیں اس حیثیت سے اپنی ضروریات اور ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہے اور ہم انہیں پورا کرنے کی طرف متوجہ نہیں ہو رہے۔ اس لیے میں اسی حوالہ سے کچھ گزارشات آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔علماء کہلاتے ہوئے کچھ چیزیں تو ہماری ضروریات ہیں اور کچھ باتیں ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ اکتوبر ۲۰۱۳ء

ٹی وی پروگراموں کے طے شدہ اہداف

ہمارے بہت سے اینکرز کی یہ پالیسی اور طریق کار ہے کہ وہ اپنے مہمانوں کو بات کہنے کا موقع دینے کی بجائے ان سے اپنی بات کہلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور خاص طور پر مذہبی راہ نماؤں کے بارے میں تو یہ بات طے شدہ ہے کہ مذہب کی نمائندگی کے لیے چن چن کر ایسے حضرات کو سامنے لایا جاتا ہے اور ان سے بعض باتیں حیلے بہانے سے اس انداز سے کہلوائی جاتی ہیں کہ مذہب کے نام پر کوئی ڈھنگ کی بات پیش نہ ہو سکے۔اور جو بات بھی ہو وہ مذہب اور مذہبی اقدار پر عوامی یقین و اعتماد کو کمزور کرنے کا ذریعہ بن جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جولائی ۲۰۱۶ء

اسلام اور جدیدیت کی کشمکش

انسان کے ذمہ صرف یہ نہیں ہے کہ وہ دنیا کی چند روزہ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے آسائش تلاش کرے، اسباب فراہم کرے، اور ان کے بہتر سے بہتر استعمال کے طریقے دریافت کرتا رہے۔ بلکہ یہ بھی اس کی نوعی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ کائنات کو وجود میں لانے والے خالق و مالک کی مرضی معلوم کرے اورا س کی مرضی و منشاء کی تکمیل کے لیے متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کی زندگی کے لیے، جو اصلی اور دائمی حیات ہے، فکرمند ہو اور اسے بہتر بنانے کو زندگی کا مقصد قرار دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۱۶ء

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی اور عالمی معاہدوں کا جبر

کہا جاتا ہے کہ یورپین یونین سے علیحدگی کو برطانوی عوام برطانیہ کی خودمختاری اور آزادی کی بحالی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ اس لیے کہ ان کے خیال میں یورپی یونین کے قوانین اور معاہدات کی وجہ سے برطانیہ کی اپنی خودمختاری محدود ہو کر رہ گئی ہے اور اس کے لیے اپنے بہت سے قوانین پر چلنا مشکل ہوگیا ہے۔ چنانچہ برطانوی عوام اپنے ملکی قوانین و نظام پر ایسے بین الاقوامی معاہدات کی بالادستی کو پسند نہیں کرتے اور آزادی و خودمختاری کا ماحول بحال کرنے کے لیے اس کے دائرے سے باہر نکل جانا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جون ۲۰۱۶ء

تذکرۂ نبویؐ کے چند آداب

بزرگوں کے دن منانا یا کچھ ایام کو ان کی یاد کیلئے مخصوص کر دینا تو کوئی شرعی حیثیت نہیں رکھتا لیکن انہیں یاد کرنا اور ان کی خدمات اور قربانیوں کا تذکرہ کرتے رہنا رحمتوں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے ا ور اس سے راہ نمائی ملتی ہے۔ اور بزرگوں کے تذکرہ کے کچھ آداب اور کچھ تقاضے بھی ہیں جنہیں ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ ہم سب سے زیادہ تذکرہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتے ہیں اور انہی کا سب سے زیادہ تذکرہ کرنا چاہیے۔ مگر قرآن کریم نے اس کے کچھ آداب بیان کیے ہیں اور خود حضورؐ نے بھی چند آداب کا ذکر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۱۵ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter