حالات کا اتار چڑھاؤ اور سیرت نبویؐ سے رہنمائی

حالات کے اتار چڑھاؤ سے یقیناً پریشانی ہوتی ہے لیکن یہ اتار چڑھاؤ تاریخ کا ناگزیر حصہ ہے اور اہل حق کے سفر کے سنگ میل ہی مسائل و مشکلات اور مصائب و آلام ہوتے ہیں۔ اس لیے ان سے گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے اور میں اس سلسلہ میں دور نبویؐ کے دو تین واقعات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا کہ ایسے حالات میں ہمیں کیسے کام کرنا چاہیے؟ جناب نبی اکرم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ کی طرف جا رہے تھے تو ظاہری کیفیت یہ تھی کہ چھپتے چھپاتے مدینہ منورہ پہنچنے کی کوشش تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جنوری ۲۰۱۵ء

مغرب کی فکری دہشت گردی

پورا عالم اسلام متفق ہے اور دیگر مذاہب بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین و تحقیر سنگین ترین جرم ہے۔ اس لیے کہ اس میں مذہبی پیشواؤں کی توہین کے ساتھ ساتھ ان کے کروڑوں پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور امن عامہ کو خطرے میں ڈالنے کے جرائم بھی شامل ہو جاتے ہیں، جس سے اس جرم کی سنگینی میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور قرآن و سنت، بائبل اور وید سمیت تمام مسلمہ مذہبی کتابوں میں اس کی سزا موت ہی بیان کی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جنوری ۲۰۱۵ء

’’انسداد سود سیمینار‘‘ میں شرکت

راقم الحروف نے اپنی گفتگو میں عرض کیا کہ حرام سے بچنا شرعی فریضہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری معاشرتی ضرورت بھی ہے کہ سود اور حرام کے دیگر کاروباروں کی وجہ سے معاشرتی بے سکونی، بے برکتی اور نحوست میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ ہم عام طور پر دعائیں قبول نہ ہونے کی جو شکایت کرتے رہتے ہیں اس کا ایک بڑا سبب جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام خوری کو قرار دیا ہے۔ اور برکت و سکون کے مسلسل کم ہونے کا باعث بھی حلال و حرام میں فرق نہ کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ جنوری ۲۰۱۵ء

دینی مدارس ایک بار پھر موضوع بحث

دینی مدرسہ ایک بار پھر عالمی اور ملکی ماحول میں مختلف سطحوں پر موضوع بحث ہے، اور اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر گفتگو ہو رہی ہے۔ 16 دسمبر کے سانحۂ پشاور کے بعد اس بحث میں شدت آگئی ہے، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نئی قومی پالیسی سامنے آنے کے بعد دہشت گردی کے ساتھ مدرسہ کے مبینہ تعلق کو اجاگر کرنے میں بہت سی سیکولر لابیاں اور حلقے از سرِ نو متحرک ہوگئے ہیں۔ چنانچہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ معروضی صورت حال میں اس مسئلہ کے ضروری پہلوؤں پر ایک بار نظر ڈال لی جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۱۵ء

مجلس صوت الاسلام کے زیر اہتمام تقریری مقابلہ

صوت الاسلام کی یہ مہم دراصل کئی سالوں سے جاری ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ میں خطابت کے عصری تقاضوں کا ذوق بیدار کیا جائے اور انہیں بیان و خطابت کی فنی ضروریات کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے اسلوب اور معروضی حالات و مسائل کے ادراک کی طرف متوجہ کیا جائے، تاکہ وہ اسلام کی دعوت و دفاع اور معاشرہ کی اصلاح و تنظیم کے لیے زیادہ بہتر خدمات سر انجام دے سکیں۔ اس مقصد کے لیے مجلس صوت الاسلام کے زیر اہتمام خطابت کا ایک سالہ تربیتی کورس بھی جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جنوری ۲۰۱۵ء

سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کا سفر

۳ و ۴ جنوری کو سرگودھا، جوہر آباد، قائد آباد، چنیوٹ اور چناب نگر کے سفر کے دوران دو بزرگوں کی وفات پر تعزیت کے لیے حاضری کا موقع ملا۔ جوہر آباد میں جمعیۃ علماء اسلام کے ایک پرانے بزرگ حکیم علی احمد خان صاحب کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا تھا۔ نوے برس سے زیادہ عمر پائی ہے، ہمیشہ جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھ وابستہ رہے۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خصوصی تعلق تھا۔ ایک عرصہ تک جمعیۃ کے ضلعی امیر اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ جنوری ۲۰۱۵ء

سیرت طیبہ اور امن عامہ

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہے، معاشرہ میں منافرت اور فساد کو پھیلنے سے روکا ہے، اور عام لوگوں کے امن کے ساتھ ساتھ ان کے جذبات و احساسات کا بھی پوری طرح لحاظ رکھا ہے۔ اسی طرح سوسائٹی میں فساد کا ذریعہ بننے والی باتوں کی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ نفی فرمائی ہے اور ان کی مذمت کی ہے۔ اس حوالہ سے بیسیوں واقعات میں سے ایک دو کا تذکرہ کرنا چاہوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۲۰۱۴ء

سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی سرگرمیوں کا آغاز

جامعۃ الرشید کراچی کے قائم کردہ علمی و فکری فورم ’’سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ‘‘ (CPRD) نے 31 دسمبر کو اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس روز سنٹر کے مرکز اسلام آباد میں سی پی آر ڈی کے ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس مولانا مفتی عبد الرحیم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مولانا مفتی منیب الرحمن، جنرل (ر) حمید گل، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، سینیٹر طلحہ محمود، جناب ڈاکٹر انعام الرحمن، جناب ایاز وزیر، ڈاکٹر محسن نقوی، مولانا سید عدنان کاکاخیل، چودھری عبد الجبار اور دیگر حضرات کے علاوہ راقم الحروف نے بھی شرکت کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۵ء

آرمی پبلک اسکول پشاور کا سانحہ

16 دسمبر کے سانحۂ پشاور نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پاکستان کی سیاسی و دینی جماعتیں اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی بلکہ درندگی کے خلاف متحد ہوگئی ہیں۔ ملک کے اخبارات اور میڈیا کے بہت سے مراکز نے اس دن سانحہ سقوط ڈھاکہ اور اس کے اسباب و اثرات کے حوالہ سے مضامین اور پروگراموں کا اہتمام کیا تھا، مگر پشاور کے اس المناک سانحہ نے قوم کے غم کو ہلکا کرنے کی بجائے ایک اور قومی سانحہ کے صدمہ سے اسے دو چار کر دیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

مولانا محمد عیسٰی منصوری کا دورۂ پاکستان

ورلڈ اسلامک فورم لندن کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری گزشتہ دو ہفتہ سے پاکستان میں ہیں اور مختلف شہروں میں احباب سے ملاقاتوں کے علاوہ فکری و نظریاتی محافل میں شرکت کر رہے ہیں۔ وہ جب بھی پاکستان آتے ہیں جامعہ مدنیہ لاہور ان کی قیام گاہ ہوتا ہے۔ اس بار بھی یہ روایت برقرار ہے البتہ ملتان، چیچہ وطنی، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ کے علاوہ اسلام آباد میں بھی متعدد محافل میں انہوں نے خطاب کیا ہے۔ جبکہ ایک آدھ روز میں وہ واپس روانہ ہونے والے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ دسمبر ۲۰۱۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter