مولانا فضل الرحمان پر حملہ / اسلام اور مغرب کی کشمکش
’’اسلام اور مغرب کی کشمکش‘‘ کا عنوان بجائے خود محل نظر ہے، اس لیے کہ مغرب بحیثیت مغرب اسلام دشمن نہیں ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد مغرب میں آباد ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مغرب کی غیر مسلم آبادی میں ایک بڑی تعداد اسلام قبول کر رہی ہے، اور مغرب کی یونیورسٹیوں میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالہ سے بہت سے پہلوؤں پر تحقیقی کام ہو رہا ہے۔ چنانچہ مغرب کو کلیتاً استشراق اور اسلام دشمنی کے ساتھ جوڑنا درست نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خدوخال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان کو ’’سنی ریاست‘‘ قرار دینے کا مطالبہ
1973ء میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو ’’سنی مطالبات‘‘ کے عنوان سے ایک عرضداشت پیش کی گئی تھی جس پر مولانا غلام غوث ہزارویؒ ، مولانا عبد الحقؒ ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ ، مفتی محمد حسین نعیمیؒ ، مولانا عبد القادر روپڑیؒ ، مولانا عبد الستار تونسویؒ ، مولانا سید حامد میاںؒ ، مولانا سرفراز خان صفدرؒ ، ڈاکٹر اسرار احمدؒ ، مولانا اجمل خانؒ ، مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا تاج محمودؒ ، اور مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ سمیت تمام سنی مکاتب فکر کے ایک ہزار کے لگ بھگ علماء کرام نے دستخط کیے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان شریعت کونسل کا مشاورتی اجلاس
پاکستان شریعت کونسل کا ایک اہم مشاورتی اجلاس 14 اکتوبر کو جامع مسجد عثمان غنیؓ بلند مارکیٹ اسلام آباد میں امیر مرکزیہ مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ مذہبی صورت حال بالخصوص دارالعلوم تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی کے معاملات اور مولانا مفتی محمد امان اللہ کی المناک شہادت سے پیدا شدہ حالات کا جائزہ لیا گیا اور شرکاء اجلاس نے مختلف خیالات و جذبات کا اظہار کیا، جن کا خلاصہ درج ذیل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دیوبند کی بانی شخصیات
دیوبندی مکتب فکر کا تذکرہ کیا جائے تو تین شخصیتوں کا نام سب سے پہلے سامنے آتا ہے۔ اور تاریخ انہی تین بزرگوں کو دیوبندیت کا نقطہ آغاز بتاتی ہے۔ امام الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ کو دیوبندیت کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت حاصل ہے۔ جبکہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ، اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے دیوبندیت کے علمی، فکری اور مسلکی تشخص کی ابتدا ہوتی ہے۔ اور یہ تین شخصیات دیوبندی مکتب فکر کی اساس اور بنیاد سمجھی جاتی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کل کے مجاہد، آج کے دہشت گرد
امریکہ بہادر نے مولانا فضل الرحمن خلیل کو بھی دہشت گردی کی عالمی فہرست میں شامل کر لیا ہے اور ان پر مختلف النوع پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔ مجھے تعجب ہے کہ اس میں اس قدر تاخیر کیوں ہوئی ہے؟ کیونکہ مولانا فضل الرحمن خلیل اپنے طالب علمی سے ہی جس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث دیکھے جا رہے ہیں ان کے پیش نظر یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ مولانا فضل الرحمن خلیل اگر مجھے ترجمانی کا موقع دیں تو میں ایک شعر کے اس مصرعہ پر اکتفا کروں گا کہ ’’بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
شرح صحیح مسلم شریف
اس وقت میرے سامنے مولانا حقانی کی تالیف کردہ ’’شرح صحیح مسلم‘‘ کی پانچ ضخیم جلدیں ڈیسک پر پڑی ہیں جو آغاز سے کتاب الایمان تک ہیں۔ اور ان کی سرسری ورق گردانی کی سعادت حاصل کرنے کے بعد یہ سطور لکھ رہا ہوں۔ امام مسلمؒ کی ’’الجامع الصحیح‘‘ کو حدیث کی کتابوں میں امام بخاریؒ کی ’’الجامع الصحیح‘‘ کے بعد سب سے نمایاں حیثیت اور درجہ حاصل ہے۔ اور بخاری شریف کی مجموعی فوقیت کے باوجود مسلم شریف کو بعض حوالوں سے اس پر ترجیح حاصل ہے جس کا مختلف محدثین نے ذکر کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دولتِ فاطمیہ کیا تھی؟
حضرت امام جعفر صادقؒ کی وفات کے بعد اہل تشیع دو حصوں میں بٹ گئے تھے۔ ایک گروہ نے ان کے فرزند امام موسیٰ کاظمؒ کو ان کے جانشین کے طور پر امام تسلیم کر لیا۔ اس اکثریتی گروہ نے امام موسیٰ کاظمؒ کے بعد بارہویں امام تک امام حاضر، اور پھر بارہویں امام کے غائب ہو جانے پر ’’امام غائب‘‘ کی مسلسل امامت کے ساتھ اثنا عشریہ کا عنوان اختیار کر رکھا ہے۔ جبکہ دوسرے گروہ نے امام جعفر صادقؒ کے بڑے بیٹے امام اسماعیلؒ کو، جو اُن کی زندگی میں ہی وفات پا چکے تھے، ان کا جانشین قرار دیتے ہوئے ان کے فرزند محمدؒ (امام جعفر صادقؒ کے پوتے) کو اپنا امام بنا لیا۔ یہ گروہ اسماعیلی کہلاتا ہے جو آج تک امام حاضر کے تسلسل کے ساتھ دنیا میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کشمیر کا دورہ اور سردار عبد القیوم سے ملاقات
گزشتہ ماہ کے آخری روز میں میر پور آزاد کشمیر میں تھا۔ جامعہ اسلامیہ کا سالانہ جلسہ دستار بندی تھا، مولانا عبد الخالق پیرزادہ، مولانا سید عبد الخبیر آزاد، قاضی محمد رویس خان ایوبی، مولانا حق نواز اور حاجی بوستان صاحب کے ہمراہ میں نے بھی اس سعادت میں حصہ لیا۔ گزشتہ سال دورہ حدیث سے فراغت حاصل کرنے والے فضلاء اور قرآن کریم مکمل کرنے والے حفاظ کی دستار بندی کی گئی۔ پروگرام سے فارغ ہونے کے بعد جامعہ اسلامیہ کے مہتمم حاجی بوستان صاحب اور شیخ الحدیث مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
صدارتی ایوارڈ اور ایک المناک حادثہ
صدارتی ایوارڈز کی اس فہرست میں ڈاکٹر محمد شکیل اوج صاحب بھی شامل تھے اور ان کی شہادت کا غم تمغۂ امتیاز ملنے کی خوشی پر ہزاروں گنا بھاری ہے۔ اس لیے دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ مجھے کوئی مبارک باد دینے کی بجائے ڈاکٹر صاحب مرحوم کے لیے دعا کریں کہ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، اور اپنے مذموم مقاصد کے لیے معصوم مذہبی جذبات کے شرمناک استعمال کے خوگر حضرات کو ہدایت عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر