مولانا فضل الرحمان اور پاکستان میں مسیحی ریاست

مولانا فضل الرحمان سے کافی عرصہ کے بعد گزشتہ جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی اور مختلف امور پر تبادلۂ خیالات کا موقع ملا۔ بدھ کی رات ٹیکسلا میں حضرت مولانا قاضی محمد زاہد الحسینیؒ آف اٹک کے حلقہ مریدین کا اجتماع تھا جس میں مجھے بھی شرکت اور کچھ معروضات پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔ پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا صلاح الدین فاروقی اس اجتماع کے منتظم تھے جو حضرت مولانا قاضی زاہد الحسینیؒ کے خصوصی تربیت یافتہ حضرات میں سے ہیں اور انہی کے رنگ میں علاقہ میں دینی و روحانی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مئی ۲۰۰۰ء

شرعی احکام و معاملات میں سورج اور چاند کی گردش کا اعتبار

دنیا میں سورج اور چاند کی گردش کے حساب سے دو قسم کے سن رائج ہیں۔ سورج کی گردش کے لحاظ سے جو سن رائج ہے وہ شمسی کہلاتا ہے اور جنوری، فروری اور مارچ وغیرہ مہینے اسی سن کے مہینے ہیں۔ جبکہ چاند کی گردش کے حساب سے جو سن مروج ہے وہ قمری کہلاتا ہے اور محرم، صفر، ربیع الاول وغیرہ اس سن کے مہینے ہیں۔ ہجری سن قمری حساب سے ہے۔ مروجہ شمسی سن عیسوی اور میلادی سن بھی کہلاتا ہے جس کا آغاز حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے ہوتا ہے اور ۱۹۹۹ء کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسٰیؑ کی ولادت کو اتنے سال گزر چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۱۹۹۹ء

قرآن فہمی میں سنتِ نبویؐ کی اہمیت

قرآن کریم کے درس کے حوالہ سے قرآن فہمی کے بنیادی اصولوں کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ غلط فہمی آج کل عام ہو رہی ہے کہ قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے صرف عربی زبان جان لینا کافی ہے اور جو شخص عربی زبان پر، گرامر پر اور لٹریچر پر عبور رکھتا ہے وہ براہِ راست قرآن کریم کی جس آیت کا جو مفہوم سمجھ لے وہی درست ہے۔ یہ گمراہی ہے اور قرآن فہمی کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے اس لیے اس کے بارے میں کچھ عرض کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ مئی ۱۹۹۹ء

تدریس فقہ کے چند ضروری تقاضے

سب سے پہلے فقہ کے مفہوم و مقصد کے حوالے سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ قرن اول میں ’’فقہ‘‘ اور ’’تفقہ‘‘ کا لفظ جس مقصد کے لیے اور جس معنٰی میں بولا جاتا تھا وہ آج کے اس مفہوم سے بہت زیادہ وسیع تھا جس پر ہمارے اِس دور میں فقہ کا اطلاق ہوتا ہے۔ ’’التوضیح والتلویح‘‘ میں حضرت امام ابوحنیفہؒ کے حوالے سے فقہ کی یہ تعریف بیان کی گئی ہے ’’معرفۃ النفس ما لہا و ما علیہا‘‘ کہ ایک انسان اپنے حقوق و فرائض کی پہچان حاصل کرے۔ حقوق و فرائض کا یہ دائرہ دین کے تمام شعبوں کو محیط ہے اس لیے فقہ اس دور میں دین کے مجموعی فہم کو کہا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ فروری ۲۰۰۸ء

دنیا میں معاشی توازن قائم کرنے کا اصل راستہ

اس حوالے سے غربت، ناداری اور بھوک کے عالمی تناظر میں اصولی طور پر اس بات کا جائزہ لینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس غربت و ناداری اور بھوک وافلاس کے اسباب کیا ہیں اور ان اسباب کو دور کرنے کے لیے عالمی سطح پر آج کے دور میں کیا کیا جا سکتا ہے؟ اس کے بارے میں ایک نقطہ نظر یہ ہے اور آج کی بین الاقوامی قوتوں اور اداروں کی پالیسیوں کی بنیاد اسی نقطہ نظر پر ہے کہ آبادی بے تحاشا بڑھ رہی ہے اور دنیا کے موجود اور میسروسائل آبادی میں اس تیز رفتار اضافے کا ساتھ نہیں دے رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نومبر ۲۰۰۱ء

امریکی عزائم اور پاکستان کا کردار

اسامہ بن لادن کا نام صرف بہانہ ہے، اصل مسئلہ جہادی تحریکات ہیں جو امریکہ اور اس کے حواری ممالک کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتی جا رہی ہیں اور اب صدر بش نے صاف طور پر تمام جہادی تحریکات کے خاتمہ کو اپنا سب سے بڑا ہدف قرار دے کر ہمارے ان خدشات کی تصدیق کر دی ہے۔ مگر اس میں ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ امریکہ افغانستان پر حملے کے لیے ہمارے کندھے پر بندوق رکھنا چاہتا ہے اور پاکستان کی زمین اور فضا سے حملہ آور ہو کر امارتِ اسلامی افغانستان کی طالبان حکومت کو ختم کرنے کے درپے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۰۱ء

ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی خودمختاری

ہرصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے تجارت اور محصولات کے نظام میں شرکت کے ذریعہ کنٹرول حاصل کیا تھا اور فلسطین میں یہودیوں نے زمینوں کی وسیع پیمانے پر خریداری کے ذریعے سے قبضے کی راہ ہموار کی تھی۔ اس پس منظر میں یوں محسوس ہو رہا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ایک طرف پاکستان کی صنعت و تجارت پر کنٹرول حاصل کر کے قومی معیشت کو بین القوامیت کے جال میں مکمل طور پر جکڑنے کی تگ ودو میں مصروف ہیں اور دوسی طرف ’’کارپوریٹ ایگریکلچرل فارمنگ‘‘ کے نام پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۰۱ء

دینی مدارس کا نصاب تعلیم

دینی مدارس میں مروج نصاب تعلیم کو درس نظامی کا نصاب کہا جاتا ہے جو ملا نظام الدین سہالویؒ سے منسوب ہے۔ ملا نظام الدین سہالویؒ المتوفی (۱۱۶۱ھ)حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے معاصرین میں تھے۔ ان کا قدیمی تعلق ہرات (افغانستان) کے معروف بزرگ حضرت شیخ عبد اللہ انصاریؒ سے تھا۔ اس خاندان کے شیخ نظام الدینؒ نامی بزرگ نے یوپی کے قصبہ سہالی میں کسی دور میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پھر ان کے خاندان میں یہ سلسلہ نسل درنسل چلتا رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۰۱ء

امریکہ کا خدا بیزار سسٹم

روزنامہ جنگ لاہور ۲۶ فروری ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں سینٹ کے ریاستی ارکان نے ایک یادگاری سکہ پر ’’ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں‘‘ کے الفاظ کندہ کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں امریکہ کے قدیم باشندوں ’’ریڈ انڈین‘‘ کے اعزاز اور توقیر کے لیے ایک سلور ڈالر جاری کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جس پر جنگلی بھینس کی تصویر کے ساتھ In God We Trust (ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں) کے الفاظ کندہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مارچ ۲۰۰۱ء

مشکلات و مصائب میں سنت نبویؐ

کفار کی طرف سے ان کے خلاف یہ پابندیاں عائد کی گئی تھیں کہ ان کے ساتھ لین دین نہیں ہوگا، ان سے رشتہ داری قائم نہیں کی جائے گی، ان کے پاس خوراک وغیرہ کی کوئی چیز نہیں جانے دی جائے گی اور ان کی معاشی ناکہ بندی ہوگی۔ اس دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کو کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، ان کا اندازہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے اس ارشاد سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہم درختوں کے پتے کھا کر گزارے کیا کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۰۱ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter