حضرت عیسٰیؑ کی تصلیب اور موجودہ مسیحی مذہبی قیادت کا مخمصہ
اسرائیل کی حمایت میں اس وقت یہودی اور مسیحی امتوں میں اتحاد ہے اور اسرائیلی ریاست کو تحفظ فراہم کرنے میں مغرب کی مسیحی حکومتیں یہودیوں سے بھی دو ہاتھ آگے دکھائی دے رہی ہیں۔ حالانکہ گزشتہ دو ہزار برس میں یہودیوں اور مسیحیوں کے مابین کھلی عداوت رہی ہے اور مسیحی حکومتوں کے ہاتھوں یہودیوں کا مسلسل قتل عام ہوتا رہا ہے۔ یہودیوں کے نزدیک حضرت عیسٰی علیہ السلام نہ صرف یہ کہ نبی نہیں ہیں بلکہ بغیر باپ کے جنم لینے کی وجہ سے حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہما السلام دونوں نعوذ باللہ شرمناک الزام کا ہدف چلے آرہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک کہانی اور سہی!
گورنر سرحد نے گزشتہ ہفتہ مالاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان میں ’’شرعی نظامِ عدل آرڈیننس ۱۹۹۹ء‘‘ کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور مختلف اخبارات میں اس سلسلہ میں شائع ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس آرڈیننس کی رو سے ضلع سوات، ضلع دیر، ضلع چترال، ضلع کوہستان اور مالاکنڈ کے وفاق کے زیر اہتمام علاقے پر مشتمل خطے میں عدالتوں کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے مقدمات کے فیصلے شریعت اسلامیہ کے مطابق کریں گے جبکہ غیر مسلموں کے خاندانی مقدمات کے فیصلے ان کے مذہبی احکام کے مطابق ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان کا مروجہ عدالتی نظام
لاہور ہائیکورٹ کے محترم جج جسٹس خلیل الرحمان رمدے نے روزنامہ جنگ لندن ۱۴ جون ۱۹۹۹ء کی رپورٹ کے مطابق وکلاء کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا عدالتی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور اگر اس نظام کے ساتھ جج صاحبان اور وکلاء کی روزی وابستہ نہ ہوتی تو یہ کبھی کا ختم ہو چکا ہوتا۔ جسٹس موصوف کا کہنا ہے کہ اس نظام سے عام آدمی کو ریلیف اور انصاف نہیں ملتا اور لوگوں کا اس سسٹم پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
الگ بلاک بنانے کی ضرورت
ماضی میں پاکستان، ایران اور ترکی پر مشتمل ’’آر سی ڈی‘‘ کا قیام اسی جذبہ کے ساتھ عمل میں آیا تھا اور اسلامی سربراہ کانفرنس بھی اسی عزم کے ساتھ وجود میں آئی تھی لیکن اس سلسلہ میں سب سے بڑی رکاوٹ جس کی وجہ سے آر سی ڈی اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکی اور اسلامی سربراہ کانفرنس بھی ایک نمائشی ادارے سے زیادہ کوئی مقام حاصل نہیں کر پائی وہ یہ ہے کہ اس وقت مسلم ممالک میں جو لوگ حکمران ہیں ان کی اکثریت آزادانہ ذہن نہیں رکھتی اور مغرب کے قائم کردہ یک طرفہ بین الاقوامی نظام کے جال اور طلسم سے گلوخلاصی کی ضرورت محسوس نہیں کر رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک ریشمی رومال میں گوجرانوالہ کا حصہ
کچھ عرصہ قبل لاہور میں شیخ الہند اکادمی کے نام سے ایک علمی و فکری فورم قائم ہوا تھا جس کا مقصد تحریک آزادیٔ ہند کے عظیم راہنما شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی خدمات، تعلیمات اور جدوجہد سے نئی نسل کو متعارف کروانا اور دور حاضر کے ملی و قومی مسائل میں شیخ الہندؒ کے افکار و تعلیمات سے راہنمائی کے پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔ راقم الحروف بھی اس فورم کی مجلس مشاورت میں شامل ہے۔ شیخ الہند اکادمی نے ۱۴۳۳ھ کے سال کو حضرت شیخ الہندؒ کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک ریشمی رومال اور انگریز گورنر پنجاب کی یادداشتیں
سرمائیکل اوڈوائر کی یادداشتوں پر مشتمل خودنوشت کا اردو ترجمہ ’’غیر منقسم برصغیر میری نظر میں‘‘ آج کل میرے مطالعہ میں ہے جو شفیق الرحمان میاں نے کیا ہے اور شبیر میواتی صاحب کے ذریعے مجھے میسر آیا ہے۔ سرمائیکل فرانسس اوڈوائر ۱۹۱۲ء سے ۱۹۱۹ء تک برطانوی حکومت کی طرف سے پنجاب کے گورنر رہے جبکہ انہوں نے برطانوی سول سروس کے تحت ۱۸۸۵ء سے ۱۹۲۰ء تک آئی سی افسر کے طور پر مختلف علاقوں میں خدمات سرانجام دیں۔ ان کی گورنری کا دور اس لحاظ سے بہت زیادہ اہم ہے کہ امرتسر کے جلیانوالہ باغ کا سانحہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلام میں سوشل ورک کی اہمیت
سوشل ورک یا انسانی خدمت اور معاشرہ کے غریب و نادار لوگوں کے کام آنا بہت بڑی نیکی ہے اور اسلام نے اس کی تعلیم دی ہے۔ یہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے اور آپؐ نے دکھی انسانیت کی خدمت اور نادار لوگوں کا ہاتھ بٹانے کا بڑا اجر و ثواب بیان فرمایا ہے۔ حتیٰ کہ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ آقائے نامدارؐ پر وحی نازل ہونے کے بعد آپؐ کا پہلا تعارف ہمارے سامنے اسی حوالہ سے آیا ہے کہ آپؐ نادار اور مستحق لوگوں کی خدمت میں پیش پیش رہتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریک شیخ الہند سے رہنمائی لینے کی ضرورت
شیخ الہندؒ حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی خدمات اور جدوجہد کے تذکرہ کے لیے اس تقریب کا اہتمام کرنے پر ایبٹ آباد کی جے یو آئی مبارک باد اور شکریہ کی مستحق ہے۔ یہ آج کی ایک اہم ضرورت ہے کہ ہم اپنے اسلاف اور بزرگوں کی یاد کو تازہ رکھیں اور ان میں حضرت شیخ الہندؒ کی ذات ایک مرکزی اور اہم شخصیت کی حامل ہے۔ شیخ الہندؒ دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالب علم تھے اور پھر دارالعلوم کے صدر مدرس اور استاذ الاساتذہ کے منصب تک پہنچے اور اپنے دور میں علمائے کرام اور اہل دین کے مرجع کی حیثیت حاصل کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت شیخ الہند اور نظریہ عدمِ تشدد
مولانا فضل الرحمان پشاور میں بھرپور ’’اسلام زندہ باد کانفرنس‘‘ کے انعقاد کے بعد اب ۳۱ مارچ کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں شیخ الہند سیمینار کے عنوان سے مورچہ زن ہو رہے ہیں جبکہ مولانا سمیع الحق ’’دفاع پاکستان کونسل‘‘ کے محاذ کو مسلسل گرم رکھے ہوئے ہیں اور گزشتہ روز پارلیمنٹ کے سامنے دفاع پاکستان کونسل نے نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر کے ارکان پارلیمنٹ کو عوامی جذبات سے آگاہ کرنے کا اہتمام کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت شیخ الہندؒ کا تعلیمی نظریہ
شیخ الہند اکادمی نے ۲۰ دسمبر کو الحمرا ہال لاہور میں ’’شیخ الہند سیمینار‘‘ منعقد کر کے سال رواں ۱۴۳۳ھ کو حضرت شیخ الہند کے سال کے طور پر منانے کے حوالے سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس موقع پر عزم کا اظہار کیا ہے کہ سال کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں شیخ الہند سیمینار منعقد کر کے نئی نسل کو اہل حق کی جدوجہد سے متعارف کرایا جائے گا اور دور حاضر کے حالات اور مسائل کے تناظر میں حضرت شیخ الہند کے افکار اور تعلیمات کو فروغ دینے کی منظم جدوجہد کی جائے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر