ٹویٹس

۲۹ اگست ۲۰۲۰ء

امیر المومنین سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے خانوادہ کے امت پر عظیم احسانات ہیں۔ حضرت امام حسنؓ نے امت کی وحدت کے لیے خلافت کی قربانی دی، اور حضرت امام حسینؓ نے اعلیٰ دینی اقدار کی پاسداری کے لیے اپنی اور خاندان نبوت کی انمول جانوں کو قربان کر دیا۔ اس خانوادے کی عظمت کو لاکھوں سلام۔

۲۸ اگست ۲۰۲۰ء

ملک میں سیاسی خلفشار اور باہمی بے اعتمادی کی موجودہ فضا دستور کے تقاضوں کو پورا نہ کرنے اور بیرونی مداخلت کو راستہ دیتے چلے جانے کا منطقی نتیجہ ہے۔ ہمیں بالآخر دستور کے سامنے سپر انداز ہو کر قومی خود مختاری اور ملک کے نظریاتی استحکام کی راہ پر چلنا ہو گا، اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

۲۷ اگست ۲۰۲۰ء

آج لاہور میں مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا عبد الرؤف ملک اور حاجی عبد اللطیف چیمہ کے ہمراہ ’’پاکستان قومی زبان تحریک‘‘ کے صدر جناب محمد جمیل بھٹی، نائب صدر پروفیسر محمد سلیم ہاشمی اور دیگر راہنماؤں سے ملاقات کے دوران آٹھ ستمبر کو قومی زبان کا دن منانے اور لاہور میں قومی زبان کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے تبادلۂ خیال ہوا اور اتفاق رائے سے اس کی بھرپور محنت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ تمام ہم خیال دوستوں سے تعاون کی درخواست ہے۔

۲۶ اگست ۲۰۲۰ء

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیرخارجہ جناب شاہ محمود قریشی کے ساتھ افغان طالبان کے راہنما ملا عبد الغنی برادر کے مذاکرات کا منظر دیکھ کر ’’تلک الایّام نداولھا بین الناس‘‘ کے مختلف مناظر نگاہوں کے سامنے گھوم گئے اور قرآن کریم کا یہ ارشاد گرامی بے ساختہ زبان پر جاری ہوا ’’والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا وان اللہ لمع المحسنین‘‘۔ اللہ تعالٰی مخلصین کے اس جانگسل اور صبر آزما سفر کو راستہ کی باقی ماندہ تمام بارودی سرنگوں سے محفوظ رکھتے ہوئے جلد از جلد تکمیل نصیب فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۵ اگست ۲۰۲۰ء

امریکی صدر ٹرمپ اور وزیرخارجہ پومپیو بار بار کہہ رہے ہیں کہ عرب امارات کے بعد دیگر عرب ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ہیں۔ جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کے بعد او آئی سی کی طرف سے بھی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطین کے مسئلہ کے باوقار حل تک اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار سامنے آگیا ہے۔ اور ڈاکٹر مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا امت مسلمہ کی باہمی تقسیم اور محاذ آرائی کا باعث بن سکتا ہے۔

اے خاصۂ خاصانِ رسلؐ وقتِ دُعا ہے
امت پہ تری وقت عجب آن پڑا ہے

۲۳ اگست ۲۰۲۰ء

حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب دامت برکاتہم ہمارے اکابر میں سے ہیں، ان کی کسی بات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر ان کے خلاف بدتمیزی اور بدزبانی قابل برداشت نہیں ہے، اس منفی طرز عمل کے تلخ نتائج پہلے بھی ہم بہت بھگت چکے ہیں، سب حضرات سے گزارش ہے کہ اس سے بہرحال گریز کیا جائے۔

۲۲ اگست ۲۰۲۰ء

سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف خان صاحب نے آج فون پر خوشخبری سنائی ہے کہ مانسہرہ سے آگے کڑمنگ بالا کی جس پہاڑی چوٹی چیڑاں ڈھکی میں ہمارے دادا محترم جناب نور احمد خان رحمہ اللہ تعالٰی رہتے تھے، وہاں خاصی آبادی ہو گئی ہے اور مسجد بھی بن گئی ہے، جس میں جمعۃ المبارک کا آغاز یکم محرم الحرام ۱۴۴۲ھ کو ہوا ہے اور سردار محمد یوسف خان بھی اس میں شریک ہوئے ہیں۔ ہمارے خاندان کے لیے نئے ہجری سال کی یہ پہلی خوشخبری ہے جس پر ہم سردار صاحب محترم کے شکرگزار ہیں۔ اللہ تعالٰی مسجد کو ہمیشہ آباد رکھیں اور ہمارے دادا مرحوم اور دیگر خاندانی بزرگوں کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۱ اگست ۲۰۲۰ء

’’پاکستان قومی زبان تحریک‘‘ کا یہ مطالبہ فوری طور پر قابل توجہ ہے کہ یکساں قومی نصابِ تعلیم تشکیل دینے والی قومی نصاب کمیٹی میں قومی زبان اردو کے تحفظ اور تنفیذ کے لیے جدوجہد کرنے والی قیادت کی نمائندگی ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر زبان اور ذریعۂ تعلیم دونوں حوالوں سے کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ ادھورا اور یکطرفہ ہو گا جو قابل عمل نہیں ہو گا۔ ملک بھر کے احباب سے گزارش ہے کہ اس مطالبہ کی ہر سطح پر حمایت کی جائے۔

۲۰ اگست ۲۰۲۰ء

پاکستان اور سعودی عرب کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان فلسطینیوں کے جائز موقف اور جدوجہد کی پاسداری ہے، جبکہ اس کے ساتھ فلسطینیوں کے لیے عالمی رائے عامہ کی حمایت کو منظم اور امت مسلمہ کو مجتمع و متحرک کرنا بھی ضروری ہے، جو پاکستان، سعودی عرب اور ترکی مشترکہ طور پر کر سکتے ہیں۔

۱۹ اگست ۲۰۲۰ء

گڈگورننس اور ویلفیئر اسٹیٹ کے حوالے سے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا دور حکومت اور نظام آج بھی دنیا میں آئیڈیل تسلیم کیا جاتا ہے اور انسانی سوسائٹی کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے، مگر اس کے لیے ایک نظریاتی اسلامی ریاست و حکومت درکار ہے جو خلافت راشدہ کی طرز پر عملی نمونہ پیش کر سکے۔

۱۸ اگست ۲۰۲۰ء

’’امریکی خاتون اول مسز ہیلری کلنٹن اسلام آباد کالج فار گرلز کی اساتذہ اور طالبات کے ساتھ گھل مل گئیں اور ان سے ایک گھنٹے سے زیادہ بے تکلفانہ گفتگو کی۔ ہیلری کلنٹن نے طالبات سے ان کے مسائل دریافت کیے۔ طالبات نے دوستانہ انداز میں کلنٹن کی اہلیہ کو سب مسائل بتائے۔ فورتھ ایئر کی طالبہ نائلہ خالد نے امریکی خاتون اول سے پوچھا کہ امریکی طالبات کا بنیادی مسئلہ کیا ہے؟ اس پر امریکہ کی خاتون اول نے کھل کر گفتگو شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طالبات کا مسئلہ تعلیم کی مناسب سہولیات کا فقدان ہے، تعلیمی اداروں میں فنڈز کی کمی کا مسئلہ ہے، مگر امریکہ میں ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں بغیر شادی کے طالبات اور لڑکیاں حاملہ بن جاتی ہیں۔ اس طرح بے چاری لڑکی ساری عمر بچے کو پالنے کی ذمہ داری نبھاتی ہے۔ ایک دوسری طالبہ وجیہہ جاوید نے کہا کہ اس مسئلہ کا کیا حل ہے؟ اس پر ہیلری کلنٹن نے کہا کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کو خواہ وہ عیسائی ہوں یا مسلمان اپنے مذہب اور معاشرتی اقدار سے بغاوت نہیں کرنی چاہیے۔ مذہبی و سماجی روایات اور اصولوں کے مطابق شادی کے بندھن میں بندھنا چاہیے۔ اپنی اور اپنے والدین کی عزت و آبرو اور سکون کو غارت نہیں کرنا چاہیے۔ مسز ہیلری کلنٹن نے کہا کہ وہ اسلام اور عیسائیت کی شادی کے خلاف نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی روایات کا احترام کرتے ہوئے شادی ہوتی ہے اس لیے یہاں لڑکیوں کے مسائل کم ہیں۔‘‘ (جنگ لاہور ۲۸ مارچ ۱۹۹۵ء)

۱۷ اگست ۲۰۲۰ء

محرم الحرام کی آمد آمد ہے اور امن برقرار رکھنے کے لیے ہر سطح پر مسلسل اجلاس ہو رہے ہیں۔ اگر ہر شخص اخلاقی اور قانونی حدود میں رہے، قانون کا سب پر یکساں اور بے لاگ اطلاق ہو، اور محض خبروں اور افواہوں پر فیصلے کرنے کی بجائے تحقیق کر لی جائے، تو بد اَمنی و فساد کے امکانات بہت محدود رہ جاتے ہیں۔

۱۶ اگست ۲۰۲۰ء

امت مسلمہ کا اصل مسئلہ بلکہ المیہ یہ ہے کہ عالمی سطح پر کوئی ایسا فورم موجود نہیں ہے جو اس کی اجتماعی اور مؤثر قیادت یا کم از کم نمائندگی ہی کر سکے۔ جو برائے نام دکھائی دیتے ہیں وہ خود مختار نہیں ہیں۔ اس لیے خلافت راشدہ کی اصولوں کی بنیاد پر خلافت کا قیام ہی ہمارے مسائل کا واحد حل ہے۔

۱۵ اگست ۲۰۲۰ء

انگریزوں نے ہمارے ملک پر قبضہ کیا تو دفتری زبان، عدالتی قوانین، تعلیمی نظام، اور انتظامی ڈھانچہ سب کچھ بدل دیا۔ ہمیں ان سے حکومت واپس لیے پون صدی گزرنے کو ہے مگر ابھی تک کوئی چیز نہیں بدل سکے، البتہ یوم آزادی ہر سال پورے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اور قربانیوں کا تذکرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔

۱۴ اگست ۲۰۲۰ء

ہر سال چودہ اگست کو یہ احساس ہوتا تھا کہ ہم یوم آزادی تو منا رہے ہیں مگر کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں ہے۔ اس سال کشمیر کو پاکستان کے سرکاری نقشے میں شامل کرنے کے بعد پاکستان کے جغرافیائی طور پر نامکمل ہونے کی تصدیق بھی ہو گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ مکمل کب ہو گا اور اس میں کس کا کیا کردار ہو گا؟

۱۳ اگست ۲۰۲۰ء

حضرت موسٰی و ہارون علیہما السّلام کو اللہ تعالٰی نے نبوت دے کر فرعون کے پاس بھیجا تو یہ پیغام بھی دیا کہ ’’ان ارسل معنا بنی اسرائیل ولا تعذبہم‘‘۔ گویا قوم کی آزادی بھی نبوت کے مقاصد میں سے ہے، اس لیے آزادی کے حصول اور تحفظ کی جدوجہد دینی قیادت کی ذمہ داریوں میں سے ہے اور اس کا اہتمام ضروری ہے۔

۱۲ اگست ۲۰۲۰ء

چودہ اگست آزادی اور قیام پاکستان کا دن ہے۔ ہم ہر سال اس بے مقصد بحث میں پڑ جاتے ہیں کہ کس نے حمایت کی تھی اور کون مخالف تھا؟ جب قیام پاکستان کے بعد حمایت اور مخالفت کرنے والے سب اس کی بقا و استحکام کے لیے ایک پیج پر ہیں، تو اس بے مقصد جگالی کی بجائے اس کی ترقی سب کا مقصد وحید ہونا چاہیے۔

۱۱ اگست ۲۰۲۰ء

حضرات صحابہ کرام و اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے تمام طبقات کے ساتھ محبت و عقیدت ایمان کا تقاضا ہے، اور ان میں سے کسی ایک کے ساتھ بغض و نفرت اس سے مطابقت نہیں رکھتا۔ جبکہ دوسروں کے سامنے اس کا اظہار دل آزاری ہونے کے باعث ڈبل جرم بن جاتا ہے، اسے ملحوظ رکھنا سب کے لیے ضروری ہے۔

۱۰ اگست ۲۰۲۰ء

قرآن کریم نے اپنے نزول کا مقصد خود ’’لتحکم بین الناس‘‘ بیان فرمایا ہے، اس لیے جب تک انسانی معاشرے یا کم از کم مسلم معاشرے میں قرآن کریم کا حکم و قانون عملًا نافذ نہیں ہو جاتا ‘‘لتحکم بین الناس‘‘ کا پیغام پوری نسل انسانی کی طرف متوجہ رہے گا اور اس پر عملدرآمد امت مسلمہ بالخصوص علماء کے ذمہ ہو گا۔

۹ اگست ۲۰۲۰ء

عالمی سطح پر ہم جب تک امریکی استعمار کے شکنجے سے نجات حاصل نہیں کرتے اس وقت تک اپنی کوئی بات آزادی کے ساتھ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اور استعماری تسلط سے آزادی مذہبی اور نظریاتی قوت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اس لیے یہ کام جلد یا بدیر مذہبی قوتوں کو ہی کرنا ہو گا اور متحد ہو کر کرنا ہو گا۔

۸ اگست ۲۰۲۰ء

استنبول کی تاریخی عمارت آیاصوفیہ کی مسجد کی حیثیت بحال ہونے پر جو خوشی ہوئی تھی، لاہور کی تاریخی مسجد وزیرخان میں فلم کی شوٹنگ کے افسوسناک واقعہ نے اسے غم میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسی سے آزاد ذہن اور غلامانہ سوچ کا فرق معلوم کیا جا سکتا ہے، اللہ پاک ہمیں بھی آزادانہ سوچ عطا فرما دیں، آمین۔

۷ اگست ۲۰۲۰ء

بیرون ملک سے ایک دوست نے سوال کیا ہے کہ پاکستانیوں میں اتنا غصہ اور اضطراب کیوں رہتا ہے؟ عرض کیا ہے کہ ایک بڑا سبب یہ ہے کہ دستور میں شامل اسلامی دفعات میں سے کسی پر عمل دکھائی نہیں دیتا، جبکہ دوسرا سبب یہ ہے کہ قومی فیصلوں بالخصوص دینی معاملات میں بیرونی مداخلت کھلم کھلا نظر آتی ہے۔

۶ اگست ۲۰۲۰ء

مدرسہ صداقت الاسلام گوندلانوالہ گوجرانولہ میں گزشتہ شب غنڈہ عناصر کی طرف سے غاصبانہ قبضہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف بروقت قانونی کاروائی پر ضلعی حکام کا شکریہ، اور جمعیت اہل سنت کے راہنماؤں کو محنت پر شاباش۔ اللہ پاک سب کو جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۵ اگست ۲۰۲۰ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرے نام سے ویب سائیٹ میرا بیٹا عامر خان اور فیس بک میرا نواسہ خزیمہ خان سواتی چلاتے ہیں۔ واٹس ایپ پر میرا کوئی ذاتی گروپ نہیں ہے، اور ٹویٹ میں خود کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ میری گزارشات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے جو حضرات کاوش کر رہے ہیں میں ان کا شکر گزار ہوں، مگر مذکورہ بالا کے علاوہ ٹویٹ، واٹس ایپ، ویب سائیٹ اور فیس بک پر میرا ذاتی کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے اور نہ میں کسی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ شکریہ، والسلام۔ ۵ اگست ۲۰۲۰ء۔ ابوعمار زاہد الراشدی، خطیب مرکزی جامع مسجد، شیرانوالہ باغ، گوجرانوالہ۔

۴ اگست ۲۰۲۰ء

آزاد کشمیر کی حکومت اور علماء سے میرا ایک پرانا سوال چلا آرہا ہے کہ جہاد کے جس شرعی فتوٰی پر آزاد ریاست کا یہ خطہ حاصل کیا گیا تھا اور حکومت قائم ہوئی تھی، وہ قائم ہے یا خدانخواستہ ختم ہو گیا ہے؟ اگر وہ قائم ہے تو حکومت اور علماء کرام کو سرپرست اداروں کے اعتماد کے ساتھ اس کی صورت نکالنی ہو گی۔

۳ اگست ۲۰۲۰ء

غصہ اور نفرت بھی انسانی فطرت کا حصہ ہے۔ اسلام نے ان کے غلط اور بے جا استعمال سے منع کیا ہے مگر ان کی نفی نہیں کی۔ جیسے بدکاری اور شہوت پرستی کو سنگین جرم قرار دیا ہے مگر نکاح ترک کرنے یا خصی ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اسلام ہر معاملہ میں اعتدال کا حکم دیتا ہے جو فطرت سلیمہ اور انسانی جبلت ہے۔

۲ اگست ۲۰۲۰ء

پشاور کی عدالت میں مبینہ گستاخ رسول کے قتل کو بین الاقوامی معاہدوں اور قانونی موشگافیوں کی بجائے سماجی تناظر میں دیکھا جائے۔ جہاں عدالتی طور پر ثابت شدہ گستاخ کو فیصلہ کے مطابق سزا نہ ملتی ہو اور گستاخانہ رویوں کی حوصلہ افزائی مقتدر حلقوں میں ہوتی ہو، وہاں اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟

یکم اگست ۲۰۲۰ء

وزیر داخلہ جناب شاہ محمود قریشی نے ۵ اگست کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن منانے کا اعلان کیا ہے، جو بجا ہے، مگر بات دن منانے سے نہیں عالمی سطح پر کشمیر کا کیس سنجیدگی کے ساتھ لڑنے سے بنے گی۔ ہمارا قومی و ملی فریضہ ہے کہ اس کیس کی خود پیروی کرتے ہوئے او آئی سی (اسلامی تعاون تنظیم) اور اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داریاں جلد از جلد پوری کرنے کے لیے آمادہ کرنے کی مؤثر عالمی مہم کا اہتمام کریں۔

۳۱ جولائی ۲۰۲۰ء

ہمارے حکمران کسی بین الاقوامی معاہدہ میں شریک ہوتے وقت قومی سوچ، عوامی جذبات، تہذیبی و نظریاتی تقاضوں، اور ممکنہ نتائج و عواقب کو ایک طرف رکھتے ہوئے آنکھیں بند کر کے دستخط کر دیتے ہیں۔ لیکن جب ان معاہدات کے جال میں جکڑے ہوئے خود بے بسی سے پھڑپھڑانے لگتے ہیں تو انہی قومی اثاثوں کی بے دریغ قربانی دیتے چلے جاتے ہیں۔ فیا اسفاہ و یا ویلاہ۔

۳۰ جولائی ۲۰۲۰ء

پشاور کی عدالت میں مبینہ طور پر توہین رسالت پر ایک شخص کا قتل سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے، اس کی شرعی پوزیشن اکابر مفتیان کرام واضح کریں گے جبکہ قانونی پوزیشن عدالت میں مقدمہ کے دوران سامنے آئے گی۔ مگر یہ بھی توجہ طلب بات ہے کہ حالت اشتعال کا قتل، عام (قتل) سے شاید مختلف تصور کیا جاتا ہے۔

۲۹ جولائی ۲۰۲۰ء

قضا کی بہ نسبت تحکیم اور ثالثی میں مسائل کو سلجھانے اور کسی ایک بات پر فریقین کو لا کر فیصلہ کرنے میں سہولتیں اور گنجائشیں زیادہ ہوتی ہیں، جو موجودہ دور کی اہم سماجی ضرورت ہے۔ قضا اور فیصلے کی تنفیذ حکومتی اداروں کا کام ہے، مگر اس سے نیچے رہتے ہوئے باقی سارے کام دارالافتاء کی سطح پر منظم کیے جا سکتے ہیں۔

۲۸ جولائی ۲۰۲۰ء

قربانی شعائر اللہ میں سے ہے جس کی تعظیم کا قرآن کریم نے حکم دیا ہے اور تعظیم کا طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے، اسی کے مطابق ہو گی تو تعظیم شمار ہو گی۔ جیسے پرچم ملک کی علامت ہے اور اس کی تعظیم کا پروٹوکول طے ہوتا ہے، اس سے ہٹ کر کوئی اور طریقہ کہیں بھی قبول نہیں کیا جاتا۔

۲۷ جولائی ۲۰۲۰ء

ایک محترم دانشور کا کہنا ہے کہ آزادی رائے کے مروجہ نظام و فلسفہ کی بنیاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد پر ہے کہ ’’تم نے لوگوں کو کب سے غلام بنا لیا ہے، جبکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا ہے‘‘۔ سوال یہ ہے کہ اگر حضرت عمرؓ کے ارشاد کا مطلب یہی ہے تو وہ ہاتھ میں ہر وقت کوڑا کیوں رکھتے تھے؟

۲۶ جولائی ۲۰۲۰ء

مسلم دنیا کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت حوصلہ مند اور باشعور نظریاتی قیادت کی ہے جو دینی و عصری تقاضوں سے پوری طرح باخبر ہو۔ جو ملی حمیت، خودداری اور تہذیبی شناخت کی پاسداری کرتے ہوئے، اور وحدت و جمعیت کا ماحول فراہم کرتے ہوئے عالمی استعماری قوتوں کے چنگل سے نجات دلا سکے، امت کو اسی کی تلاش ہے۔

۲۵ جولائی ۲۰۲۰ء

توہین رسالت کو قابل سزا جرم قرار دینے پر سیکولر حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ آزادی رائے کے خلاف ہے۔ اب ’’تحفظ بنیاد اسلام بل‘‘ میں توہین صحابہ کرامؓ کو جرم قرار دینے پر گورنر پنجاب کے نام درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ انسانی حقوق کے منافی ہے۔ گویا توہین کو جرائم کی بجائے حقوق میں شمار کیا جائے، فیا للعجب۔

۲۴ جولائی ۲۰۲۰ء

میری آنکھیں آنسوؤں کے معاملے میں بے حد بخیل ہیں، مگر آج فیس بک پر صدر ایردوان کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد آیاصوفیہ میں داخل ہوتے دیکھا تو آنکھیں بے ساختہ چھلک پڑیں۔ اہلیہ نے دیکھ کر کہا کہ مسلمانوں کا لیڈر تو اسے ہونا چاہیے، میں نے کہا کہ ان شاء اللہ بشرط زندگی و توفیق یہی ہوگا۔

۲۳ جولائی ۲۰۲۰ء

پنجاب اسمبلی میں ’’تحفظ بنیاد اسلام بل‘‘ کی منظوری اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی اساس اور دستور کے ساتھ کمٹمنٹ کا عملی اظہار ہے، جس پر اسپیکر، ارکان اسمبلی، اور صوبائی حکومت سب مبارک و تحسین کے مستحق ہیں، اور ان کا یہ اقدام باقی صوبائی حکومتوں اور وفاق کے لیے بھی نمونہ ہے، فجزاھم اللہ۔

۲۲ جولائی ۲۰۲۰ء

’’اس وقت اردو زبان کی حفاظت دین کی حفاظت ہے، اس بنا پر یہ حفاظت حسب استطاعت طاعت اور واجب ہے، اور باوجود قدرت کے اس میں غفلت سستی کرنا معصیت اور موجب مواخذۂ آخرت ہے۔‘‘ (امداد الفتاوٰی حضرت تھانویؒ ۔ جلد ۲۳ صفحہ ۲۱۸)

۲۱ جولائی ۲۰۲۰ء

تمام شہریوں کے لیے یکساں نصاب تعلیم اہم قومی تقاضا ہے۔ مگر حقیقی یکسانیت کے لیے ضروری ہے کہ معروضی تعلیمی ماحول کے تینوں بڑے دائروں (۱) ریاستی تعلیم گاہوں (۲) دینی مدارس اور (۳) پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے نمائندے باہمی مشاورت و مفاہمت کے ساتھ مشترکہ نصاب طے کریں، ورنہ یہ محض خانہ پری اور تکلف ہوگا۔

۲۰ جولائی ۲۰۲۰ء

فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کے رپورٹر مائیکل لینک نے کہا ہے کہ چند افراد کے مظاہرہ پر فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینا انصاف اور قانون کی تحقیر ہے۔ بجا کہا مگر یہ تحقیر دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی چھتری تلے گزشتہ پون صدی سے مسلسل جاری ہے اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن کر رہ گئی ہے۔

۱۹ جولائی ۲۰۲۰ء

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کرونا بحران کے دوران ماسک لازماً پہننے کا حکم امریکیوں کی آزادی سلب کرنا ہے۔ گویا فرد کی آزادی میں ریاست و حکومت کو بھی دخل دینے کا حق نہیں ہے۔ صدر محترم سے سوال ہے یہ آزادی صرف فرد کا حق ہے یا اقوام و ممالک کو بھی آزادی اور خودمختاری کا کوئی حق حاصل ہے؟

۱۸ جولائی ۲۰۲۰ء

دینی مدارس کی طرف سے عید الاضحی کے بعد تعلیمی سلسلہ کے آغاز کا صرف اعلان کافی نہیں بلکہ ان کے وفاقوں کو مشترکہ طور پر ایس او پیز طے کر کے ان کے لیے اجتماعی جدوجہد کا اہتمام کرنا ہوگا اور حسب سابق کراچی کو قیادت کا فریضہ سر انجام دینا ہوگا، جبکہ اس کا وقت بہت کم ہے اور کمتر ہوتا جا رہا ہے۔

۱۸ جولائی ۲۰۲۰ء

تعلیم بالخصوص دینی تعلیم کو اپنی ناگزیر بنیادی ضرورت سمجھ کر اس کے بارے میں حکومتی پالیسیوں کا تعین کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ اس لیے تمام متعلقہ اداروں اور حلقوں کو اپنی اپنی موجودہ روش پر نظر ثانی کرتے ہوئے مناسب ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے جلد کھولنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

۱۶ جولائی ۲۰۲۰ء

دینی مدارس کے ملتوی شدہ سالانہ امتحانات کے ملک بھر میں کامیاب انعقاد پر وفاق المدارس کی قیادت دینی مدارس کے منتظمین اساتذہ اور طلبہ سب کو مبارک ہو۔ اہل دین نے قومی سطح پر جو نظم و ضبط اور سلیقہ شعاری کا اظہار کیا ہے وہ دینی تعلیم و تربیت کے روشن معاشرتی کردار کی علامت ہے، اللہم زد فزد۔

۱۵ جولائی ۲۰۲۰ء

ایک دوست نے سوال کیا ہے کہ پاکستان قومی ریاست ہے یا اسلامی؟ گزارش ہے کہ دستور اللہ کی حاکمیت اعلٰی، قرآن و سنت کی بالادستی، اور شرعی قوانین کے نفاذ کی بات کرتا ہے اور اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب قرار دیتا ہے۔ اگر قومی ریاست اسی کو کہتے ہیں تو بے شک اسے (پاکستان کو) بھی کہہ لیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

۱۴ جولائی ۲۰۲۰ء

وفاقی وزارت تعلیم کی یہ تجویز انتہائی تشویشناک ہے کہ اسلامیات اور جنرل نالج کے سوا باقی تمام مضامین کی تعلیم انگریزی میں ہوگی۔ یہ قومی زبان اردو، دینی زبان عربی، اور علاقائی مادری زبانوں پر شب خون ہے، جو ایسٹ انڈیا کمپنی اور برطانوی حکومت بھی دور غلامی میں نہیں کر سکی تھی، یا اللہ خیر۔

۱۳ جولائی ۲۰۲۰ء

آیا صوفیہ کی مسجد کی حیثیت بحال ہونے پر بعض حضرات کو اشکال ہے کہ کیا چرچ کو مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ گزارش ہے کہ یورپ اور امریکہ میں سینکڑوں مساجد ایسی موجود ہیں جو چرچ خرید کر بنائی گئی ہیں، مگر مسیحی دنیا کی طرف سے ان پر کوئی باضابطہ اشکال سامنے نہیں آیا، اس لیے یہ بات بے محل ہے۔

۱۲ جولائی ۲۰۲۰ء

اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے بارے میں اگر شرعی احکام کے ساتھ آج کے عالمی معیار کا لحاظ بھی ضروری ہے تو سیکولر مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور برطانیہ میں مسلمانوں کی مساجد کی تعمیر کے حوالے سے رائج الوقت شرائط و ضوابط کو بھی سامنے رکھنا ہوگا، جو حکومت پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے۔

۱۱ جولائی ۲۰۲۰ء

جب تک ہماری اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی نظریاتی شناخت تہذیبی تشخص اور بیرونی مداخلت سے آزاد قومی خود مختاری کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کو درست کر کے اس کے لیے مخلص نہیں ہو جاتی، ہم اسی طرح مسلسل بحرانوں کا شکار رہیں گے۔ یہ آج کر لیں یا سو سال بعد، معاملہ انہی کے ہاتھ میں ہے اور رہے گا۔

۱۰ جولائی ۲۰۲۰ء

استنبول کی تاریخی عمارت ’’آیا صوفیہ‘‘ کی مسجد کی حیثیت بحال کرنے کا مبینہ عدالتی فیصلہ اپنے شاندار ماضی کی طرف ترکی کے تاریخی اور تہذیبی یوٹرن کا فیصلہ ہے، جس پر صرف ترک قوم نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ مبارک باد کی مستحق ہے، اللہ پاک مبارک فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter