۲۲ مئی ۲۰۲۰ء
ایک دوست نے پوچھا ہے کہ فلاں صاحب آپ کے خلاف مسلسل غصہ نکالتے رہتے ہیں آپ نوٹس نہیں لیتے، میں نے عرض کیا کہ ’’اور بھی غم ہیں زمانے میں نفرت کے سوا‘‘۔ ہمیں ہمارے بزرگوں نے اختلاف کرنا سکھایا ہے پھنکارتے رہنا نہیں۔ ’’کیے جاؤ مے خوارو کام اپنا اپنا‘‘۔
۲۱ مئی ۲۰۲۰ء
پاکستان کا قیام رمضان المبارک کے دوران عمل میں آیا تھا اور مسلم تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کے احکام و قوانین کی عملداری اس نئے ملک کے وجود میں لائے جانے کا بنیادی مقصد تھا، جو ابھی تک تشنہ تکمیل ہے اور ہم سب سے تجدید عہد اور عزم نو کا تقاضا کر رہا ہے۔
۲۰ مئی ۲۰۲۰ء
عدالت عظمٰی ہماری جن سماجی، معاشرتی، سیاسی، طبقاتی اور ادارہ جاتی کمزوریوں کی نشاندہی کر رہی ہے، وہ ہماری قومی ضرورت ہے اور ہم سب کو اس پر عدالت عظمٰی کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ قومیں بحرانوں میں ہی بنتی بگڑتی ہیں، اللہ پاک ہمیں اصلاح کی راہ پر گامزن فرما دیں، آمین یا رب العالمین۔
۱۹ مئی ۲۰۲۰ء
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سول سوسائٹی اور رائے عامہ کو اپنے آزادانہ اور جمہوری فیصلوں میں اسی قسم کی درپردہ سازشوں کا مسلسل سامنا رہتا ہے جن کا تذکرہ قرآن کریم نے آخری سورۃ میں فرمایا ہے۔ ان سے ہر وقت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، اللہ پاک توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
۱۸ مئی ۲۰۲۰ء
کرونا بحران کے دوران سیاسی جماعتوں کی باہمی آویزش، بالخصوص سندھ اور وفاق کی کشمکش، فرقہ وارانہ کشیدگی کے فروغ، اور سرکاری پالیسیوں میں مسجد اور مارکیٹ کے درمیان کھلے فرق کے عوامل کچھ بھی ہوں، بہرحال ملک و قوم کے مفاد کے خلاف ہیں اور ہر شہری کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں، اللہ پاک ہدایت دیں، آمین۔
۱۷ مئی ۲۰۲۰ء
رمضان المبارک کا آخری جمعہ اور عید الفطر ہماری دینی و قومی اجتماعیت کے عروج کے دن ہوتے ہیں جو کرونا بحران کے ماحول میں آ رہے ہیں اور یقیناً سخت آزمائش کا مرحلہ ہیں۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو صبر احتیاط اور حوصلے کے ساتھ اس آزمائش میں سرخروئی نصیب فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
۱۶ مئی ۲۰۲۰ء
مسجد و مدرسہ کرونا بحران کے دوران عالم اسباب میں سہ طرفہ دباؤ کا شکار ہیں۔ امتیازی پابندیوں کے حصار میں ہیں، سالانہ بجٹ ڈانواڈول ہے، اور تعلیم و عبادت دونوں پر تعطل کے سائے بڑھتے جا رہے ہیں۔ فکر و دانش کا سوال ہے کہ ’’کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں ہے‘‘۔
۱۵ مئی ۲۰۲۰ء
رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہو گیا ہے اور کرونا بحران میں شدت کی بات بھی ہو رہی ہے۔ استغفار، دعا، توبہ اور مکمل احتیاط کے ساتھ اس بحران سے گزرنے کی ضرورت ہے۔ اصل فیصلہ اللہ تعالٰی نے ہی کرنا ہے، اسے راضی کرنے کی جتنی بھی کوشش ہو سکے اس اہتمام کرنا چاہیے۔
۱۴ مئی ۲۰۲۰ء
یورپی یونین نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی مداخلت پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جو امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان ’’فرینڈلی میچ‘‘ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ عالم اسلام اور عالم عرب کی حمیت و غیرت کا ہے، اسے کون جگائے گا؟
۱۳ مئی ۲۰۲۰ء
وفاقی کابینہ نے قادیانیوں کو دستوری فیصلہ تسلیم کیے بغیر قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کا پنجاب اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعے خیرمقدم کیا ہے۔ یہ دونوں باتیں خوش آئند اور قومی جذبات کی آئینہ دار ہیں۔ مگر دوسری طرف وفاقی کابینہ کے مذکورہ فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے جس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ چار جون کو ہو گا۔ اس کا مطلب ہے کہ بات ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک نئے معرکے کا آغاز کر دیا گیا ہے جو عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے محنت کرنے والوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے اور سب کو مل جل کر حسب سابق ایمانی جذبات کے ساتھ دلیل، حوصلہ، تدبر، حکمت اور باہمی ہم آہنگی کے ساتھ اس معرکہ میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جانا چاہیے۔
۱۱ مئی ۲۰۲۰ء
مولانا فضل الرحمان کا یہ کہنا ملک بھر کے تمام اہل دین کے دل کی آواز ہے کہ عقیدہ ختم نبوت اور اسلام و پاکستان لازم و ملزوم ہیں، اور اس کے بارے میں کوئی بین الاقوامی ایجنڈا اور دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ مگر اس کے ساتھ اس سلسلے میں عوامی آگاہی و بیداری کا اہتمام بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
۱۰ مئی ۲۰۲۰ء
جامعہ محمدیہ اہل حدیث گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحمید ہزاروی کی وفات سب اہل دین کے لیے صدمہ کی بات ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ وہ بزرگ عالم دین اور مشفق راہنما تھے، ساری زندگی قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس میں گزاری، اللہ تعالٰی مغفرت فرمائیں اور سب متعلقین کو صبر دیں، آمین۔
۹ مئی ۲۰۲۰ء
کرونا بحران کی شدت میں بظاہر کمی آئے بغیر لاک ڈاؤن نرم کرنے کی شروعات ہو گئی ہیں، جس کی وجہ قومی معاشرتی اور معاشی مجبوریاں بتائی جاتی ہیں۔ یہ درست بات ہے مگر اصل ضرورت یہ ہے کہ قومی پالیسیاں تشکیل دیتے وقت ہی دینی، معاشی اور معاشرتی مجبوریوں کو ملحوظ رکھتے کا اہتمام کیا جائے۔
۸ مئی ۲۰۲۰ء
وزیر داخلہ سید اعجاز شاہ صاحب کا یہ کہنا کہ محلہ کا ایک شخص عید کی نماز پڑھنے چلا جائے تو سب کی طرف سے نماز ہو جاتی ہے، صرف ان کی دین سے لاعلمی کی دلیل نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے المیہ بھی ہے، مگر شکوہ کس سے کریں؟ بقول کسے ’’ایں چنیں ارکان دولت ملک را ویراں کنند‘‘۔
۷ مئی ۲۰۲۰ء
حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود صاحب ہمارے مخدوم و محترم بزرگ ہیں، گزشتہ روز مانچسٹر میں بستر سے اٹھتے ہوئے گر کر زخمی ہو گئے ہیں، سب دوست خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں، اللہ تعالٰی صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں اور تادیر دین کی خدمت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
۶ مئی ۲۰۲۰ء
ظفر آدمی اس کو نہ جانئے گا۔ ہو وہ کیسا ہی صاحب فہم و ذکاء۔ جسے عیش میں یادِ خدا نہ رہی ۔ جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا۔ (بہادر شاہ ظفر مرحوم و مغفور)
۵ مئی ۲۰۲۰ء
قادیانی مسئلہ کے تمام فقہی پہلوؤں پر پون صدی کے طویل علمی مباحثوں کے بعد ۱۹۵۳ء سے سب متفق ہیں کہ قادیانیوں کو مسلم ریاست میں غیر مسلم اقلیت کے طور پر رہنے کا حق دیا جا سکتا ہے۔ ان بحثوں کو دوبارہ چھیڑ کر امت کے اجماعی موقف کو سبوتاژ نہ کیا جائے، امت پر احسان ہوگا۔
۴ مئی ۲۰۲۰ء
آج چار مئی ہے، ٹیپو سلطانؒ کا یوم شہادت، جنہوں نے جنوبی ایشیا میں انگریزوں کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے جہاد کا پرچم بلند کیا اور لڑتے لڑتے جان دے دی۔ مگر آج کی نوجوان نسل اس سے واقف نہیں جو یقیناً ہماری اجتماعی کوتاہی ہے، ہمیں اس کی تلافی کے لیے بہرحال کردار ادا کرنا ہو گا۔
۳ مئی ۲۰۲۰ء
رمضان المبارک کی مبارک ساعات میں کرونا بحران کے متاثرین کی مدد کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کے سالانہ بجٹ کو پورا کرنے کی طرف بھی توجہ دی جائے، جو عالم اسباب میں اپنی دینی و تعلیمی خدمات صرف عوامی تعاون پر جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہماری دینی ذمہ داری میں شامل ہیں، اللہ تعالٰی ہمیں توفیق دیں، آمین۔
یکم مئی ۲۰۲۰ء
کوئی صاحب علامہ زاہد الراشدی گوجرانوالہ کے نام الگ ٹویٹ اکاؤنٹ چلا رہے ہیں اور خود ساختہ تحریریں میرے نام سے جاری کر رہے ہیں، جو شرعاً، اخلاقاً اور قانوناً ہر لحاظ سے غلط حرکت ہے۔ میں اس کی تحریروں سے براءت کا اعلان کرتا ہوں، ان صاحب کو اس حرکت سے باز آنا چاہیے، ورنہ قانونی کاروائی ہو گی۔
یکم مئی ۲۰۲۰ء
اسد عمر صاحب کا ارشاد ہے کہ ہم قادیانیوں کو تمام حقوق دیں گے۔ بالکل بجا فرمایا، مگر جس دستور کے تحت حقوق دینے ہیں پہلے وہ ان سے تسلیم کرا لیں، اس کے بغیر تو امریکہ بھی اپنے غیر قانونی رہائشیوں کو شہری حقوق نہیں دے رہا۔ حقوق کے لیے دستور کی وفاداری ہر ملک میں اولین شرط ہوتی ہے، ہم کیسے ترک کر دیں؟
۳۰ اپریل ۲۰۲۰ء
قادیانیت کے بارے میں علامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ وہ یہودیت کا چربہ ہے۔ جس کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ ریاستی اداروں کی کمین گاہوں میں بیٹھ کر خفیہ کاروائیوں کا طریق کار رکھتے ہیں، جبکہ سیکولر لابیوں کی تکنیک بھی یہی ہے۔ جو اہل دین کے لیے لمحۂ فکریہ ہے، اللہ تعالٰی راہ حق میں استقامت دیں، آمین۔
۲۹ اپریل ۲۰۲۰ء
قرآن کریم رشد و ہدایت اور رحمت و برکت کا دائمی چشمہ ہے، جس سے ہر زمانے میں بے شمار لوگوں نے فیض اٹھایا ہے اور اب بھی اٹھا رہے ہیں۔ لامذہب لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ یہ مدرسہ کی وجہ سے ہے، اسے بند کر دو۔ جبکہ قرآن کریم مدرسہ کی وجہ سے نہیں، مدرسہ قرآن کریم کی وجہ سے ہے، وہ رہے گا تو یہ بھی رہے گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
۲۷ اپریل ۲۰۲۰ء
سیکولر حلقوں کو یہ مغالطہ ہے کہ معاشرے میں مذہب اور مذہبی ذوق و رجحان مولوی اور مسجد کا پیدا کردہ ہے، اس لیے ان کو کارنر کرنے سے مذہب ختم ہو جائے گا۔ جبکہ مذہب انسانی فطرت کا لازمی حصہ ہے، مولوی اور مسجد اس کے اظہار کا ذریعہ ہیں، ضرورت جب تک ہے ان کا کردار بھی باقی رہے گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
۲۷ اپریل ۲۰۲۰ء
سیکولر میڈیا اور لابیوں نے مولوی کی کردار کشی کی طویل مہم کے بعد اب اپنے اصل ٹارگٹ مسجد کو فوکس کر کے مسجد اور میڈیا کے درمیان کشمکش کے نئے دور کا آغاز اس کیفیت میں کر دیا ہے کہ میڈیا کے پاس فری ہینڈ، آزادی اور مسجد مسلسل پابندیوں کے حصار میں ہے۔ ’’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘‘۔
۲۶ اپریل ۲۰۲۰ء
کرونا بحران قابو میں آتا دکھائی نہیں دے رہا، میڈیا اس کی ذمہ داری مسجد پر ڈال رہا ہے، اور میڈیا کے بارے میں مولانا طارق جمیل کی شکایت بھی بیجا نہیں ہے۔ کیا ایوان صدر میڈیا اور مسجد کے درمیان ہم آہنگی اور اشتراک عمل کے اہم تقاضے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا؟ ایک سنجیدہ سا سوال ہے۔
۲۵ اپریل ۲۰۲۰ء
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، رمضان المبارک کا آغاز سب کو مبارک ہو۔ اللہ تعالٰی اس کی برکت سے ہم سب کو توبہ و استغفار کی توفیق سے نوازیں اور نسل انسانی، امت مسلمہ اور پاکستانی قوم کو ہر قسم کی دینی و دنیاوی آزمائش و ابتلا بالخصوص کرونا بحران سے نجات دیں آمین یا رب العالمین۔
۲۴ اپریل ۲۰۲۰ء
ڈاکٹر صاحبان کا مطالبہ ہے کہ وبا کی شدت کی وجہ سے مساجد کے اجتماعات پر پابندی لگا دی جائے، جبکہ وزیراعظم محترم کا کہنا ہے کہ اگر ہدایات کی پابندی نہ ہوئی تو مساجد بند کی جا سکتی ہیں۔ اس لیے مساجد کو کھلا اور کسی حد تک آباد رکھنے کے لیے سرکاری ہدایات کی پابندی کا سب کو اہتمام کرنا چاہیے۔
۲۳ اپریل ۲۰۲۰ء
کرونا بحران کے باعث اس سال رمضان المبارک میں ہم سب اہل خانہ نماز عشاء و تراویح گھر میں اپنے عزیز پوتے حافظ محمد طلال خان حفظہ اللہ تعالٰی من کل شر و آفۃ کی اقتدا میں ادا کریں گے، ان شاء اللہ تعالٰی۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی برکت سے کرونا بحران سے سب کو جلد نجات عطا فرمائیں، آمین۔
۲۲ اپریل ۲۰۲۰ء
آج اکیس اپریل ہے، شاعر مشرق و مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ تعالٰی کا یوم وفات، جو ہمارے قومی محسن ہیں۔ مگر ہم شاید اس لیے ان کو بھول جانے کی کوشش کر رہے کہ وہ خدا کا نام لیتے تھے اور محبت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا درس دیتے تھے، اللہ تعالٰی انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرمائیں، آمین۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۰ء
جان کا خطرہ درپیش ہو تو وہ مسلمان کے لیے حالت اضطرار ہوتی ہے، اور جان بچانے کی حد تک حرام کا استعمال بھی جائز ہو جاتا ہے۔ اس لیے موجودہ حالات کو اضطراری صورتحال سمجھتے ہوئے ڈاکٹر صاحبان کے مشوروں اور اکابر علماء کرام کی مشاورت سے کی جانے والی سرکاری ہدایات کی پیروی ہی شریعت کا تقاضہ ہے۔
۱۸ اپریل ۲۰۲۰ء
یہ وقت ایک دوسرے کو کو کوسنے اور طعنے دینے کا نہیں، مل جل کر بحران سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے کا ہے۔ آگ کیسے لگی ہے اور کس نے لگائی ہے، سب کچھ اپنے وقت پر سامنے آئے گا اور قدرت کی سزا سے بچ نہیں سکے گا، ابھی آگ بجھانے پر ساری توجہ ضروری ہے۔
۱۷ اپریل ۲۰۲۰ء
آج سترہ اپریل کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ گوجرانوالہ میں جمعہ کی اذان ڈیڑھ بجے ہوگی، اردو بیان نہیں ہوگا، اذان ثانی پونے دو بجے، اور عربی خطبہ کے ساتھ نماز پڑھا دی جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ نمازیوں سے گزارش ہے کہ وضو اور سنتوں کا اہتمام گھروں میں کریں اور مسجد میں زیادہ ہجوم نہ کریں۔
۱۶ اپریل ۲۰۲۰ء
لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کی توسیع کے ساتھ بعض شعبوں میں مشروط کاروبار کی اجازت دے دی گئی ہے، جو مناسب ہے۔ مسجد و عبادت اصولاً لازمی سروسز میں شامل ہیں، اگر ارباب اختیار اسے ناگزیر کاروباری شعبوں میں ہی شمار کر لیں تو یہ ان بھلائی سمجھی جائے گی اور اللہ تعالٰی راضی ہوں گے، سنجیدہ توجہ درکار ہے۔
۱۵ اپریل ۲۰۲۰ء
قادیانیوں سے گزارش ہے کہ امت مسلمہ کے اجماعی عقیدہ و موقف کی بنیاد پر مین اسٹریم میں واپس آ جائیں، یا دستور و قانون کے مطابق اپنا الگ مذہبی و معاشرتی تشخص تسلیم کر لیں۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے، ان کے سرپرست بھی امت اور قوم کے ساتھ خواہ مخواہ دھکا کر کے سب کا وقت ضائع نہ کریں۔
۱۴ اپریل ۲۰۲۰ء
لوگوں سے کہا جائے کہ کرونا بحران کے دوران مسجدوں میں ہجوم نہ کریں، گھروں میں نماز باجماعت کا ماحول و معمول بنائیں تو بات سمجھ میں آتی ہے، اس سے گھروں میں نماز تلاوت کے ذریعے برکت کا ماحول بھی بحال ہوگا۔ مگر مساجد میں نماز باجماعت معطل یا محدود تر کر دی جائے، مسلم معاشرے کے لیے قابل فہم نہیں ہے۔
۱۳ اپریل ۲۰۲۰ء
رحمت و برکت اور لعنت و نحوست خالق کائنات کے غیبی نظام کا حصہ ہیں جن کا نیٹ ورک اور ظاہری اسباب دکھائی نہیں دیتے، مگر ان کے ثمرات و نتائج ہر طرف اور ہر وقت ہماری زندگی میں موجود ہوتے ہیں، کرونا وائرس بھی اسی کی ایک جھلک ہے ’’الم یأن للذین اٰمنوا ان تخشع قلوبہم لذکر اللہ و مانزل من الحق‘‘؟
۱۲ اپریل ۲۰۲۰ء
ایک سوال ذہن میں گردش کر رہا ہے کہ کیا کرونا وائرس ظاہری اسباب میں سے ہے یا غیبی؟ جو دکھائی نہیں دیتا، کام کرتے ہوئے بھی محسوس نہیں ہوتا، اس کی کارکردگی صرف نتائج سے معلوم ہوتی ہے۔ اور کیا اس کا علاج ظاہری اسباب کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے یا غیبی اسباب کی طرف رجوع بھی ضروری ہے؟
۱۱ اپریل ۲۰۲۰ء
پنجاب حکومت کے زیر انتظام علماء کرام کی ویڈیو لنک میٹنگ میں شرکت کا موقع ملا۔ عرض کیا کہ مسلمان کے لیے مسجد کے ساتھ مسلسل تعلق بالخصوص نماز باجماعت لازمی ہے، اسلامی ریاست کی پالیسی اور نظام میں بھی اسے لازمی سروسز میں شمار کر لیا جائے تو خیر و برکت کے ساتھ ہمارے مسئلہ کا حل بھی ہوگا۔
۱۰ اپریل ۲۰۲۰ء
آج دس اپریل کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں جمعہ کی اذان ڈیڑھ بجے ہوگی، اردو بیان نہیں ہوگا، اذان ثانی پونے دو بجے اور اس کے بعد عربی خطبہ اور جماعت ہو گی، ان شاء اللہ تعالٰی۔ احباب وضو اور سنتوں کا اہتمام گھروں میں کریں، شکریہ۔
۹ اپریل ۲۰۲۰ء
ایک صاحب نے لکھا ہے کہ جان کے ساتھ معیشت کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ میں نے عرض کیا کہ بالکل بجا مگر اس کے ساتھ ایمان کو بھی شامل کر لیں۔ ایمان اور اعمال صالحہ آپشنل سبجیکٹ نہیں بلکہ بنیادی ضروریات زندگی میں شامل ہے، جسے نظر انداز کرنا خود فریبی ہے، اللہ تعالٰی محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔
۸ اپریل ۲۰۲۰ء
پرانی کہاوت ہے کسی گاؤں میں کچھ لوگ ایک منہ زور بیل کو خصی کرنا چاہتے تھے مگر وہ قابو نہیں آ رہا تھا۔ ایک دن وہ کنویں میں گر کر پھنس گیا اور لوگ اسے نکالنے کے لیے جمع ہوئے تو ایک ستم ظریف نے آواز لگائی یہ موقع ہے خصی کر لو۔ ہمارے دینی حلقے آج کل اسی صورتحال سے دوچار نظر آ رہے ہیں، اللہ حفاظت فرمائے، آمین۔
۷ اپریل ۲۰۲۰ء
بعض حضرات دینی مسائل کے حوالے سے آئے روز کوئی ’’نیا کٹا کھول دیتے ہیں‘‘۔ جن مسائل کا تعلق عمومی معاشرت سے ہے ان میں ہر نئے کٹے کے پیچھے بھاگنے کی بجائے مرکزی دینی قیادتوں سے رجوع کیا جائے تو خیر و برکت کے ساتھ ساتھ اجتماعیت کا ماحول بھی قائم رہتا ہے، جو ہماری اہم ترین ملی ضرورت ہے۔
۶ اپریل ۲۰۲۰ء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی بہترین صورت یہ بیان کی ہے کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ دائیں نے کہا خرچ کیا ہے۔ اس لیے کسی مستحق کی مدد کرتے وقت اس کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے نمائش اور تشہیر سے جس قدر گریز کیا جائے بہتر ہے۔ اللہ تعالٰی قبولیت سے نوازیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
مختلف شہروں میں پولیس مساجد کے اماموں سے حلف نامے پر کروا رہی ہے کہ مسجد میں پانچ سے زیادہ افراد جمع ہونے پر ذمہ دار وہ ہوں گے۔ اگر طے شدہ سرکاری پالیسی میں لوگوں کو جمع ہونے سے بہرصورت روکنا اماموں کی ذمہ داری ہے تو انہیں اس کے لیے باقاعدہ فورس مہیا کی جائے یا فورس بنانے کی اجازت دی جائے۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
اس بڑے دنگل کا کامیاب تجربہ اس سے قبل الجزائر میں کیا جا چکا ہے جس میں ایک لاکھ کے لگ بھگ شہری لقمہ اجل بنے تہے۔ یہ ہماری مجموعی دینی قیادت کے لیے بڑی آزمائش کا مرحلہ ہے، اللہ تعالٰی حوصلہ بصیرت اور استقامت سے نوازیں آمین یا رب العالمین۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
مجھے مولانا فضل الرحمان کی اس بات سے اتفاق ہے اور میں خود بھی یہ لکھ چکا ہوں کہ پاکستان میں کچھ پس پردہ لابیاں عوامی دینی حلقوں کو کسی بھی طرح ریاستی اداروں کے مقابل اور آپس میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کر کوئی بڑا دنگل کرانے کے درپے ہیں، اللہ پاک رحم فرمائے آمین۔
۳ اپریل ۲۰۲۰ء
پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی واضح اعلان نہ ہونے کی وجہ سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے صوبہ بھر کے لوگ تذبذب کا شکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ دوٹوک پالیسی کا اعلان کریں۔
۲ اپریل ۲۰۲۰ء
جوں جوں کرونا بحران کے حوالے سے مسجد، مدرسہ، نماز باجماعت، اور دعوت و تبلیغ کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے، یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اسے دین و مذہب کے خلاف ہتھیار بنا لیا گیا ہے، جو خود ایک المیہ ہے اور اس سازش کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اللہ تعالٰی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔
یکم اپریل ۲۰۲۰ء
ملک بھر میں جو شخصیات، ادارے اور تنظیمیں کرونا وائرس کے متاثرین اور مستحق لوگوں کی خدمت کام کر رہی ہیں، لائق تحسین ہیں۔ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی حضرات سے گزارش ہے کہ وہ بھی اپنے اپنے علاقوں میں ان کا ہاتھ بٹائیں۔