۲۷ اپریل ۲۰۲۰ء
سیکولر حلقوں کو یہ مغالطہ ہے کہ معاشرے میں مذہب اور مذہبی ذوق و رجحان مولوی اور مسجد کا پیدا کردہ ہے، اس لیے ان کو کارنر کرنے سے مذہب ختم ہو جائے گا۔ جبکہ مذہب انسانی فطرت کا لازمی حصہ ہے، مولوی اور مسجد اس کے اظہار کا ذریعہ ہیں، ضرورت جب تک ہے ان کا کردار بھی باقی رہے گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
۲۷ اپریل ۲۰۲۰ء
سیکولر میڈیا اور لابیوں نے مولوی کی کردار کشی کی طویل مہم کے بعد اب اپنے اصل ٹارگٹ مسجد کو فوکس کر کے مسجد اور میڈیا کے درمیان کشمکش کے نئے دور کا آغاز اس کیفیت میں کر دیا ہے کہ میڈیا کے پاس فری ہینڈ، آزادی اور مسجد مسلسل پابندیوں کے حصار میں ہے۔ ’’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘‘۔
۲۶ اپریل ۲۰۲۰ء
کرونا بحران قابو میں آتا دکھائی نہیں دے رہا، میڈیا اس کی ذمہ داری مسجد پر ڈال رہا ہے، اور میڈیا کے بارے میں مولانا طارق جمیل کی شکایت بھی بیجا نہیں ہے۔ کیا ایوان صدر میڈیا اور مسجد کے درمیان ہم آہنگی اور اشتراک عمل کے اہم تقاضے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا؟ ایک سنجیدہ سا سوال ہے۔
۲۵ اپریل ۲۰۲۰ء
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، رمضان المبارک کا آغاز سب کو مبارک ہو۔ اللہ تعالٰی اس کی برکت سے ہم سب کو توبہ و استغفار کی توفیق سے نوازیں اور نسل انسانی، امت مسلمہ اور پاکستانی قوم کو ہر قسم کی دینی و دنیاوی آزمائش و ابتلا بالخصوص کرونا بحران سے نجات دیں آمین یا رب العالمین۔
۲۴ اپریل ۲۰۲۰ء
ڈاکٹر صاحبان کا مطالبہ ہے کہ وبا کی شدت کی وجہ سے مساجد کے اجتماعات پر پابندی لگا دی جائے، جبکہ وزیراعظم محترم کا کہنا ہے کہ اگر ہدایات کی پابندی نہ ہوئی تو مساجد بند کی جا سکتی ہیں۔ اس لیے مساجد کو کھلا اور کسی حد تک آباد رکھنے کے لیے سرکاری ہدایات کی پابندی کا سب کو اہتمام کرنا چاہیے۔
۲۳ اپریل ۲۰۲۰ء
کرونا بحران کے باعث اس سال رمضان المبارک میں ہم سب اہل خانہ نماز عشاء و تراویح گھر میں اپنے عزیز پوتے حافظ محمد طلال خان حفظہ اللہ تعالٰی من کل شر و آفۃ کی اقتدا میں ادا کریں گے، ان شاء اللہ تعالٰی۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی برکت سے کرونا بحران سے سب کو جلد نجات عطا فرمائیں، آمین۔
۲۲ اپریل ۲۰۲۰ء
آج اکیس اپریل ہے، شاعر مشرق و مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ تعالٰی کا یوم وفات، جو ہمارے قومی محسن ہیں۔ مگر ہم شاید اس لیے ان کو بھول جانے کی کوشش کر رہے کہ وہ خدا کا نام لیتے تھے اور محبت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا درس دیتے تھے، اللہ تعالٰی انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرمائیں، آمین۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۰ء
جان کا خطرہ درپیش ہو تو وہ مسلمان کے لیے حالت اضطرار ہوتی ہے، اور جان بچانے کی حد تک حرام کا استعمال بھی جائز ہو جاتا ہے۔ اس لیے موجودہ حالات کو اضطراری صورتحال سمجھتے ہوئے ڈاکٹر صاحبان کے مشوروں اور اکابر علماء کرام کی مشاورت سے کی جانے والی سرکاری ہدایات کی پیروی ہی شریعت کا تقاضہ ہے۔
۱۸ اپریل ۲۰۲۰ء
یہ وقت ایک دوسرے کو کو کوسنے اور طعنے دینے کا نہیں، مل جل کر بحران سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے کا ہے۔ آگ کیسے لگی ہے اور کس نے لگائی ہے، سب کچھ اپنے وقت پر سامنے آئے گا اور قدرت کی سزا سے بچ نہیں سکے گا، ابھی آگ بجھانے پر ساری توجہ ضروری ہے۔
۱۷ اپریل ۲۰۲۰ء
آج سترہ اپریل کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ گوجرانوالہ میں جمعہ کی اذان ڈیڑھ بجے ہوگی، اردو بیان نہیں ہوگا، اذان ثانی پونے دو بجے، اور عربی خطبہ کے ساتھ نماز پڑھا دی جائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ نمازیوں سے گزارش ہے کہ وضو اور سنتوں کا اہتمام گھروں میں کریں اور مسجد میں زیادہ ہجوم نہ کریں۔
۱۶ اپریل ۲۰۲۰ء
لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کی توسیع کے ساتھ بعض شعبوں میں مشروط کاروبار کی اجازت دے دی گئی ہے، جو مناسب ہے۔ مسجد و عبادت اصولاً لازمی سروسز میں شامل ہیں، اگر ارباب اختیار اسے ناگزیر کاروباری شعبوں میں ہی شمار کر لیں تو یہ ان بھلائی سمجھی جائے گی اور اللہ تعالٰی راضی ہوں گے، سنجیدہ توجہ درکار ہے۔
۱۵ اپریل ۲۰۲۰ء
قادیانیوں سے گزارش ہے کہ امت مسلمہ کے اجماعی عقیدہ و موقف کی بنیاد پر مین اسٹریم میں واپس آ جائیں، یا دستور و قانون کے مطابق اپنا الگ مذہبی و معاشرتی تشخص تسلیم کر لیں۔ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے، ان کے سرپرست بھی امت اور قوم کے ساتھ خواہ مخواہ دھکا کر کے سب کا وقت ضائع نہ کریں۔
۱۴ اپریل ۲۰۲۰ء
لوگوں سے کہا جائے کہ کرونا بحران کے دوران مسجدوں میں ہجوم نہ کریں، گھروں میں نماز باجماعت کا ماحول و معمول بنائیں تو بات سمجھ میں آتی ہے، اس سے گھروں میں نماز تلاوت کے ذریعے برکت کا ماحول بھی بحال ہوگا۔ مگر مساجد میں نماز باجماعت معطل یا محدود تر کر دی جائے، مسلم معاشرے کے لیے قابل فہم نہیں ہے۔
۱۳ اپریل ۲۰۲۰ء
رحمت و برکت اور لعنت و نحوست خالق کائنات کے غیبی نظام کا حصہ ہیں جن کا نیٹ ورک اور ظاہری اسباب دکھائی نہیں دیتے، مگر ان کے ثمرات و نتائج ہر طرف اور ہر وقت ہماری زندگی میں موجود ہوتے ہیں، کرونا وائرس بھی اسی کی ایک جھلک ہے ’’الم یأن للذین اٰمنوا ان تخشع قلوبہم لذکر اللہ و مانزل من الحق‘‘؟
۱۲ اپریل ۲۰۲۰ء
ایک سوال ذہن میں گردش کر رہا ہے کہ کیا کرونا وائرس ظاہری اسباب میں سے ہے یا غیبی؟ جو دکھائی نہیں دیتا، کام کرتے ہوئے بھی محسوس نہیں ہوتا، اس کی کارکردگی صرف نتائج سے معلوم ہوتی ہے۔ اور کیا اس کا علاج ظاہری اسباب کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے یا غیبی اسباب کی طرف رجوع بھی ضروری ہے؟
۱۱ اپریل ۲۰۲۰ء
پنجاب حکومت کے زیر انتظام علماء کرام کی ویڈیو لنک میٹنگ میں شرکت کا موقع ملا۔ عرض کیا کہ مسلمان کے لیے مسجد کے ساتھ مسلسل تعلق بالخصوص نماز باجماعت لازمی ہے، اسلامی ریاست کی پالیسی اور نظام میں بھی اسے لازمی سروسز میں شمار کر لیا جائے تو خیر و برکت کے ساتھ ہمارے مسئلہ کا حل بھی ہوگا۔
۱۰ اپریل ۲۰۲۰ء
آج دس اپریل کو مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں جمعہ کی اذان ڈیڑھ بجے ہوگی، اردو بیان نہیں ہوگا، اذان ثانی پونے دو بجے اور اس کے بعد عربی خطبہ اور جماعت ہو گی، ان شاء اللہ تعالٰی۔ احباب وضو اور سنتوں کا اہتمام گھروں میں کریں، شکریہ۔
۹ اپریل ۲۰۲۰ء
ایک صاحب نے لکھا ہے کہ جان کے ساتھ معیشت کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ میں نے عرض کیا کہ بالکل بجا مگر اس کے ساتھ ایمان کو بھی شامل کر لیں۔ ایمان اور اعمال صالحہ آپشنل سبجیکٹ نہیں بلکہ بنیادی ضروریات زندگی میں شامل ہے، جسے نظر انداز کرنا خود فریبی ہے، اللہ تعالٰی محفوظ رکھیں، آمین یا رب العالمین۔
۸ اپریل ۲۰۲۰ء
پرانی کہاوت ہے کسی گاؤں میں کچھ لوگ ایک منہ زور بیل کو خصی کرنا چاہتے تھے مگر وہ قابو نہیں آ رہا تھا۔ ایک دن وہ کنویں میں گر کر پھنس گیا اور لوگ اسے نکالنے کے لیے جمع ہوئے تو ایک ستم ظریف نے آواز لگائی یہ موقع ہے خصی کر لو۔ ہمارے دینی حلقے آج کل اسی صورتحال سے دوچار نظر آ رہے ہیں، اللہ حفاظت فرمائے، آمین۔
۷ اپریل ۲۰۲۰ء
بعض حضرات دینی مسائل کے حوالے سے آئے روز کوئی ’’نیا کٹا کھول دیتے ہیں‘‘۔ جن مسائل کا تعلق عمومی معاشرت سے ہے ان میں ہر نئے کٹے کے پیچھے بھاگنے کی بجائے مرکزی دینی قیادتوں سے رجوع کیا جائے تو خیر و برکت کے ساتھ ساتھ اجتماعیت کا ماحول بھی قائم رہتا ہے، جو ہماری اہم ترین ملی ضرورت ہے۔
۶ اپریل ۲۰۲۰ء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی بہترین صورت یہ بیان کی ہے کہ بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ دائیں نے کہا خرچ کیا ہے۔ اس لیے کسی مستحق کی مدد کرتے وقت اس کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے نمائش اور تشہیر سے جس قدر گریز کیا جائے بہتر ہے۔ اللہ تعالٰی قبولیت سے نوازیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
مختلف شہروں میں پولیس مساجد کے اماموں سے حلف نامے پر کروا رہی ہے کہ مسجد میں پانچ سے زیادہ افراد جمع ہونے پر ذمہ دار وہ ہوں گے۔ اگر طے شدہ سرکاری پالیسی میں لوگوں کو جمع ہونے سے بہرصورت روکنا اماموں کی ذمہ داری ہے تو انہیں اس کے لیے باقاعدہ فورس مہیا کی جائے یا فورس بنانے کی اجازت دی جائے۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
اس بڑے دنگل کا کامیاب تجربہ اس سے قبل الجزائر میں کیا جا چکا ہے جس میں ایک لاکھ کے لگ بھگ شہری لقمہ اجل بنے تہے۔ یہ ہماری مجموعی دینی قیادت کے لیے بڑی آزمائش کا مرحلہ ہے، اللہ تعالٰی حوصلہ بصیرت اور استقامت سے نوازیں آمین یا رب العالمین۔
۴ اپریل ۲۰۲۰ء
مجھے مولانا فضل الرحمان کی اس بات سے اتفاق ہے اور میں خود بھی یہ لکھ چکا ہوں کہ پاکستان میں کچھ پس پردہ لابیاں عوامی دینی حلقوں کو کسی بھی طرح ریاستی اداروں کے مقابل اور آپس میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کر کوئی بڑا دنگل کرانے کے درپے ہیں، اللہ پاک رحم فرمائے آمین۔
۳ اپریل ۲۰۲۰ء
پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی واضح اعلان نہ ہونے کی وجہ سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے صوبہ بھر کے لوگ تذبذب کا شکار ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ دوٹوک پالیسی کا اعلان کریں۔
۲ اپریل ۲۰۲۰ء
جوں جوں کرونا بحران کے حوالے سے مسجد، مدرسہ، نماز باجماعت، اور دعوت و تبلیغ کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے، یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اسے دین و مذہب کے خلاف ہتھیار بنا لیا گیا ہے، جو خود ایک المیہ ہے اور اس سازش کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اللہ تعالٰی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔
یکم اپریل ۲۰۲۰ء
ملک بھر میں جو شخصیات، ادارے اور تنظیمیں کرونا وائرس کے متاثرین اور مستحق لوگوں کی خدمت کام کر رہی ہیں، لائق تحسین ہیں۔ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی حضرات سے گزارش ہے کہ وہ بھی اپنے اپنے علاقوں میں ان کا ہاتھ بٹائیں۔
۳۱ مارچ ۲۰۲۰ء
جو سرکاری افسران و ملازمین، فوج و پولیس کے افسران و سپاہی، ڈاکٹر صاحبان، رفاہی شخصیات و تنظیمیں، اور پوری امت کی طرف سے توبہ و استغفار میں مصروف لوگ ہیں، وہ سب ہمارے محسن ہیں، اللہ تعالٰی ان کی مساعی اور دعائیں قبول فرمائیں، آمین ثم آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
۳۰ مارچ ۲۰۲۰ء
ایک سیاسی راہنما کا ارشاد ہے کہ کرونا بحران میں سیاسی اور مذہبی کارڈ استعمال نہ جائے۔ ارشاد بجا، مگر دعا، توبہ اور استغفار کی تلقین بھی کہیں مذہبی کارڈ کا استعمال تو شمار نہیں ہوگی؟
۲۹ مارچ ۲۰۲۰ء
ملیر کینٹ کراچی میں رہائش پذیر میجر مجتبی رشید حسنی نے وائس میسج کے ذریعے تجویز دی ہے کہ کرونا بحران کے دوران مساجد کو حفاظتی مراکز بنایا جائے، سرکاری نظم کے تحت لوگ باری باری نفلی اعتکاف کریں، اجتماعی ماحول سے الگ تھلگ رہ کر عبادت میں وقت گزاریں، جسمانی و روحانی دونوں مقاصد حاصل ہونگے۔
۲۹ مارچ ۲۰۲۰ء
مجہے کسی نے رجب طیب اردگان کی والدہ محترمہ کے جنازے کی پوسٹ بھیجی ہے جس پر میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ محترمہ کی وفات کئی سال قبل ہوئی تھی، بہرحال دعا تو کسی وقت بھی کی جا سکتی ہے، اللہ تعالٰی جنت میں ان کے درجات بلند فرمائیں آمین۔
۲۸ مارچ ۲۰۲۰ء
ترکی کے صدر حافظ طیب رجب اردوغان کی والدہ محترمہ کے انتقال کی خبر بے حد صدمہ کا باعث بنی، انا للہ و انا الیہ راجعون، اس خاتون کی عظمت کے اظہار کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کی آغوش میں رجب طیب اردوغان نے پرورش پائی ہے، اللہ تعالٰی کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
۲۷ مارچ ۲۰۲۰ء
بعض خطباء کرام نے مساجد اور نماز با جماعت کے بارے میں سرکاری احکام کے حوالے سے پوچھا ہے، میں نے عرض کیا ہے کہ علماء کرام نے اپنے موقف کے ابلاغ اور وضاحت کی ذمہ داری بحمد اللہ ہر فورم پر پوری کر دی ہے، اب سرکاری احکامات کی پابندی کرنا ہی وقت کا تقاضہ ہے۔
۲۶ مارچ ۲۰۲۰ء
غیر ضروری مباحث سے بچنے کی ضرورت ہے، اپنا زیادہ وقت ان نازک حالات میں توبہ استغفار، ذکر اذکار، تلاوت قرآن کریم، درود شریف اور لوگوں کی راہنمائی و خدمت کے کاموں میں صرف کرنا چاہیے۔
۲۵ مارچ ۲۰۲۰ء
مجھ سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا ان حالات میں قنوت نازلہ پڑھنا چاہیے؟ میں نے عرض کیا ہے کہ میں تو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی مسجد میں نماز فجر میں کشمیر کے لاک ڈاؤن کے بعد سے مسلسل پڑھ رہا ہوں، جس میں اب وبا اور بلاء سے تعوذ کی دعا بھی شامل کر لی ہے، مگر اعلان کسی دارالافتاء کو کرنا چاہیے۔
۲۴ مارچ ۲۰۲۰ء
بعض دوستوں نے پوچھا ہے کہ میں لاک ڈاؤن میں مسجد کو بند نہ کرنے پر اصرار کیوں کر رہا ہوں؟ میرے بھائی میں تو ’’اضعف الایمان‘‘ پر کھڑا ہوں کہ مسجد لاک نہیں کرو، نماز باجماعت اور جمعہ کو معطل نہیں کرو، باقی جو چاہے کرو میں آپ کے ساتھ ہوں۔
۲۳ مارچ ۲۰۲۰ء
آج ’’یوم پاکستان‘‘ ہے، اب سے اسی برس پہلے ہم نے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور اسلامی نظریاتی شناخت کے تحفظ کے لیے ’’قرارداد پاکستان‘‘ کی صورت میں جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔ آج پاکستان آزمائشوں اور مسلم تہذیب شدید خطرات کی زد میں ہے اور ہم سے اسی عزم کی تجدید کا تقاضا کر رہی ہے۔
۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء
میرا خیال ہے کہ اصل مسئلہ یہ نہیں کہ عمومی وبا یا مصیبت کی صورت میں لوگوں کو گھروں میں نماز پڑھنے کی تلقین کرنا درست ہے یا نہیں، بلکہ ایسی صورت میں مسجد میں نماز با جماعت ہونی یا اس کا سلسلہ بھی معطل کر دینا چاہیے۔
۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء
مجھ سے بعض دوستوں نے موجودہ صورتحال میں اہل علم کی مختلف آرا کے حوالہ سے دریافت کیا ہے۔ میری خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ اجتماعی معاملات میں مشترکہ موقف کی کوئی صورت بن جائے، بصورت دیگر عمل کے لیے جامعہ دارالعلوم کراچی کے موقف کو ترجیح دیتا ہوں۔
۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء
یہ وقت ایک دوسرے کو کو کوسنۓ اور طعنے دینے کا نہیں بلکہ مل جل بحران سے بخیریت نکلنے کے لیے محنت کرنے کا ہے۔
۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء
ایک کہاوت ہے کہ کوئی شخص نہر میں ڈوبتے ہوئے مدد کے لیے چیخ چلا رہا تھا، کنارے پر جاتے ہوئے ایک صاحب نے اسے ملامت کرنا شروع کر دیا، کہا کہ اگر تیرنا نہیں جانتے تھے تو نہر کے قریب کیوں گئے تھے؟ اس نے آواز دی کہ میرے بھائی پہلے مجھے ڈوبنے سے بچاؤ پھر جتنا چاہے کوس لینا۔
۲۱ مارچ ۲۰۲۰ء
السلام علیکم۔ اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے — امت پہ تری وقت عجب آن پڑا ہے۔
۲۰ مارچ ۲۰۲۰ء
السلام علیکم! یہ وقت باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی راہنمائی اور خدمت و حفاظت کرنے کا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق سے نوازیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
۱۸ مارچ ۲۰۲۰ء
یہ میرا (ٹویٹر کا) آفیشل اکاؤنٹ ہے۔
ابوعمار زاہد الراشدی، گوجرانوالہ
۱۸ مارچ ۲۰۲۰ء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔