ٹویٹس

۳۱ مارچ ۲۰۲۰ء

جو سرکاری افسران و ملازمین، فوج و پولیس کے افسران و سپاہی، ڈاکٹر صاحبان، رفاہی شخصیات و تنظیمیں، اور پوری امت کی طرف سے توبہ و استغفار میں مصروف لوگ ہیں، وہ سب ہمارے محسن ہیں، اللہ تعالٰی ان کی مساعی اور دعائیں قبول فرمائیں، آمین ثم آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

۳۰ مارچ ۲۰۲۰ء

ایک سیاسی راہنما کا ارشاد ہے کہ کرونا بحران میں سیاسی اور مذہبی کارڈ استعمال نہ جائے۔ ارشاد بجا، مگر دعا، توبہ اور استغفار کی تلقین بھی کہیں مذہبی کارڈ کا استعمال تو شمار نہیں ہوگی؟

۲۹ مارچ ۲۰۲۰ء

ملیر کینٹ کراچی میں رہائش پذیر میجر مجتبی رشید حسنی نے وائس میسج کے ذریعے تجویز دی ہے کہ کرونا بحران کے دوران مساجد کو حفاظتی مراکز بنایا جائے، سرکاری نظم کے تحت لوگ باری باری نفلی اعتکاف کریں، اجتماعی ماحول سے الگ تھلگ رہ کر عبادت میں وقت گزاریں، جسمانی و روحانی دونوں مقاصد حاصل ہونگے۔

۲۹ مارچ ۲۰۲۰ء

مجہے کسی نے رجب طیب اردگان کی والدہ محترمہ کے جنازے کی پوسٹ بھیجی ہے جس پر میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ محترمہ کی وفات کئی سال قبل ہوئی تھی، بہرحال دعا تو کسی وقت بھی کی جا سکتی ہے، اللہ تعالٰی جنت میں ان کے درجات بلند فرمائیں آمین۔

۲۸ مارچ ۲۰۲۰ء

ترکی کے صدر حافظ طیب رجب اردوغان کی والدہ محترمہ کے انتقال کی خبر بے حد صدمہ کا باعث بنی، انا للہ و انا الیہ راجعون، اس خاتون کی عظمت کے اظہار کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کی آغوش میں رجب طیب اردوغان نے پرورش پائی ہے، اللہ تعالٰی کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

۲۷ مارچ ۲۰۲۰ء

بعض خطباء کرام نے مساجد اور نماز با جماعت کے بارے میں سرکاری احکام کے حوالے سے پوچھا ہے، میں نے عرض کیا ہے کہ علماء کرام نے اپنے موقف کے ابلاغ اور وضاحت کی ذمہ داری بحمد اللہ ہر فورم پر پوری کر دی ہے، اب سرکاری احکامات کی پابندی کرنا ہی وقت کا تقاضہ ہے۔

۲۶ مارچ ۲۰۲۰ء

غیر ضروری مباحث سے بچنے کی ضرورت ہے، اپنا زیادہ وقت ان نازک حالات میں توبہ استغفار، ذکر اذکار، تلاوت قرآن کریم، درود شریف اور لوگوں کی راہنمائی و خدمت کے کاموں میں صرف کرنا چاہیے۔

۲۵ مارچ ۲۰۲۰ء

مجھ سے سوال کیا گیا ہے کہ کیا ان حالات میں قنوت نازلہ پڑھنا چاہیے؟ میں نے عرض کیا ہے کہ میں تو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی مسجد میں نماز فجر میں کشمیر کے لاک ڈاؤن کے بعد سے مسلسل پڑھ رہا ہوں، جس میں اب وبا اور بلاء سے تعوذ کی دعا بھی شامل کر لی ہے، مگر اعلان کسی دارالافتاء کو کرنا چاہیے۔

۲۴ مارچ ۲۰۲۰ء

بعض دوستوں نے پوچھا ہے کہ میں لاک ڈاؤن میں مسجد کو بند نہ کرنے پر اصرار کیوں کر رہا ہوں؟ میرے بھائی میں تو ’’اضعف الایمان‘‘ پر کھڑا ہوں کہ مسجد لاک نہیں کرو، نماز باجماعت اور جمعہ کو معطل نہیں کرو، باقی جو چاہے کرو میں آپ کے ساتھ ہوں۔

۲۳ مارچ ۲۰۲۰ء

آج ’’یوم پاکستان‘‘ ہے، اب سے اسی برس پہلے ہم نے جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور اسلامی نظریاتی شناخت کے تحفظ کے لیے ’’قرارداد پاکستان‘‘ کی صورت میں جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔ آج پاکستان آزمائشوں اور مسلم تہذیب شدید خطرات کی زد میں ہے اور ہم سے اسی عزم کی تجدید کا تقاضا کر رہی ہے۔

۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء

میرا خیال ہے کہ اصل مسئلہ یہ نہیں کہ عمومی وبا یا مصیبت کی صورت میں لوگوں کو گھروں میں نماز پڑھنے کی تلقین کرنا درست ہے یا نہیں، بلکہ ایسی صورت میں مسجد میں نماز با جماعت ہونی یا اس کا سلسلہ بھی معطل کر دینا چاہیے۔

۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء

مجھ سے بعض دوستوں نے موجودہ صورتحال میں اہل علم کی مختلف آرا کے حوالہ سے دریافت کیا ہے۔ میری خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ اجتماعی معاملات میں مشترکہ موقف کی کوئی صورت بن جائے، بصورت دیگر عمل کے لیے جامعہ دارالعلوم کراچی کے موقف کو ترجیح دیتا ہوں۔

۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء

یہ وقت ایک دوسرے کو کو کوسنۓ اور طعنے دینے کا نہیں بلکہ مل جل بحران سے بخیریت نکلنے کے لیے محنت کرنے کا ہے۔

۲۲ مارچ ۲۰۲۰ء

ایک کہاوت ہے کہ کوئی شخص نہر میں ڈوبتے ہوئے مدد کے لیے چیخ چلا رہا تھا، کنارے پر جاتے ہوئے ایک صاحب نے اسے ملامت کرنا شروع کر دیا، کہا کہ اگر تیرنا نہیں جانتے تھے تو نہر کے قریب کیوں گئے تھے؟ اس نے آواز دی کہ میرے بھائی پہلے مجھے ڈوبنے سے بچاؤ پھر جتنا چاہے کوس لینا۔

۲۱ مارچ ۲۰۲۰ء

السلام علیکم۔ اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے — امت پہ تری وقت عجب آن پڑا ہے۔

۲۰ مارچ ۲۰۲۰ء

السلام علیکم! یہ وقت باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لوگوں کی راہنمائی اور خدمت و حفاظت کرنے کا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق سے نوازیں، آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

۱۸ مارچ ۲۰۲۰ء

یہ میرا (ٹویٹر کا) آفیشل اکاؤنٹ ہے۔

ابوعمار زاہد الراشدی، گوجرانوالہ

Pages

2016ء سے
Flag Counter