ٹویٹس

۹ جولائی ۲۰۲۰ء

مصر، فرانس، جرمنی، اور اردن کے وزرائے خارجہ نے باہمی ویڈیو کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے علاقے میں بستیاں بنانے سے باز رہے، یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔ بجا فرمایا مگر مگر کیا اسرائیل اس طرح باز آ جائے گا؟ ’’لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے‘‘۔

۸ جولائی ۲۰۲۰ء

امریکی سپریم کورٹ کا یہ حالیہ متفقہ فیصلہ دنیا بھر کی بیک ڈور الیکٹرول لابیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ امریکی ریاستوں کی نمائندگی کرنے والا الیکٹرول ادارہ عوامی ووٹنگ کا پابند ہے اور اس کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتا۔ اللہ ہر ملک کے بیک ڈور سلیکٹرز کو اس کی سمجھ عطا فرما دیں، آمین۔

۷ جولائی ۲۰۲۰ء

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے کشمیر کی زمین ہندوؤں پر فروخت کرنے کو شرعاً ناجائز قرار دے کر علماء امت کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے، اور اکابر کے اس فتویٰ کی یاد تازہ کر دی ہے جس میں فلسطین کی زمین کو یہودیوں پر فروخت کرنے کو ناجائز قرار دیا گیا تھا، اللہ پاک جزائے خیر سے نوازیں، آمین۔

۶ جولائی ۲۰۲۰ء

جس طرح ہمارے ہاں طلاق دیتے وقت کوئی شخص علماء سے مشورہ نہیں کرتا مگر پھنس جانے کے بعد کئی مفتیوں کے دروازے کھٹکھٹانے لگ جاتا ہے۔ اسی طرح ہمارے حکمران بین الاقوامی معاہدہ کرتے وقت آنکھیں بند کر کے دستخط کر دیتے ہیں، پھر قوم جکڑی جاتی ہے تو ادھر ادھر دیکھنے لگ جاتے ہیں۔ فیا للعجب مرارا۔

۵ جولائی ۲۰۲۰ء

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بعثت کے بعد عربی، فارسی، رومی اور مصری تہذیبوں سے عملی سابقہ درپیش تھا، جن پر اسلام نے خلافت راشدہ کے دور میں غلبہ حاصل کر لیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ ان تہذیبوں کی تمام قدریں مسترد کر دی گئی تھیں یا ’’خذ ما صفا و دع ما کدر‘‘ کا اصول اختیار کیا گیا تھا؟ آج کا اہم سوال!

۴ جولائی ۲۰۲۰ء

اسلام آباد اور راولپنڈی کے علماء کرام نے مسجد توحید شہید کیے جانے پر جس جرأت و حوصلہ اور وحدت و ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ لائق صد تحسین و تبریک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے علماء کرام اور دینی کارکنوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ بھی ہے اور دینی جدوجہد کی کامیابی کا راستہ بھی ہے۔

۳ جولائی ۲۰۲۰ء

بین الاقوامی معاہدوں میں شریک ہونا اور ان کو ڈیل کرنا حکومتوں کا کام ہے، مگر معاہدات کے دینی و تہذیبی پہلوؤں کو ریاستی اداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، یہ بہرحال علماء کرام، دینی اداروں، اور علمی مراکز کی ذمہ داری ہے، جس سے مسلسل غفلت کا خمیازہ بار بار ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

۳ جولائی ۲۰۲۰ء

ایک طرف مسلم امہ اور اس کا دین و عقیدہ ہے، دوسری طرف عالمی استعماری نظام بین الاقوامی معاہدوں کے ذریعے مسلط ہے۔ مسلم عوام کو جب بھی موقع ملا ہے انہوں نے دین و عقیدہ کے حق میں دوٹوک فیصلہ دیا ہے، مگر ان کے حکمران طبقے ان کا فیصلہ قبول کرنے سے مسلسل انکاری ہیں، اللہ پاک رحم فرمائیں، آمین۔

۲ جولائی ۲۰۲۰ء

اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد کے طے شدہ ماسٹر پلان میں اس کی گنجائش نہیں ہے، جبکہ دوسری طرف اسی ماسٹر پلان کے خلاف قرار دے کر اسلام آباد ہی کے علاقے ہمک میں مساجد شہید کرنے اور علماء کرام کو گرفتار کرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، خدا خیر کرے۔

۳۰ جون ۲۰۲۰ء

دستور پاکستان میں اقلیتوں کے شہری و مذہبی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے جس کا احترام و اہتمام ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ مگر ان کی عملی صورتوں کا تعیّن دستوری تقاضوں، معاشرتی صورتحال، اور دیگر ہم وطن اہل مذاہب بالخصوص اکثریت کے عقائد و جذبات کے احترام کے ساتھ ہی کیا جا سکتا ہے، جو مسلّمات میں سے ہے۔

۳۰ جون ۲۰۲۰ء

آزاد کشمیر اسمبلی میں خلفائے راشدین، صحابہ کرام، اور اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی حرمت و تقدس کی پاسداری کے لیے سردار عتیق احمد خان کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری پوری امت کے جذبات کی ترجمانی ہے، جس پر محرک ارکان اسمبلی اور حکومت سب شکریہ و تحسین اور مبارک باد کے مستحق ہیں۔

۲۹ جون ۲۰۲۰ء

کسی بھی علمی اور فقہی مسئلہ پر بحث و مباحثہ اگر اہل علم کے درمیان تفقہ و استدلال کی زبان میں باہمی احترام کے ساتھ ہو تو باعث رحمت اور عوام کی راہنمائی و ذہنی ارتقا کا سبب بنتا ہے۔ مگر وہی بات عوام میں طعن و تشنیع اور طنز و استہزا کا لہجہ اختیار کر کے تفریق و منافرت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔

۲۷ جون ۲۰۲۰ء

اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے سلسلہ میں اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز پر کچھ دوستوں کو اشکال ہے۔ گزارش ہے کہ اگر صرف جذبات اور غصے کا اظہار کرتے رہنا ہے تو ٹھیک ہے، لیکن اگر اسے روکنا یا شرائط کا پابند کرنا ہے تو قانون کا راستہ ہی اپنانا ہوگا۔

۲۷ جون ۲۰۲۰ء

اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے بارے میں علمی، فقہی اور قانونی مباحثہ ضروری ہے۔ مگر ہمارے خیال میں اس کا سب سے زیادہ مناسب فورم اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت ہے جن کا آئینی کردار یہی ہے۔ جبکہ سرکردہ اہل علم و دانش کو وقت نکال کر ان آئینی اداروں کی خود راہنمائی کرنی چاہیے۔

۲۶ جون ۲۰۲۰ء

ترکی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی رواں سال کے سیشن کی صدارت سنبھالنا اگرچہ صرف ایک اعزازی منصب ہے، مگر عالمی سطح پر ملت اسلامیہ کے جذبات و مفادات کی حوصلہ اور جرأت کے ساتھ ترجمانی کے باعث خوشی کی بات بھی ہے۔ اللہ پاک اس اعزاز کو حقیقت میں بدل دیں تو ان کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے، آمین۔

۲۵ جون ۲۰۲۰ء

پچیس یورپی ممالک کے ایک ہزار سے زائد منتخب عوامی نمائندوں نے مشترکہ یادداشت میں دریائے اردن کے غربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے اس کی حمایت کو مسلمہ اصول و ضوابط کے منافی قرار دیا ہے، جو خوش آئند ہے مگر او آئی سی (اسلامی تعاون تنظیم) کہاں ہے؟

۲۵ جون ۲۰۲۰ء

کرونا بحران کے دوران دیگر جانی و مالی نقصانات اپنی جگہ بڑے رنج و صدمہ کا باعث ہیں مگر سرکردہ علماء کرام کی یکے بعد دیگرے وفات نے صدمات کی شدت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ، مولانا مفتی سعید احمد پالنپوریؒ، مولانا یحیٰی محسنؒ، مولانا شاہ عبد العزیزؒ، مولانا عبد الرؤف اسلام آبادیؒ، مولانا عبید الرحمان ضیاءؒ، مولانا شمس الدین انصاریؒ بہاولپور، مولانا قاری تصور الحق مدنیؒ، مولانا مفتی محمد نعیمؒ، محترم حافظ صغیر احمدؒ لاہور، خواجہ عزیز احمد بہلویؒ، محترم ڈاکٹر عبد المقیم لاہور، مولانا غلام محمد سیالویؒ، مولانا عبد الحمید ہزارویؒ گوجرانوالہ، مولانا پیر عزیز الرحمان ہزارویؒ، مولانا پیر محمد ظاہر بکوٹیؒ، اور دیگر بہت سے اہل علم و فضل کی جدائی نے قیامت سے پہلے اس کی جھلک دکھا دی ہے۔

تفصیلی تذکرہ و تعزیت ان میں سے ہر بزرگ کا حق ہے مگر دل گرفتگی اور شدت غم کی وجہ سے حوصلہ ساتھ نہیں دے رہا جبکہ طبیعت کی ناسازی اور حالات کی ناسازگاری کے ماحول میں کہیں آنے جانے کی ہمت بھی نہیں ہے۔ اس لیے اس مختصر پیغام کے ذریعے ان بزرگوں کے متوسلین، خاندانوں اور متعلقین کے ساتھ تعزیت و رنج کے اظہار کے ساتھ دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت جانے والے سب بزرگوں کو جوار رحمت میں جگہ دیں اور جملہ پسماندگان کو صبر و حوصلہ کے ساتھ اس صدمہ کو برداشت کرنے اور اپنے بزرگوں کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں۔ جو بزرگ اور احباب موجود ہیں اللہ تعالٰی انہیں صحت و عافیت کے ساتھ تادیر سلامت رکھیں۔

اللہ رب العزت کرونا کے تمام متاثرین، مریضوں اور دیگر سب بیماروں کو صحت کاملہ سے بہرہ ور فرمائیں اور ہم سب کو خیر کی زندگی اور ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائیں۔ اللھم ارفع عنا الوباء والبلاء واحفظنا من کل شر و مرض، آمین یا رب العالمین۔

۲۳ جون ۲۰۲۰ء

اجتہاد غیر منصوص اور ظنی مسائل کو منصوص اور یقینی مسائل پر قیاس کرنے کا نام ہے، اور اس کی بھی شرائط ہیں۔ مگر یار لوگوں نے اسے (اجتہاد کو) منصوص اور یقینی مسائل کو کسی شرط کے بغیر غیر منصوص اور ظنی مسائل پر قیاس کرنے کا عنوان بنا رکھا ہے، جسے علمی یا فکری ’’دھکے شاہی‘‘ کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے؟ فیا للعجب۔

۲۲ جون ۲۰۲۰ء

اپنی جانوں کو خطرہ میں ڈال کر کرونا کے مریضوں اور متاثرین کی خدمت کرنے والے ڈاکٹر صاحبان اور دیگر میڈیکل ورکرز لائق صد تحسین اور شکریہ کے مستحق ہیں۔ چند افراد کی کوتاہیوں کی وجہ سے سب کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے، اس کا خیال رکھنا ضروری ہے، اللہ پاک سب کو عافیت سے نوازیں، آمین۔

۲۲ جون ۲۰۲۰ء

موت کا ڈر ایک نارمل انسان بالخصوص مسلمان میں خدا خوفی اجاگر کرتا ہے۔ تعجب ہے ان لوگوں پر جو موت کے خوف کے حوالہ سے لوگوں کو مذہب سے دور کرنے کی مہم میں مصروف ہیں، جو یقیناً فطرت کے خلاف جنگ ہے۔ اللہ پاک سب کو ہدایت اور فطرت سلیمہ سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۰ جون ۲۰۲۰ء

قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر محب وطن حلقوں کی طرف سے اطمینان کا اظہار قوم کے اجتماعی ضمیر کی زندگی کی علامت ہے، جو ہماری ایک اہم ملی ضرورت ہے۔ اللہ پاک عدالت عظمٰی کو اس کی مسلسل نمائندگی کرتے رہنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۱۸ جون ۲۰۲۰ء

امریکہ بہادر نے قادیانیوں کو ملک کے دستور کے ساتھ وفاداری کی تلقین کرنے کی بجائے ایک بار پھر حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناموسِ رسالت کے حوالے سے اپنے دستوری اور قانونی ضابطے تبدیل کرے۔ جو دستور کی نفی کے مترادف ہے، تو اسی دستور کے تحت قائم حکومت سے مطالبہ کا آخر کیا جواز ہے؟

۱۸ جون ۲۰۲۰ء

قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ اعلان قوم کے جذبات اور موقف کی ترجمانی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے گزارش ہے کہ مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی دادرسی کے لیے عالمی سطح پر مؤثر جدوجہد بھی ہماری ملی ذمہ داری ہے، اللہ پاک توفیق دیں، آمین۔

۱۷ جون ۲۰۲۰ء

کرونا بحران کے دوران حکومتی پالیسیوں میں عدم توازن اور غیر سنجیدگی اپنی جگہ مسلّم ہے، مگر عوامی ماحول میں بھی احتیاطی تدابیر سرے سے مفقود ہیں جو بحران کی سنگینی میں اضافے کا باعث ہے۔ علماء کرام، سیاسی و سماجی راہنماؤں اور میڈیا کو اس طرف خصوصی توجہ دینا ہوگی، اللہ تعالٰی سب کو توفیق دیں، آمین۔

۱۵ جون ۲۰۲۰ء

جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر کے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرؤف کی وفات ملک بھر کے اہل علم و دین کے لیے صدمہ کا باعث ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ وہ ہم سب کے بزرگ اور سرپرست تھے، اللہ تعالٰی مغفرت فرمائیں اور تمام متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۱۵ جون ۲۰۲۰ء

مغرب کے ساتھ عقیدہ و ثقافت کی کشمکش میں ہم ابھی تحفظ و دفاع کے دائرے میں ہیں، جس سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اب مغربی سوسائٹی وجدانیات کی طرف واپسی کے راستے تلاش کرتی نظر آ رہی ہے، جو انہی کے ہاں ملیں گے جن کے پاس آسمانی تعلیمات محفوظ و موجود ہیں۔ مگر کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں؟

۱۴ جون ۲۰۲۰ء

حضرت شیخ الہندؒ کا ارشاد ہے کہ دینی مدارس کے قیام کا مقصد اٹھارہ سو ستاون کے نقصانات کی تلافیِ تھا۔ جو دینی، سیاسی، معاشی، تہذیبی، علمی، سب شعبوں کو محیط ہیں۔ اس جدوجہد کے لیے دینی مدارس کا آزادانہ دینی تعلیمی کردار اولین شرط ہے جس پر کوئی سمجھوتہ بنیادی مقصد کے منافی ہوگا، یہ بات یاد کو یاد رہے۔

۱۳ جون ۲۰۲۰ء

سرکاری فنڈ اور بجٹ میں حصہ دینی مدارس کا مسئلہ کبھی نہیں رہا، اور نہ ہی اب وہ اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بلکہ انتہائی قناعت و کفایت کے ساتھ ڈیڑھ سو سال سے عام مسلمانوں کے رضاکارانہ تعاون کے ذریعے کام کر رہے ہیں، ان کے آزادانہ تعلیمی و دینی کردار کا تسلسل ہی ان کی اصل ضرورت و امتیاز ہے۔

۱۲ جون ۲۰۲۰ء

انسان کے ذمہ صرف یہ نہیں ہے کہ وہ دنیا کی چند روزہ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے آسائش تلاش کرے، اسباب فراہم کرے، اور ان کے بہتر سے بہتر استعمال کے طریقے دریافت کرتا رہے۔ بلکہ یہ بھی اس کی نوعی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ کائنات کو وجود میں لانے والے خالق و مالک کی مرضی معلوم کرے اور اس کی مرضی و منشا کی تکمیل کے لیے متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت کی زندگی کے لیے، جو اصلی اور دائمی حیات ہے، فکرمند ہو اور اسے بہتر بنانے کو زندگی کا مقصد قرار دے۔ انسان کا المیہ یہ ہے کہ اس نے اسی دنیا کی زندگی کو اپنا واحد مقصد بنا لیا ہے اور اس کی تمام تر تگ و دو اسی کے گرد گھومنے لگی ہے۔ اسی طرح اس کی فکرمندی ’’دنیا میں آگیا ہوں تو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی ہے‘‘ کے دائرے میں محصور ہے۔ جبکہ ’’کیوں آیا ہوں؟ کس نے بھیجا ہے؟ آگے کہاں جانا ہے؟‘‘ کے بنیادی سوالات اس کی نظروں سے اوجھل ہو کر رہ گئے ہیں جسے قرآن کریم نے ’’یعلمون ظاہرًا من الحیاۃ الدنیا‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے۔

۱۱ جون ۲۰۲۰ء

اپنے علم اور صلاحیت کو بے مقصد کاموں میں صرف کرنے کو صوفیاء کرام نے سلبِ توفیق کی ایک صورت بتایا ہے، جس سے بچنا اور اس سے تعوذ کرتے رہنا چاہیے۔ کوئی بھی کام کرتے وقت اللہ تعالٰی کی رضا اور اپنی منفعت کے ساتھ ساتھ اس کام کی مقصدیت اور لوگوں کا فائدہ ملحوظ رکھنے سے افادیت دوچند ہوتی ہے۔

۱۰ جون ۲۰۲۰ء

ناموس رسالتؐ و صحابہ کرامؓ کے تحفظ کے حوالے سے پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز جو قانون منظور کیا ہے وہ لائق صد تحسین و تبریک ہے۔ اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی صاحب اور تمام ارکان ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں، اللہ پاک انہیں سعادت دارین سے نوازیں اور مزید پیشرفت و ترقیات سے بہرہ ور کریں، آمین۔

۹ جون ۲۰۲۰ء

انسانی جانوں کا تحفظ، قومی و ملکی مفادات کی پاسداری، دینی اجتماعیت کا اہتمام، اور اپنی قیادت کا اعتماد و احترام ہر حال میں ہماری اولین ترجیحات ہونی چاہئیں۔ دینی مدارس میں تعلیمی سال کے آغاز کے حوالے سے وفاق المدارس العربیہ کی قیادت کا فیصلہ ہی موجودہ حالات میں ہمارے لیے موزوں ترین ہے۔

۸ جون ۲۰۲۰ء

جس طرح لوگوں کی جسمانی خوراک و علاج کی ضروریات ان لوگوں نے ہی پوری کرنی ہیں جو ان کے لیے کام کر رہے ہیں، ان کی خامیوں اور کوتاہیوں کا واویلا کرتے رہنے سے لوگوں کی ضروریات کا بندوبست نہیں ہوگا، اسی طرح روح و نفس کی ناگزیر ضروریات کے لیے بھی ان کے لیے کام کرنے والوں کو ہی قبول کرنا ہوگا۔

۷ جون ۲۰۲۰ء

ہماری چچی محترمہ کی وفات پر جن دوستوں نے ہمارے ساتھ غم اور صدمے میں شرکت کا اظہار کیا ہے اور دعاؤں کا اہتمام کیا ہے، میں پورے خاندان کی طرف سے سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اس سے ہمیں صبر اور حوصلہ ملا ہے، اللہ پاک ہماری مشفقہ ماں کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۶ جون ۲۰۲۰ء

(۱) حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کی اہلیہ محترمہ اور ہماری مشفقہ چچی کا آج شام انتقال ہو گیا ہے اور ہم ایک بار پھر ماں کی شفقتوں سے محروم ہوگئے ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ احباب سے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے، جنازہ رات کو کسی وقت ہوگا، ان شاء اللہ تعالٰی۔

(۲) رات کو گیارہ بجے نماز جنازہ نصرت العلوم میں ادا کرنے کا مشورہ چل رہا ہے۔

۶ جون ۲۰۲۰ء

قرآن کریم کو اللہ تعالٰی نے شفا قرار دیا ہے، روحانی بیماریوں کے لیے بھی اور جسمانی بیماریوں کے لیے بھی، اس لیے کرونا بحران سے نجات کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم و تلاوت کو عام کیا جائے۔ یہ شفا بھی ہے، برکت بھی ہے اور علاج بھی ہے، یہ بھولا ہوا سبق ہم سب کو پھر سے یاد کرنا چاہیے۔

۵ جون ۲۰۲۰ء

امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیت ہیں، ان کی قبر کی بے حرمتی کے حالیہ شرمناک واقعہ پر پوری امت مسلمہ بے چین و مضطرب ہے۔ آج جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں اس واقعہ کی مذمّت اور حضرت عمرؒ کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنے کی ملک بھر کے علماء کرام سے گزارش ہے۔

۴ جون ۲۰۲۰ء

جن ممالک میں کرونا وائرس کی کارروائی جاری ہے ان میں بھی امریکہ اور برطانیہ سمیت تعلیمی ادارے بتدریج کھولے جا رہے ہیں، جبکہ تعلیم و صحت کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں نے SOPs جاری کر دی ہیں، تو ان کے دائرے میں ہمارے ہاں بھی تعلیمی اداروں کو کام کرنے کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔

۳ جون ۲۰۲۰ء

امریکہ میں سیاہ فاموں کے ہنگامے اس کے ماضی کی صدائے بازگشت ہے۔ ۱۸۶۴ء میں صدر لنکن نے کالوں کو گوروں کی شخصی غلامی سے نجات دلائی تھی، جبکہ ۱۹۶۴ء میں صدر کینیڈی نے کالوں کو برابر کا امریکی شہری قرار دینے کا قانون منظور کیا تھا، آج امریکہ اپنے اسی ماضی کے آئینے میں جھانک رہا ہے۔

۲ جون ۲۰۲۰ء

اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں مغربی استعمار کا ایجنڈا یہ ہے کہ (۱) سیاسی قوت نہ بن سکیں، (۲) معاشی خود مختاری اور خود کفالت سے محروم رہیں، (۳) اور دین کے معاشرتی کردار سے دستبردار ہو جائیں، (۴) یا آپس میں ہی لڑتے رہیں۔ سوال یہ ہے کہ اپنے بارے میں خود ہمارا ایجنڈا کیا ہے؟ صدائے وقت یہ ہے ’’الیس منکم رجل رشید؟‘‘

یکم جون ۲۰۲۰ء

دینی مدارس کے طلبہ کے لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی قیادت نے جو ہدایات جاری کی ہیں وہ برموقع اور حالات کے تقاضوں کے مطابق ہیں، ان کی پابندی ضروری ہے ہمیں تعلیمی تسلسل کے ساتھ ساتھ اپنے نظم و وقار کا بھی ہر ممکن تحفظ کرنا ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اللہ تعالیٰ توفیق سے نوازیں، آمین۔

۳۱ مئی ۲۰۲۰ء

دینی مدارس کے تعلیمی سال کے حوالے سے سب متعلقہ حلقوں کو سنجیدہ ہونا چاہیے۔ ریاستی تعلیمی اداروں کی سالانہ تعطیلات کا دورانیہ ہے، جبکہ دینی مدارس کے تعلیمی سال کے پہلے دو ماہ متاثر ہو رہے ہیں، جس سے پورا تعلیمی سال ڈسٹرب ہو سکتا ہے۔ دونوں کو ایک ہی دائرہ میں رکھنا درست نہیں، اس پر توجہ دیں۔

۳۰ مئی ۲۰۲۰ء

حضرت علامہ غلام محمد سیالوی ملک کی بڑی علمی و دینی شخصیت تھے، جنہوں نے زندگی بھر دین کی سربلندی و فروغ کے لیے محنت کی اور قوم کی راہنمائی کرتے رہے، ان کی وفات علمی حلقوں کے لیے صدمہ و رنج کا باعث ہے، اللہ تعالٰی مغفرت فرمائیں اور تمام متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین۔

۲۹ مئی ۲۰۲۰ء

کسی بھی شخص کے بارے میں رائے قائم کرتے وقت ہمارا عمومی مزاج یہ بن گیا ہے کہ (۱) تحقیق کے بغیر سنی سنائی باتوں پر رائے قائم کرتے ہیں (۲) یا اپنے ذاتی یا گروہی موقف و مزاج سے مطابقت نہ ہونے پر اس کے خلاف رائے بنا لیتے ہیں۔ جبکہ اصل معیار امت کے جمہور اہل علم ہیں، جس کا لحاظ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

۲۸ مئی ۲۰۲۰ء

دین، دینی حلقوں و مراکز اور دین کے معاشرتی کردار کے بارے میں موجودہ صورتحال کو سمجھنے کے لیے امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کی متعلقہ رپورٹ کو ایک بار پھر پڑھنا ضروری ہے تاکہ سنجیدہ دینی حلقے اپنی حکمت عملی کا ازسرنو صحیح طور پر تعین کر سکیں۔

۲۷ مئی ۲۰۲۰ء

مولانا قاری سعید الرحمن تنویر آج صبح انتقال کر گئے ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون، وہ آزاد کشمیر کے سرکردہ علمائے کرام میں سے تھے۔ عصر کے بعد منگ (آزاکشمیر) میں ادا کی جائے گی۔ وہ کافی عرصہ گوجرانوالہ میں ہماری مسلکی اور تحریکی ٹیم کا متحرک کردار رہے ہیں، اللہ پاک مغفرت فرمائیں، آمین ثم آمین۔

۲۵ مئی ۲۰۲۰ء

بعض دوستوں نے پوچھا ہے کہ نوآبادیاتی نظام سے کیا مراد ہے؟ گزارش ہے کہ جو ملک اپنے فیصلوں اور پالیسیوں میں مسلسل بیرونی مداخلت اور دباؤ کا شکار رہتا ہے وہ نوآبادیاتی نظام کے شکنجے میں ہے، جس سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے، چہ جائیکہ کہ دینی معاملات کو بھی اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔

۲۵ مئی ۲۰۲۰ء

مقتدر حلقوں کی مسلسل یہ خواہش و کوشش ہے کہ دینی تعلیم و عبادات کا نظام و مراکز حکومتی نظم کے دائرے میں آ جائیں۔ جو صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ نوآبادیاتی نظام سے مکمل چھٹکارا حاصل کر کے خلافت اسلامیہ کا شرعی نظام عملی طور پر اختیار کر لیا جائے، اس صورت میں یہ سب خودبخود ہو جائے گا۔

۲۴ مئی ۲۰۲۰ء

مولانا مفتی منیب الرحمان دینی قیادت کی محترم شخصیت اور فواد چودھری وفاقی حکومت کا اہم حصہ ہیں۔ دونوں کو ایک دوسرے کے مقام و منصب کا لحاظ رکھنا چاہیے اور فواد چودھری کو دستوری ادارے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے خلاف محاذ آرائی کر کے اپنے حلف سے انحراف نہیں کرنا چاہیے۔

۲۳ مئی ۲۰۲۰ء

طیارے کے حادثہ نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے اور کرونا بحران سے دل گرفتہ عوام کے غم و اندوہ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اللہ تعالٰی حادثہ میں شہید ہونے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور ان کے خاندانوں کو صبر و حوصلہ کے ساتھ اس صدمہ سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter