حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ
حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ بھی اسی قافلہ کے فرد تھے، اس لیے انہوں نے بھی اپنی تگ و تاز کے لیے کسی ایک شعبے پر قناعت نہیں کی بلکہ تصوف و سلوک کو اپنی جولانگاہ بنانے کے ساتھ ساتھ نفاذِ اسلام کی جدوجہد، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی تحریک، دعوت و تبلیغ اور تعلیم و تدریس کے شعبوں میں بھی فکر و عمل کا حصہ ڈالا۔ ان کا تعلق میوات سے تھا لیکن تقسیم ہند کے وقت ان کے والدین دہلی میں آباد تھے۔ 1947ء میں دہلی سے ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ حضرت مولانا کا روحانی تعلق پہلے شیخ الاسلام حضرت حسین احمدؒ مدنی سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے آخری خلفاء میں سے تھے اور ان کے بعد ہمارے علم کے مطابق پاکستان میں اب ایسے کوئی بزرگ باقی نہیں رہے جنہیں حضرت مدنی نے اپنے روحانی سلسلہ میں خلافت سے نوازا ہو۔ بنگلہ دیش میں دو تین بزرگ ابھی موجود ہیں جن میں سے ایک بزرگ حضرت مولانا عبد الحق صاحب آف درگاپور ضلع سونام گنج کا میں ایک کالم میں تذکرہ کر چکا ہوں۔ حضرت مولانا قاضی مظہر حسین 1914ء کے دوران ضلع چکوال کے گاؤں بھیس میں پیدا ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ
گزشتہ روز ایک قومی اخبار کے آخری صفحہ پر چھوٹے سے چوکھٹے میں یہ خبر نظر سے گزری کہ افغانستان کے بزرگ عالم دین مولوی محمد نبی محمدیؒ انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اسے نیرنکئی زمانہ کا کرشمہ کہیے یا گردشِ حالات کا نتیجہ کہ مولوی محمد نبی محمدیؒ جیسے بزرگ عالم دین کی وفات پر چند سطروں کی ایک خبر کے بعد قومی پریس میں مکمل خاموشی کی کیفیت طاری ہے۔ ورنہ اگر یہی بات اچھے دنوں میں ہوتی تو نہ صرف افغانستان میں قومی سطح پر ان کا سوگ منایا جاتا بلکہ پاکستان میں بھی کئی دنوں تک ان کی خدمات اور قربانیوں کا تذکرہ رہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ
گزشتہ دنوں راولپنڈی کے ایک بزرگ عالم دین حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ ٹریفک کے حادثہ میں زخمی ہونے کے بعد انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا علویؒ بھیرہ کے رہنے والے تھے، دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ باپ دادا سے قرآن کریم کی خدمت کا ذوق ورثہ میں ملا تھا۔ ایک عرصہ سے راولپنڈی میں قیام پذیر تھے۔ امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے ساتھ خصوصی تعلق تھا۔ مجلس احرارِ اسلام میں طویل عرصہ رہے اور جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے ساتھ بھی کچھ عرصہ وابستگی رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کے ساتھ میرا تعلق 1974ء سے تھا جب وہ مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ میں زیر تعلیم تھے اور تحریک ختم نبوت کے کارکنوں میں شامل تھے۔ تحریک ختم نبوت کے لیے گوجرانوالہ میں جو کل جماعتی مجلس عمل تشکیل دی گئی مجھے اس میں سیکرٹری کی ذمہ داریاں سونپی گئیں اور چونکہ مرکزی جامع مسجد شہر اور ضلع کے لیے تحریک کا ہیڈکوارٹر تھی اس لیے علماء کرام اور کارکنوں کے ساتھ رابطہ زیادہ تر میرا ہی رہتا تھا۔ اس دوران مجھے جن نوجوانوں کا بطور خاص تعاون حاصل رہا ان میں مدرسہ اشرف العلوم کے ہونہار طالب علم محمد جمیل خان نمایاں تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا اعظم طارق شہیدؒ
مولانا اعظم طارقؒ بھی اپنے پیشرو رہنماؤں مولانا حق نواز جھنگویؒ، مولانا ضیاء الرحمانؒ فاروقی، اور مولانا ایثار الحق القاسمیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سفاک قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے یہ افسوسناک خبر امریکہ کے شہر بفیلو میں سنی جہاں 6 اکتوبر کو مولانا عبد الحمید اصغر کے ہمراہ دارالعلوم مدنیہ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے عصر کے وقت پہنچا۔ اس تقریب سے حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے خطاب کرنا تھا اور مجھے بھی کچھ معروضات پیش کرنے کے لیے حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن نے حکم دیا تھا جو دارالعلوم مدنیہ بفیلو کے سربراہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ
راقم الحروف اس روز شورکوٹ میں تھا، ظہر کے بعد جامعہ مدنیہ شورکوٹ کینٹ میں سالانہ جلسہ سے خطاب کیا اور حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود مدظلہ کے ہمراہ مغرب کی نماز جامعہ عثمانیہ شورکوٹ شہر میں ادا کی۔ نماز کے بعد جامعہ عثمانیہ کے مہتمم مولانا بشیر احمد خاکی کے ساتھ ان کے دفتر میں بیٹھے تھے کہ مولانا حق نواز جھنگویؒ کا فون آیا۔ مولانا خاکی کے علاوہ انہوں نے علامہ صاحب اور راقم الحروف سے بھی بات کی۔ کم و بیش سات بجے کا وقت تھا، یہ ہماری آخری گفتگو تھی جو فون پر ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ
غالباً ستائیسواں روزہ تھا کہ معمول کے مطابق صبح نو بجے کے قریب اخبار ہاتھ میں لیا تو اس کے دوسرے صفحہ پر ایک کالمی ایک سطری سرخی کے ساتھ کسی سیاہ حاشیہ کے بغیر چند سطری خبر تھی کہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہؒ انتقال کر گئے۔ زبان پر بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا اور دل دوہرے رنج و غم میں ڈوب گیا۔ ایک صدمہ مولانا مرحوم کی وفات پر اور دوسرا قومی پریس کی بے خبری، سطحیت، ظاہر بینی یا بے حسی پر کہ ایک قومی اخبار کے نامہ نگار یا ایڈیٹر کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہو سکا کہ جس شخص کی وفات کی خبر کو وہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ
شہر کی بزرگ دینی شخصیت مولانا حافظ شفیق الرحمان 19 جون کو اچانک انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حافظ صاحب مرحوم کا شمار گوجرانوالہ کی ممتاز شخصیات میں ہوتا تھا اور وہ معروف دینی درسگاہ مدرسہ نصرۃ العلوم کی مجلس انتظامیہ کے صدر تھے۔ ان کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے پڑھائی جس میں علماء، طلباء اور شہریوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور اس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ مولانا حافظ شفیق الرحمان 1929ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ
مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ کی وفات کی خبر مجھے سیالکوٹ سے ظفروال جاتے ہوئے فون پر ملی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ایک عرصہ سے علیل اور صاحبِ فراش تھے۔ جنازے میں تو شرکت نہ ہو سکی مگر ان کی یاد جب بھی ذہن میں آتی ہے دل سے بے ساختہ ان کے لیے دعا نکلتی ہے۔ ان کا تعلق اہل حدیث مکتبہ فکر سے تھا اور وہ حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کے رفقاء میں سے تھے۔ البتہ تمام زندگی مجلس احرار اسلام اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ گزری اور وہ تحفظِ ختم نبوت کے محاذ پر ہمیشہ سرگرم عمل رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 333
- 334
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »