مغربی ممالک میں مقیم نئی مسلم نسل کی دینی تعلیم

   
جامعہ الہدٰی، نوٹنگھم، برطانیہ
جولائی ۱۹۹۴ء

(ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام مدنی مسجد نوٹنگھم برطانیہ میں منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کا خلاصہ)

مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں نے اپنی نئی نسل کو دین کے ساتھ وابستہ رکھنے کی شعوری اور سنجیدہ کوشش نہ کی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔ ہمارے دینی مکاتب میں مسلمان بچوں کی دینی تعلیم کے سلسلہ میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ضروری اور مفید ہونے کے باوجود ناکافی ہے، اور نوجوانوں کو اسلامی عقائد، احکام اور اخلاق سے آگاہ کرنے کی ذمہ داری پوری نہیں ہو رہی۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ دینی تعلیم کے اس نظام کو نئی نسل کی ضروریات کے لحاظ سے وسعت دی جائے اور تعلیم کے نصاب اور طرز کو یہاں پروان چڑھنے والے بچوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کے مطابق بنایا جائے۔ مسلمان اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت کے لیے بروقت توجہ دیں، ورنہ اگر انہوں نے اپنی غفلت اور بے توجہی کی وجہ سے نئی نسل کو اس معاشرہ کے حوالے کر دیا تو آنے والی نسلوں کو اسلام کے ساتھ وابستہ رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

(ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ ۔ اگست ۱۹۹۴ء)
2016ء سے
Flag Counter