گزشتہ روز ایک مجاہد فلسطینی عالم الدکتور الشیخ عبد اللہ عزامؒ پشاور میں اپنے دو بیٹوں سمیت بم کے دھماکہ میں جامِ شہادت نوش کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر گاڑی میں اپنی رہائش گاہ پر واپس جا رہے تھے کہ گاڑی میں نصب کیا ہوا بم پھٹا اور تینوں باپ بیٹے شہید ہوگئے۔
ڈاکٹر عبد اللہ عزام شہیدؒ سعودی عرب کے رہنے والے تھے، یونیورسٹی کے پروفیسر تھے، جہادِ افغانستان کے آغاز کے ساتھ ہی جذبۂ جہاد سے سرشار ہو کر ملازمت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے محاذِ جنگ پر آگئے۔ مختلف محاذوں پر جنگ میں حصہ لیا، افغان مجاہدین کی حمایت و امداد کے لیے ادارہ قائم کیا، جہادِ افغانستان پر مقالات اور کتابیں لکھیں، ’’الجہاد‘‘ کے نام سے ایک معیاری عربی جریدے کی اشاعت کا اہتمام کیا اور ان جذبۂ جہاد سے سرشار عرب نوجوانوں کی راہنمائی اور قیادت کی جو مختلف ممالک سے جہادِ افغانستان میں شرکت کے لیے محاذوں پر پہنچے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر عبد اللہ عزام شہیدؒ جہادِ افغانستان کو بجا طور پر ملتِ اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ کا آغاز سمجھتے ہوئے اس میں شریک تھے اور دنیا بھر کے مسلم علماء کو جہاد میں شریک دیکھنے کے خواہشمند تھے۔ شہادت کی آرزو ان کے دل میں تھی اور زبان ہر وقت شہادت اور جہاد کے ذکر سے تر رہتی تھی۔ انہوں نے اپنی منزل پا لی ہے اور اپنے رب کی بارگاہ میں سرخرو جا پہنچے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کی یہ قربانی اس دنیا میں بھی رائیگاں نہیں جائے گی، افغان مجاہدین کامیابی کی منزل سے ہمکنار ہوں گے اور جہادِ افغانستان دنیا بھر میں احیائے اسلام کی جدوجہد کا نکتۂ آغاز ثابت ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر عبد اللہ عزام شہیدؒ اور ان کے بیٹوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں اور ان کے عظیم مشن کو کامیابی سے ہمکنار فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔